Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 14
زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّهَوٰتِ مِنَ النِّسَآءِ وَ الْبَنِیْنَ وَ الْقَنَاطِیْرِ الْمُقَنْطَرَةِ مِنَ الذَّهَبِ وَ الْفِضَّةِ وَ الْخَیْلِ الْمُسَوَّمَةِ وَ الْاَنْعَامِ وَ الْحَرْثِ١ؕ ذٰلِكَ مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ۚ وَ اللّٰهُ عِنْدَهٗ حُسْنُ الْمَاٰبِ
زُيِّنَ : خوشنما کردی گئی لِلنَّاسِ : لوگوں کے لیے حُبُّ : محبت الشَّهَوٰتِ : مرغوب چیزیں مِنَ : سے (مثلاً ) النِّسَآءِ : عورتیں وَالْبَنِيْنَ : اور بیٹے وَالْقَنَاطِيْرِ : اور ڈھیر الْمُقَنْطَرَةِ : جمع کیے ہوئے مِنَ : سے الذَّھَبِ : سونا وَالْفِضَّةِ : اور چاندی وَالْخَيْلِ : اور گھوڑے الْمُسَوَّمَةِ : نشان زدہ وَالْاَنْعَامِ : اور مویشی وَالْحَرْثِ : اور کھیتی ذٰلِكَ : یہ مَتَاعُ : سازوسامان الْحَيٰوةِ : زندگی الدُّنْيَا : دنیا وَاللّٰهُ : اور اللہ عِنْدَهٗ : اس کے پاس حُسْنُ : اچھا الْمَاٰبِ : ٹھکانہ
فریفتہ کیا ہے لوگوں کو مرغوب چیزوں کی محبت نے جیسے عورتیں اور بیٹے اور خزانے جمع کئے ہوئے سونے اور چاندی کے اور گھوڑے نشان لگائے ہوئے اور مویشی اور کھیتی20 یہ فائدہ اٹھانا ہے دنیا کی زندگی میں اور اللہ کے پاس ہے اچھا ٹھکانا
ٖ 20 یہ عیسائیوں کے علماء اور گدی نشینوں کے مسئلہ توحید کو نہ ماننے کی وجہ ہے وہ سمجھتے تھے کہ اگر ہم نے مسئلہ توحید کو مان لیا تو یہ ساری شان و شوکت جاتی رہتی ہے اور سونے چاندی کے لبریز خزانوں سے محروم ہونا پڑتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آجکل کے بہت سے مولوی اور گدی نشین بھی حق بیان نہیں کرتے کیونکہ اس طرح دنیوی ٹھاٹھ اور اندھی آمدنی ہاتھ سے جاتی ہے۔ نیز اس میں ایک شبہ کا جواب بھی ہے۔ شبہ یہ ہے کہ اگر مشرکین مبغوض اور مستحق عذاب ہیں تو ان کے پاس اس قدر دولت کیوں ہے۔ تو اس کا جواب دیا کہ یہ دنیا کی دولت چند روزہ اور بالکل حقیر چیز ہے۔ اس کی وجہ سے تمہیں دھوکہ نہیں کھانا چاہیے۔ جیسے دوسری جگہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ لَایَغُرَّنَّکَ تَقَلُّبُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا فِیْ الْبَلَادِ مَتَاعٌ قَلِیْلٌ (آل عمران رکوع 20) نیز ارشاد ہے۔ وَاعْلَمُوْا اَنَّمَا الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا لَعِبٌ وَّلَھْوٌ وَّزِیْنَةٌ وَّتَفَاخُرٌ بَیْنَکُمْ وَتَکَاثُرٌ فِی الْاَوْلَادِ (حدید رکوع 3) والترغیب فی حسن المرجع الی اللہ تعالیٰ فی الاخرۃ (قرطبی ج 4 ص 37)
Top