Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Aal-i-Imraan : 14
زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوٰتِ مِنَ النِّسَآءِ وَ الْبَنِیْنَ وَ الْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَ الْفِضَّةِ وَ الْخَیْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَ الْاَنْعَامِ وَ الْحَرْثِ١ؕ ذٰلِكَ مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ۚ وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗ حُسْنُ الْمَاٰبِ
زُيِّنَ
: خوشنما کردی گئی
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
حُبُّ
: محبت
الشَّهَوٰتِ
: مرغوب چیزیں
مِنَ
: سے (مثلاً )
النِّسَآءِ
: عورتیں
وَالْبَنِيْنَ
: اور بیٹے
وَالْقَنَاطِيْرِ
: اور ڈھیر
الْمُقَنْطَرَةِ
: جمع کیے ہوئے
مِنَ
: سے
الذَّھَبِ
: سونا
وَالْفِضَّةِ
: اور چاندی
وَالْخَيْلِ
: اور گھوڑے
الْمُسَوَّمَةِ
: نشان زدہ
وَالْاَنْعَامِ
: اور مویشی
وَالْحَرْثِ
: اور کھیتی
ذٰلِكَ
: یہ
مَتَاعُ
: سازوسامان
الْحَيٰوةِ
: زندگی
الدُّنْيَا
: دنیا
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عِنْدَهٗ
: اس کے پاس
حُسْنُ
: اچھا
الْمَاٰبِ
: ٹھکانہ
لوگوں کے لئے مرغوبات نفس ‘ عورتیں ‘ اولاد ‘ سونے چاندی کے ڈھیر ‘ چیدہ گھوڑے ‘ مویشی اور زرعی زمینیں ‘ خوش آیند بنادی گئی ہیں ۔ مگر یہ سب دنیا کی چند روزہ زندگی کے سامان ہیں۔ حقیقت میں جو بہتر ٹھکانہ ہے ‘ وہ اللہ کے پاس ہے ۔
زُيِّنَ لِلنَّاسِ……………” میں فعل مجہول کا صیغہ استعمال کرکے اس طرف اشارہ دیا گیا ہے کہ ان چیزوں کی طرف لوگوں کا میلان بتقضائے فطرت ہے ۔ ان چیزوں کو محبوب بنادیا گیا ہے اور ان کی تزئین کرکے ان کی محبوبیت میں اضافہ کردیا گیا ہے ۔ گویا یہ حقیقت واقعہ کے ایک پہلو کی تصدیق ہے ۔ اس لئے کہ انسان کی شخصیت میں ان چیزوں کی طرف میلان اور رغبت رکھی گئی ہے ۔ یہ اس کے اصل وجود اور اس کی ذات کا حصہ ہے ۔ اس بات کی ضرورت نہیں ہے کہ انسان خواہ مخواہ اس حقیقت کا انکار کرے ۔ نہ خود انسان اپنی ذات میں ان میلانات اور رجحانات کو قابل اعتراض سمجھے ۔ اس کرہ ارض پر انسانی زندگی کی ترقی اور نشوونما کے لئے ان میلانات کا موجود ہونا ازبس ضروری ہے جیسا کہ اس موضوع پر اس سے پہلے ہم مفصل بحث کر آئے ہیں ۔ لیکن یہ بھی حقیقت واقعیہ ہے کہ انسان کی فطرت کا ایک دوسرا پہلو بھی ہے ‘ جوان میلانات اور فطری رجحانات میں توازن پیدا کرتا ہے اور وہ ایک قسم کا چوکیدار ‘ جو انسان کو ان میلانات میں مستغرق ہونے سے بچاتا ہے ۔ اور یہ پہلو انسان کے عالم بالا کے ساتھ روحانی تعلق کو قائم رکھتا ہے ۔ چناچہ اس کی زندگی میں روحانی معنویت اور روحانی ہدایات پائی جاتی ہے ۔ اور یہ پہلو انسان کی روحانی زندگی کا پہلو ہے جو اس کے اندر بلندی کی استعداد پیدا کرتا ہے ۔ اس کے اندر ضبط نفس کی قوت پیدا ہوجاتی ہے ۔ اور اس کے نتیجے میں انسان ان ‘ دنیاوی مرغوبات کے استعمال میں ایک حد اعتدال پر قائم رہتا ہے ۔ ایسی حدود کے اندر جس میں نفس کی تعمیر ہو ۔ زندگی کا نشوونما ہو اور اس کے ساتھ ساتھ یہ جدوجہد بھی جاری رہے کہ انسانی زندگی کو حیوانیت کے نچلے مقام سے بلند کرکے عالم بالا کے روحانی افق تک پہنچایا جائے ۔ انسان کے دل کا تعلق عالم بالا سے قائم ہو اور اس کا ہدف دار آخرت اور اللہ کی رضامندی ہو ۔ نفس انسانی کی یہ دوسری جبلت ‘ اس کی پہلی فطری جبلت کو مہذب بناتی ہے ۔ اور اس کو تمام حیوانی ‘ آمیزشوں سے پاک کرتی ہے ۔ اور اسے ایسے حدود وقیود کے اندر بند کردیتی ہے جس کے نتیجے میں فطری میلانات سرکش نہیں ہوتے اور انسان صرف دنیاوی لذات کا گرویدہ نہیں ہوجاتا۔ اس طرح کہ انسانی ‘ روحانی قدریں دب جائیں ۔ تقویٰ اللہ خوفی اور زندگی کی اونچی اقدار کی راہیں بالکل مسدود ہوجائیں۔ زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ …………… ” لوگوں کے لئے مرغوبات نفس کو مزین بنادیا گیا ہے۔ “ بس یہ مرغوبات مستحب ہیں اور لذیذ ہیں ……………یہ مکروہ اور غلیظ نہیں ہیں ۔ انداز تعبیر ایسا ہے کہ جس سے ان مرغوبات کی غلاظت اور کراہت کا اظہار نہیں ہوتا ۔ آیت صرف ان چیزوں کے مزاج اور ان کی حقیقت کو سمجھانا چاہتی ہے ۔ اور ان کے اثرات کا اظہار مقصود ہے ۔ نیز یہاں مطلوب یہ ہے کہ ان اشیاء کی قدرومنزلت اور ان کے مقام کا تعین کردیا جائے ‘ تاکہ وہ اس مقام سے آگے نہ بڑھ سکیں ۔ نہ وہ ان اقدار پر دست درازی کرسکیں جو ان کے مقابلے میں اعلیٰ وارفع ہیں ۔ انسان صرف ان دنیاوی شہوات میں غرق ہوکر نہ رہ جائے بلکہ اس کی نظریں دار آخرت پر مسلسل لگی ہوں ‘ اگرچہ وہ بقدر ضرورت ان لذات سے بھی لطف اندوز ہوتا رہے ۔ یہاں آکر معلوم ہوجاتا ہے کہ اسلام فطرت انسانی کو ایک حقیقت واقعیہ کے طور پر لیتا ہے اور فطری میلانات کا مناسب لحاظ رکھتا ہے ۔ اور وہ ان میلانات کو مہذب اور شائستہ بناتا ہے۔ اور ان کو رفعت دیتا ہے ۔ وہ کسی صورت میں بھی ان میلانات کی بیخ کنی نہیں کرتا ‘ جو لوگ آج کل علم النفس کے مضمون میں میلانات کی بیخ کنی کے نقصانات بیان کرتے ہیں یا وہ نفسیاتی الجھنوں پر بحث کرتے ہیں جو جذبات کی بیخ کنی کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہیں ۔ وہ اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ نفسیاتی الجھن جذبات کی بیخ کنی سے پیدا ہوتی ہے ‘ وہ جذبات کے ضبط اور تہذیب سے پیدا نہیں ہوتی اور بیخ کنی کا مفہوم یہ ہے تقاضائے فطرت کو گندگی سمجھاجائے اور اس کے ارتکاب کو برا سمجھاجائے ۔ ایسا کرنے کا انجام یہ ہوتا ہے کہ ایک فرد مختلف سمتوں سے مختلف قسم کے دومیلانات کے دباؤ میں آجاتا ہے ۔ ایک طرف اس کے شعور اور میلان اس کے نظریہ حیات ‘ اس کے مذہب یا اس کے رسم و رواج کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے ۔ مثلاً یوں کہ اس کا نظریہ یہ ہو کہ فطری میلانات تمام کے تمام گندے ہیں ۔ ان کا وجود ہی نہیں ہونا چاہئے ‘ اور درحقیقت وہ شیطانی میلانات ہیں ۔ لیکن ہوتا یہ ہے کہ کوئی نظریاتی یا کوئی مذہبی شعور کبھی بھی ان فطری رجحانات کے دبانے میں کامیاب نہیں ہوا۔ اس لئے یہ میلانات فطری ہوتے ہیں اور فطرت کے اندر اس کی گہری جڑیں ہوتی ہیں ۔ نیز ان کا تعلق بسا اوقات وظیفہ بقائے انسانیت سے ہوتا ہے ۔ ان کے بغیر بقائے انسانیت کا فرض اداہی نہیں کیا جاسکتا۔ انسانی فطرت میں ‘ اللہ تعالیٰ نے یہ میلانات یونہی عبث طور پر نہیں ودیعت کئے ۔ اس کشمکش کے نتیجے میں نفسیاتی الجھن پیدا ہوتی ہے ۔ اگر ہم ان نفسیاتی مباحث کو تسلیم بھی کرلیں تب بھی یہ بات نظر آئے گی کہ اسلام نے بہت پہلے فطرت انسانی کے ان دونوں رجحانات ومیلانات کے اندر توازن پیدا کیا ہے۔ اس نے شہوات اور لذت اور اخلاقی بلندی اور پاکیزگی کے درمیان ایک حسین توازن پیدا کرکے دونوں کو اپنے اپنے مقام پر حدود کے اعتدال کے اندر کام کرنے کی اجازت دی ہے ۔ زُيِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوَاتِ مِنَ النِّسَاءِ وَالْبَنِينَ وَالْقَنَاطِيرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَالأنْعَامِ وَالْحَرْثِ ” لوگوں کے لئے مرغوبات نفس ‘ عورتیں ‘ اولاد ‘ سونے اور چاندی کے ڈھیر ‘ چیدہ گھوڑے ‘ مویشی اور زرعی زمینیں بڑی خوشنما بنادی گئی ہیں۔ “ عورتیں اور بچے انسانی خواہشات میں بہت ہی قوی اور شدید خواہشات ہیں ۔ اور ان کے ساتھ ساتھ سونے اور چاندی کے ڈھیروں کا بھی ذکر کیا گیا ہے ۔ زیادہ سے زیادہ دولت جمع کرنے کو وَالْقَنَاطِيرِ الْمُقَنْطَرَة…………سے بیان کیا گیا ہے ۔ اور اگر صرف مال و دولت کی مذمت مطلوب ہوتی تومِنَ الاَموَالِ……………کا لفظ ہوتا ہے مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ …………… ہوتا لیکن قناطیر مقنطرۃ یعنی مال و دولت اور سونے چاندی کے ڈھیر کے الفاظ ایک خاص شیڈو دیتے ہیں۔ اور یہ سونے اور چاندی کے زیادہ سے زیادہ ذخار کا مطلب یہ ہے کہ ایک کہ دولت کا جمع کرنا بذات خود ایک مرغوب چیز ہے ۔ رہے اس کے فوائد تو وہ سب کو معلوم ہیں یعنی یہ ڈھیر ایک انسان کے لئے ہر قسم کے شہوات کی فراہمی کا سبب بنتے ہیں ۔ عورتوں ‘ اولاد اور ڈھیر سے سونے چاندی کے ساتھ ساتھ یہاں وَالْخَيْلِ الْمُسَوَّمَةِ……………کیا ذکر کیا گیا یعنی چیدہ گھوڑے ۔ گھوڑے ‘ جس طرح آج کے اس مادی اور صنعتی دور میں بھی محبوب سواری تصور ہوتے ہیں ۔ اس دور میں نہایت ہی محبوب اور مرغوب ہوتے تھے ۔ اور یہ اس لئے کہ ان میں حسن وجال بھی ہوتا ہے۔ وہ ہر شوکت اور سریع الحرکت ہوتے ہیں ۔ ان میں ذہانت اور اپنے مالک کے ساتھ بےحد محبت بھی ہوتی ہے ۔ یہاں تک کہ جن لوگوں نے عملاً گھوڑے سواری نہیں کی ہوتی انہیں بھی اسے دیکھ کر خوب مزہ آتا ہے ۔ جب تک ان میں اس قدر زندگی موجود ہو کہ وہ ایک مضبوط اور جوان گھوڑے کو دیکھ کر خوش ہوتے ہوں۔ ان کے بعد ان مرغوبات کے ساتھ ساتھ دوسرے مویشیوں اور زرعی اراضی کا ذکر کیا ‘ مویشی اور زرعی اراضی کے درمیان چولی دامن کا تعلق ہوتا ہے ۔ اس لئے ان کا ایک ساتھ ذکر ہوا ۔ ذہن میں بھی وہ ساتھ ہوتے ہیں اور حقیقت واقعہ میں بھی ۔ مویشی اور کھیت اور تروتازہ کھیت ‘ جہاں نشوونما کا کام جاری رہتا ہے ۔ انسان کے پسندیدہ مرغوبات ہیں ۔ اس لئے کہ ان کھیتوں میں سے زندگی پھوٹ کر نکلتی ہے۔ اور یہ ایک عجیب نظارہ ہوتا ہے ۔ بہت ہی پسندیدہ اور جب اس منظر کے ساتھ یہ شعور بھی وابستہ ہوجاتے کہ اس کھیت اور اس میں چلتی جوڑی کا مالک میں بھی ہوں تو واقعی یہ ایک فطرتاً پسندیدہ منظر ہوتا ہے۔ یہاں جن مرغوبات کا ذکر کیا گیا ہے ۔ وہ مرغوبات نفس کا ایک ادنیٰ نمونہ ہے ۔ ان میں سے بعض ایسی مرغوبات ہیں جو اس سوسائٹی میں اعلیٰ ترین مرغوبات تھیں جن سے قرآن کریم اس دور میں خطاب کررہا تھا اور بعض مرغوبات ایسی ہیں جو ہر زمانے میں نفس انسانی کے لئے مرغوب ہیں ۔ اسلام ان مرغوبات کا ذکر کرتا ہے ‘ ہر ایک کی قدر و قیمت متعین کرتا ہے ۔ تاکہ یہ مرغوبات اپنی جگہ قائم رہیں اور زندگی کی دوسری قدروں پر دست درازی نہ کریں۔ ذَلِكَ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ” یہ دنیا کی چند روزہ زندگی کے سامان ہیں ۔ “ یہ تمام مرغوبات جو پیش کی گئیں یا ان کے علاوہ جو دوسری فطرتاً پسندیدہ چیزیں ہیں یہ دنیا کی چند روزہ حیات کے لئے ساز و سامان ہیں جو اعلیٰ وارفع اور دائمی زندگی کا سامان نہیں ہیں نہ یہ ان آفاق عالیہ تک انسان کو بلند کرتے ہیں۔ یہ تو قریب ہی زمین کے اوپر زندہ رہنے کے اسباب ہیں ۔ لیکن جو شخص اس سے بہتر مرغوبات چاہتا ہے ان سب زیادہ قیمتی ‘ زیادہ بلند اور پاکیزہ مقاصد چاہتا ہے اور اس لئے چاہتا ہے کہ وہ ان مرغوبات ارضی اور شہوات نفسی میں مستغرق نہ ہوجائے اور بلندیوں تک اونچا ہونے کی بجائے زمین پر ہی پڑانہ رہے تو جو شخص فی الواقعہ اس دنیائے ادنیٰ سے کہیں بلند آشیانے کی تلاش میں ہے تو قرآن کریم اس مقام بلند تک بھی اس کی راہنمائی یوں کرتا ہے۔
Top