Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Ruh-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 14
زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوٰتِ مِنَ النِّسَآءِ وَ الْبَنِیْنَ وَ الْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَ الْفِضَّةِ وَ الْخَیْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَ الْاَنْعَامِ وَ الْحَرْثِ١ؕ ذٰلِكَ مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ۚ وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗ حُسْنُ الْمَاٰبِ
زُيِّنَ
: خوشنما کردی گئی
لِلنَّاسِ
: لوگوں کے لیے
حُبُّ
: محبت
الشَّهَوٰتِ
: مرغوب چیزیں
مِنَ
: سے (مثلاً )
النِّسَآءِ
: عورتیں
وَالْبَنِيْنَ
: اور بیٹے
وَالْقَنَاطِيْرِ
: اور ڈھیر
الْمُقَنْطَرَةِ
: جمع کیے ہوئے
مِنَ
: سے
الذَّھَبِ
: سونا
وَالْفِضَّةِ
: اور چاندی
وَالْخَيْلِ
: اور گھوڑے
الْمُسَوَّمَةِ
: نشان زدہ
وَالْاَنْعَامِ
: اور مویشی
وَالْحَرْثِ
: اور کھیتی
ذٰلِكَ
: یہ
مَتَاعُ
: سازوسامان
الْحَيٰوةِ
: زندگی
الدُّنْيَا
: دنیا
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عِنْدَهٗ
: اس کے پاس
حُسْنُ
: اچھا
الْمَاٰبِ
: ٹھکانہ
مزین کردی گئی ہیں لوگوں کے لیے مرغوباتِ نفس یعنی عورتیں ‘ بیٹے ‘ سونے چاندی کے ڈھیر، نشان زدہ گھوڑے ‘ چوپائے اور کھیتی۔ یہ دنیوی زندگی کے سروسامان ہیں اور اللہ کے پاس اچھا ٹھکانہ ہے
زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوٰتِ مِنَ النِّسَآئِ وَالْبَنِیْنَ وَالْقَنَاطِیْرِالْمُقَنْطَرَۃِ مِنَ الذَّہَبِ وَالْفِضَّۃِ وَالْخَیْلِ الْمُسَوَّمَۃِ وَالْاَنْعَامِ وَالْحَرْثِ ط ذٰلِکَ مَتَاعُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَاج وَاللّٰہُ عِنْدَہٗ حُسْنُ الْمَاٰبِ ۔ (مزین کردی گئی ہیں لوگوں کے لیے مرغوباتِ نفس یعنی عورتیں ‘ بیٹے ‘ سونے چاندی کے ڈھیر ‘ نشان زدہ گھوڑے ‘ چوپائے اور کھیتی، یہ دنیوی زندگی کے سروسامان ہیں اور اللہ کے پاس اچھا ٹھکانہ ہے) (14) آیت نمبر 10 کی مزید تشریح یہ آیت کریمہ آیت نمبر 10 کی تشریح بھی ہے اور ایک اہم حقیقت کا اظہار بھی۔ آیت نمبر دس میں یہ کہا گیا کہ جو لوگ قرآن اور قرآن کی دعوت کے مخالف اور دشمن ہیں وہ اپنی دشمنی کے دلائل کے طور پر قسم قسم کی باتیں کرتے ہیں ‘ لیکن حقیقت میں ان کی مخالفت کا صرف ایک ہی سبب ہے وہ ہے حبِّ دنیا۔ اسلام قبول کرنے کے بعد چونکہ ایک نئی طرح کی زندگی اختیار کرنا پڑتی ہے جس میں تمام احساسات اور انفعالات پر جو جذبہ حکمرانی کرتا ہے وہ اللہ ‘ اس کے رسول ﷺ اور اس کے دین سے محبت کا جذبہ ہے۔ محبت کے اور جتنے رشتے اور جتنے علاقات ہیں وہ سب اس رشتے کے تابع ہیں۔ کائنات کی سب سے پہلی اور ابدی حقیقت اللہ کی ذات ہے اور اسی سے تعلق اور اسی کی محبت انسان کا اصل سرمایہ ہے۔ پھر اس محبت کے تقاضے یا نتیجے کے طور پر جو جو رشتے وجود میں آتے ہیں ان رشتوں کی پاسداری اور ان کی محبت اللہ کی محبت کے سائے میں پروان چڑھتی ہے۔ لیکن جو محبتیں اس کے راستے میں حائل ہوتی ہیں یا اللہ سے محبت پر غالب آتی ہیں ‘ اسلام نے ایسی ساری محبتوں اور تعلقات کو ممنوع قرار دیا۔ اس آیت کریمہ میں اسی بات کی تشریح کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ انسان درحقیقت حبِّ دنیا کا اسیر ہو کر اللہ کی محبت سے غافل ہوجاتا ہے اور یہی بات تمام خرابیوں کی اصل بنیاد ہے۔ پھر جن جن چیزوں سے انسان محبت کرتا ہے، ان کی تفصیل بیان فرمائی کہ انسان کی محبت کی اصل شکل مشتہیات یعنی مرغوباتِ نفس سے محبت ہے۔ اس آیت میں شہوات سے مشتہیات مراد ہیں۔ یعنی وہ مرغوباتِ نفس جن کی طرف نفس مائل ہوتا ہے ‘ نفس جن کی خواہش کرتا ہے ‘ جنھیں پسند کرتا ہے اور یہی پسند بالآخر محبت کا روپ اختیار کرلیتی ہے۔ ان مرغوبات میں پھر ایک ترتیب ہے جو بالکل فطری بھی ہے اور نفس کے تقاضوں کے مطابق بھی۔ آدمی سب سے زیادہ اور سب سے پہلے اہل و عیال سے محبت کرتا ہے کیونکہ اہل و عیال کی محبت انسان کی معاشرتی زندگی اور اس کی تنہائیوں کی آبادی کے لیے سب سے زیادہ ضروری ہے۔ اس لیے انسانی تعلقات میں سب سے بلند مقام اسی رشتے کا ہے۔ دوسری چیزوں کی محبت ‘ اسی محبت سے پھوٹتی ہے بلکہ ضرورت کے تحت وجود میں آتی ہے۔ ہر آدمی اپنے بیوی بچوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کسب اور اکتساب کرتا ہے ‘ کسی نہ کسی طریقے سے مال کمانے کی فکر کرتا ہے تاکہ اس سے گھر کی ضروریات پوری کی جاسکیں۔ لیکن پھر نفس کی بےاعتدالیوں کے باعث یہ ضرورت محبت کی صورت اختیار کر جاتی ہے۔ آدمی پھر اس پر قناعت نہیں کرتا کہ میں اس کے لیے اتنی محنت کروں جس سے میرے گھر کی ضروریات پوری ہو سکیں بلکہ وہ اسے مقصد بنا کر اسے زیادہ سے زیادہ حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ مال و دولت میں چونکہ سب سے قیمتی چیز سونا اور پھر چاندی ہے ‘ اس لیے یہاں اسی ترتیب سے اس کا ذکر بھی فرمایا گیا۔ قناطیر، قنطار کی جمع ہے اور مقنطرۃ اس کی صفت ہے۔ اس کے لیے خزانہ کا لفظ عام طور پر استعمال ہوتا ہے ‘ لیکن اس کا اصل معنی ” مال کثیر “ ہے۔ یہاں قنطار کے ساتھ مقنطرۃ کی صفت کا استعمال کثرت میں اضافے کے لیے ہے۔ جیسے ” لیل الیل “ یا ” ظل ظلیل “ بولا جاتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ مال کا اکتساب جو ضرورت کے تحت وجود میں آتا ہے لیکن پھر بڑھتے بڑھتے وہ خزانے کی صورت اختیار کرجاتا ہے۔ اب اکتساب کرنے والے کی طلب کسی حد پر بھی قناعت نہیں کرتی اور یہی وہ چیز ہے جس کو کسی چیز کی محبت کہا جاتا ہے۔ پھر جب ایک شخص دیکھتا ہے کہ میرے پاس مال و دولت کی فراوانی ہے تو پھر وہ ٹھاٹھ باٹھ کی زندگی بھی اختیار کرنا چاہتا ہے۔ عرب میں ایسی زندگی کے لیے جن چیزوں کی ضرورت پڑتی تھی ان میں پہلی چیز قیمتی گھوڑے ہوتے تھے۔ اہل عرب زینت ‘ فخر اور دفاع تینوں کے نقطہ نظر سے گھوڑے کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے تھے۔ جو ان کے اصطبل کی زینت بھی تھا اور یہی لڑائیوں میں سب سے کارآمد ہتھیار بھی تھا اور یہی اس دور کی سب خوبصورت سواری بھی تھی۔ اس لیے ہر امیر آدمی کوشش کرتا تھا کہ میں ایسے قیمتی گھوڑے پر سواری کروں جیسا گھوڑا کسی اور کے پاس نہ ہو۔ جس طرح آج کے امراء قیمتی سے قیمتی گاڑی رکھنے کی خواہش رکھتے ہیں ‘ اس دور میں گاڑی کا متبادل گھوڑا سمجھا جاتا تھا۔ پھر قبائلی اور بدوی زندگی میں معاش کا زیادہ تر انحصار چوپایوں پر تھا۔ جن میں اونٹ بھی شامل تھے اور بھیڑ بکریاں بھی۔ اونٹ بار برداری کے کام بھی آتے اور صحرا کے سفر میں سب سے کارآمد سواری بھی یہی تھی ‘ انہی کے بالوں سے خیمے تیار ہوتے ‘ انہی کی کھالوں سے بہت سی ضرورتیں پوری کی جاتیں اور اہل مکہ کے یہاں یہ سب سے بڑی صنعت بھی تھی اور بھیڑ بکریاں ان کی غذا کا سامان تھیں۔ جس طرح وہ اونٹ کا دودھ شوق سے پیتے تھے اس طرح بھیڑ بکریوں کا دودھ بھی پیتے تھے اور ان کے چمڑے اور اون سے اپنی بہت سی ضرورتیں پوری کرتے تھے۔ آخری چیز جو بیان فرمائی گئی ہے وہ ہے حرث، حرث کا اطلاق کھیت پر بھی ہوتا ہے ‘ کھیتی پر بھی اور باغ پر بھی۔ قرآن کریم کے نزول کے وقت چونکہ تمدن کا دور شروع ہوچکا تھا ‘ بدویت کے دور میں اگرچہ حرث کی کوئی اہمیت نہ تھی ‘ لیکن تمدن شروع ہوتے ہی جب انسان نے شہروں اور دیہاتوں کی رہائش اختیار کی تو حرث کو زیادہ سے زیادہ اہمیت ملتی گئی۔ اس لیے مال و دولت دنیا میں اس کا ایک اہم مقام ٹھہرا۔ دنیا کی ان تمام چیزوں کا ذکر کرنے کے ساتھ ساتھ قرآن نے جس اہم حقیقت کو منکشف فرمایا ہے وہ یہ ہے کہ ان میں سے کسی چیز کی چاہت بھی اپنی ذات میں بری نہیں بلکہ یہ تو انسان کی ایسی ضرورتیں ہیں کہ جن سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا۔ البتہ ! وہ چیز جو حق کے قبول کرنے اور دین کا راستہ اختیار کرنے میں رکاوٹ بنتی ہے وہ ان چیزوں کی تزئین ہے۔ تزئین کا مفہوم تزئین کا مطلب یہ ہے کہ کوئی چیز اس طرح آنکھوں میں کھب جائے کہ آدمی اس کے اثر میں ڈوب کر ہر چیز اسی کے رنگ میں دیکھنے لگ جائے۔ یہاں تک کہ اس سے الگ ہو کر اس کے لیے کسی چیز کو دیکھنا ممکن ہی نہ رہے۔ وہ ہر چیز کو تولنے اور پرکھنے کے لیے اسی کو پیمانہ اور کسوٹی قرار دے لے۔ جس طرح بھوکا آدمی خواب میں بھی روٹیاں دیکھتا ہے اور اس سے پوچھاجائے کہ دو اور دو کتنے ہوتے ہیں تو وہ چار کی بجائے چار روٹیاں کہتا ہے کیونکہ پیٹ کی آگ اس کے دماغ تک پہنچ چکی ہوتی ہے۔ اسی طرح جب ایک آدمی اپنی ضروریات کو مقاصد کا درجہ دے کر ان کے حصول میں رات دن لگ جاتا ہے تو وہ اس کے احساسات اور انفعالات پر غالب آجاتی ہیں۔ وہ ہر چیز کو انہی کے حوالے سے دیکھتا ہے۔ وہ اگر بیمار بھی ہوتا ہے تو ہند وبنیے کی طرح اپنی اولاد سے پوچھتا ہے کہ میرے علاج پر خرچ زیادہ آئے گا یا میری بعد از مرگ رسموں پر۔ ان دونوں میں سے جس پر کم خرچ آتا ہے تمہیں وہ طریقہ اختیار کرنا چاہیے۔ دنیا کی محبت میں ڈوب جانے والا آدمی بیشک ہندو بنیے کی طرح یہ بات نہ کہے لیکن اس کی زندگی کے معمولات قدم قدم پر اسی حقیقت کا اظہار کرتے ہیں۔ دنیا کی محبت کا اس طرح غالب آجانا ‘ یہ فطرت کے بھی خلاف ہے اور خالق فطرت کے منشاء کے بھی۔ ایسی زندگی کو اختیار کرلینے کے بعد صرف یہودی ذہنیت یا بنیا پن تو باقی رہ سکتا ہے ‘ دین یا اخلاق کے باقی رہنے کی کوئی صورت ممکن نہیں۔ اس لیے قرآن کریم نے مال و دولت کے حصول سے نہیں روکا ‘ لیکن اس کی تزئین یعنی اس میں ڈوب جانے اور اس کی محبت میں فنا ہوجانے سے سختی سے روکا ہے اور ایسے تمام ذرائع کو ممنوع قرار دیا ہے جس سے یہ ذہنیت فروغ پاتی ہے۔ اس لیے بڑی بڑی مرغوباتِ نفس اور مال و دولت کی مختلف صورتوں کا ذکر کرنے کے بعد فرمایا ذٰلِکَ مَتَاعُ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا (یہ ہے حیات دنیا کا سامان) اس چھوٹے سے فقرے میں اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ معانی کا کیسا جہان پوشیدہ ہے۔ اس فقرے کے اسلوب سے دنیا کی بےثباتی بھی جھلکتی ہے اور عالم باقی کے مقابلے میں اس کی بےحقیقتی بھی۔ مسلمان کو اللہ نے اپنی محبت اور آخرت کا شعور دے کر آخرت کا مسافر بنایا ہے۔ آخرت کی نعمتیں جنت کی صورت میں اس کے لیے چشم براہ ہیں۔ اس کی بےبصیرتی کی کیا انتہا ہے کہ ان سے منہ پھیر کر یہ دنیا کے خزف ریزوں کی محبت میں ڈوب جانا چاہتا ہے۔ پوری دنیا کی اصلاح اس کی ذمہ داری ٹھہرائی گئی ہے۔ لیکن جو شخص مرغوباتِ نفس کا اسیر ہوجائے گا وہ دنیا کی اصلاح کیا کرے گا ؟ اس کی تگ و تاز تو گھر کے باورچی خانے تک محدود ہو کر رہ جائے گی۔ اس کا معدہ اس کا مطاف بن جائے گا۔ وہ دنیا کی اصلاح کی بجائے دنیا کو ہوس اور لالچ کی نگاہ سے دیکھنا شروع کر دے گا۔ یہ وہ لازمی نتائج ہیں جو مرغوباتِ نفس کی خواہشات میں ڈوب جانے سے پیدا ہوتے ہیں۔ حالانکہ اللہ کے پاس ان کے لیے بہترین ٹھکانہ ہے۔ دنیا کی محبت میں ڈوب جانے والا شخص اللہ کے پاس بہترین ٹھکانے کو بھول جاتا ہے اور وہ دنیا ہی میں اپنا ٹھکانہ بنانے کی فکر میں رہتا ہے۔ اور یہ وہ حماقت ہے جس سے ہزاروں حماقتیں پھوٹتی ہیں۔
Top