Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Maaida : 8
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُوْنُوْا قَوّٰمِیْنَ لِلّٰهِ شُهَدَآءَ بِالْقِسْطِ١٘ وَ لَا یَجْرِمَنَّكُمْ شَنَاٰنُ قَوْمٍ عَلٰۤى اَلَّا تَعْدِلُوْا١ؕ اِعْدِلُوْا١۫ هُوَ اَقْرَبُ لِلتَّقْوٰى١٘ وَ اتَّقُوا اللّٰهَ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا
: جو لوگ ایمان لائے (ایمان والے)
كُوْنُوْا
: ہوجاؤ
قَوّٰمِيْنَ
: کھڑے ہونے والے
لِلّٰهِ
: اللہ کے لیے
شُهَدَآءَ
: گواہ
بِالْقِسْطِ
: انصاف کے ساتھ
وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ
: اور تمہیں نہ ابھارے
شَنَاٰنُ
: دشمنی
قَوْمٍ
: کسی قوم
عَلٰٓي
: پر
اَلَّا تَعْدِلُوْا
: کہ انصاف نہ کرو
اِعْدِلُوْا
: تم انصاف کرو
هُوَ
: وہ (یہ)
اَقْرَبُ
: زیادہ قریب
لِلتَّقْوٰى
: تقوی کے
وَاتَّقُوا
: اور ڈرو
اللّٰهَ
: اللہ
اِنَّ اللّٰهَ
: بیشک اللہ
خَبِيْرٌ
: خوب باخبر
بِمَا
: جو
تَعْمَلُوْنَ
: تم کرتے ہو
اے لوگو جو ایمان لائے ہوں اللہ کی خاطر راستی پر قائم رہنے والے اور انصاف کی گواہی دینے والے بنو کسی گروہ کی دشمنی تم کو اتنا مشتعل نہ کر دے کہ انصاف سے پھر جاؤ ۔ عدل کرو ‘ یہ خدا ترسی سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے ۔ اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو ۔ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے
(آیت) ” نمبر 8۔ اس سے قبل اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو اس بات سے روکا تھا کہ وہ کسی قوم کے ساتھ دشمنی کی وجہ سے کہ انہوں نے مسلمانوں کو مسجد حرام سے روکا تھا ‘ بےانصاف کرنے سے ہاتھ کھینچ لیں اور کسی کے ساتھ زیادتی نہ کر بیٹھیں ضبط نفس اور رواداری کی یہ انتہا تھی جہاں تک اللہ تعالیٰ ان کو پہنچانا چاہتے تھے اور یہ اللہ کا نہایت ہی مضبوط منہاج تربیت تھا ۔ یہاں بھی اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو اس بات سے روکتے ہیں کہ وہ دشمنی کی وجہ سے عدل سے رک نہ جائیں ۔ یہ ایک نہایت ہی اعلی چوٹی ہے اور اس قدر مشکل اور دشوار گزار راہ ہے کہ اس پر چلنا نفس کے لئے نہایت ہی باعث مشقت ہے۔ پہلی آیت میں تھا کہ تم دشمنی کی وجہ سے ظلم نہ کرو اور یہ مرحلہ اس سے آگے کا ہے کہ دشمنی کے باوجود انصاف کرو ‘ یعنی باوجود اس کے کہ ان کے خلاف تمہارے جذبات مشتعل ہیں اور تم کراہت محسوس کرتے ہو پھر بھی عدل کرو۔ پہلا حکم بہت ہی آسان تھا اس لئے کہ وہ منفی کام تھا ‘ انسان اس سے رک سکتا تھا کہ ظلم نہ کرے ۔ رہا دوسرا حکم کہ ان ظالموں کے ساتھ اور دشمنوں کے ساتھ عدل و انصاف کرو یہ ایک مثبت اور پر مشقت کام ہے یعنی انفس انسانی کو ایسے مبغوض اور قابل نفرت لوگوں کے ساتھ انصاف کرنے پر مجبور کرنا ۔ اسلام کا حکیمانہ نظام تربیت اپنے تربیت یافتہ لوگوں سے ایسا مشکل کام کروا سکتا تھا اس لئے اسلام حکم دیتا ہے ۔ (آیت) ” یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ کُونُواْ قَوَّامِیْنَ لِلّہِ شُہَدَاء بِالْقِسْطِ وَلاَ یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَآنُ قَوْمٍ عَلَی أَلاَّ تَعْدِلُواْ اعْدِلُواْ ہُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَی۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہوں اللہ کی خاطر راستی پر قائم رہنے والے اور انصاف کی گواہی دینے والے بنو کسی گروہ کی دشمنی تم کو اتنا مشتعل نہ کر دے کہ انصاف سے پھر جاؤ ۔ عدل کرو ‘ یہ خدا ترسی سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے اور اس کے بعد وہ بات بتائی جاتی ہے جو اس مشکل کام کے لئے معین و مددگار ہے ۔ (آیت) ” واتقوا اللہ ، ان اللہ خبیر بما تعملون “۔ (5 : 8) اللہ سے ڈر کر کام کرتے رہو ‘ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ سے پوری طرح باخبر ہے ۔ ) انسان کا نفس اس قدر بلندی تک ہرگز نہیں پہنچ سکتا ‘ الا یہ کہ اس کام کا معاملہ صرف اللہ تعالیٰ کے ساتھ براہ راست ہو ‘ جس وقت انسان صرف اللہ کے لئے کھڑا ہوجائے اور اللہ کے سوا ہر چیز کو چھوڑ دے ۔ جس وقت انسان کو خدا خوفی کا شعور ہو اور اسے یہ احسان ہو کہ اللہ کی نظروں سے کوئی خفیہ بات بھی بلند کرسکتی ہے۔ دنیا میں کوئی ایسا نظام نہیں ہے جو انسانوں کو ایسا انصاف دے سکتا ہو جس میں دوست اور دشمن برابر ہوں ۔ یہ صرف دین اسلام کا کام ہے جو اہل ایمان کو یہ دعوت دیتا ہے کہ انصاف کے معاملے میں محض اللہ کے لئے کھڑے ہوجائیں اور وہ انصاف کے لئے ماسوائے انصاف کے ہر سوچ (ConsiderAtion) ترک کردیں ۔ یہی وہ بنیادی عناصر ہیں جن کی وجہ سے اس دین کو دین انسانیت اور عالمی دین قرار دیا گیا ہے ۔ اس کا نظام تمام لوگوں کے لئے بالکل کافی ہے ‘ چاہے وہ لوگ اس دین کے ماننے والے ہوں یا نہ ماننے والے ہوں۔ تمام لوگ اس کے زیر سایہ عدل و انصاف کی زندگی گزار سکتے ہیں ۔ انصاف قائم کرنا ان لوگوں پر فرض ہے جو اس دین کے ماننے والے ہیں اور اس قیام عدل میں ان کا معاملہ اپنے رب کے ساتھ ہے ‘ اگرچہ وہ انصاف چاہنے والوں کے ظلم وعدوان کا شکار رہے ہوں اور ان کے دل میں ان کی دشمنی ہو ۔ یہ اس امت کا فریضہ ہے جسے اس پوری انسانیت کا نگران بنایا گیا ہے ۔ اگرچہ اس عدل کے قیام میں اسے مشکلات پیش آئیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس امت نے یہ فریضہ تاریخ میں بہت ہی اچھی طرح ادا کیا ہے ۔ اس نے اس کی راہ میں عظیم مشقتیں برداشت کی ہیں ‘ جبکہ اسلام قائم تھا اور یہ اس امت کی زندگی میں محض وعظ اور نصیحت کا کام نہ تھا ۔ نہ اعلی نمونوں کی چند مثالیں تھیں ‘ بلکہ یہ اس کی روز مرہ زندگی کی صورت حالات تھی ۔ یہ ایسی صورت حالات تھی جس کو انسانیت نے نہ کبھی پہلے دیکھا تھا اور نہ بعد میں دیکھا ۔ اس معیار پر صرف اسلامی نظام زندگی ہی میں انسانیت نے یہ انصاف دیکھا ۔ اس کی مثالیں اور بلند ترین مثالیں اسلامی تاریخ میں لاتعداد ہیں اور تاریخ کا حصہ ہیں ۔ ان سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ کی ہدایات اور اس کی مقرر کردہ ڈیوٹیاں امت مسلمہ کی زندگی میں ایک واقعی اور عملی نظام کی شکل میں دیکھی گئیں جو بڑے سادہ طریقے سے ادا ہوتی رہیں ۔ اور اس امت کی روز مرہ کی زندگی میں وہ منقش اور مجسم تھیں ۔ یہ محض خیالی اعلی معیاروں کی باتیں نہ تھیں ‘ نہ کچھ انفرادی اعلی نمونے تھے بلکہ وہ عملی زندگی کا ایک نقش دل پذیر تھا جس کے سوا آج تک اعلی معیار کے نقوش انسان کو نظر نہ آئے ۔ جب اس اعلی مقام سے اور بلند ترین چوٹی سے دنیا کی جاہلیت پر نگاہ ڈالی جائے چاہے وہ جس زمان میں ہو اور جس مکان میں ہو ‘ جن جاہلیتوں میں دور جدید کی پالش شدہ جاہلیت بھی شامل ہے تو نگاہ ڈالنے والا یہ محسوس کرتا ہے کہ اسے اللہ نے انسانوں کے لئے پیدا کیا ہے اور یہ وہ نظام ہے جسے اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں کے لئے بنایا ہے۔ اس مقام بلند سے نظر آتا ہے کہ اسلامی نظام حیات اور ان تمام جاہلی نظامہائے حیات کے درمیان اس قدر طویل فاصلے ہیں جنہیں عبور نہیں کیا جاسکتا ۔ عملی زندگی کے اعتبار سے بھی اور انسانی ضمیر اور عقائد کے اعتبار سے بھی ۔ بعض اوقات لوگ اصول تو پہنچان لیتے ہیں اور اصول پسندی کے نعرے بھی لگاتے ہیں لیکن اصولوں کو عملی شکل میں برتنا اصل چیز ہے ۔ یہ فطری بات ہے کہ لوگ اصولوں کی بات کرتے ہیں اور یہ بات وہ اور لوگوں کے لئے کرتے ہیں لیکن یہ اصول عالم عمل میں موجود نہیں ہوتے ۔ اصل بات یہ ہے کہ لوگوں کو اصولوں کی طرف دعوت دیجائے بلکہ دیکھنا چاہیے کہ جہاں سے دعوت آرہی ہے ‘ جو دعوت کا مقصد ہے اور جو داعی ہے وہ کیسا ہے چاہئے تو یہ کہ دعوت داعی کے ضمیر اور اس کے اندرون پر حکمران ہو۔ اصل بات وہ مرجع ہے جہاں سے دعوت جاری ہوتی ہے اور داعی کی جدوجہد اور داعی کی وہ محنت ہے جو وہ دعوت اور اصولوں کو عملی شکل دینے میں خرچ کرتا ہے ۔ دعوت اسلامی کی اصل قدر و قیمت یہ ہے کہ چند دینی اصولوں کی طرف یہ دعوت دی جاتی ہے ۔ ان کی قدروقیمت دین اسلام کی سند سے ہوتی ہے ۔ دین اسلام کی قدروقیمت یہ ہے کہ وہ اللہ کا دین ہے اس لئے جو شخص دین کی دعوت دیتا ہے تو وہ اللہ کے سوا کسی اور کا سہارا اور سند نہیں لیتا اور اگر کسی کی مدد سے کبھی ایسا ہو بھی جائے تو اس سند کا لوگوں کے ایمان وضمیر پر اثر کیا ہوتا ہے ۔ اور لوگوں کو کیا پڑی ہے کہ وہ کسی اور کے اصولوں کو نافذ کرنے کے لئے جدوجہد کریں اور کسی اور کے پاس ہے کیا وہ لوگوں کو بطور اجر دے گا ۔ ہزارہا لوگ عدل کے حق میں نعرے لگاتے ہیں ‘ پاکیزگی کے نعرے لگاتے ہیں ‘ آزادی کے لئے نعرے لگاتے ہیں رواداری ‘ الوالعزمی ‘ محبت ‘ قربانی اور ایثار کے نعرے لگاتے ہیں لیکن ان نعروں کے نتیجے میں لوگوں کا ضمیر اپنی جگہ سے نہیں ہلتا ‘ اور دلوں پر ان کا اثر نہیں ہوتا ‘ اس لئے کہ وہ ایک ایسی دعوت دے رہے ہوتے ہیں جس پر اللہ تعالیٰ کی جانب سے کوئی سند نہیں ہوتی ہے ۔ غرض اصل بات صرف زبانی جمع خرچ کی نہیں ہے بلکہ اصل حقیقت وہ چیز ہے جو بات کی پیچھے ہوتی ہے ۔ لوگ اپنے جیسے لوگوں کے منہ سے اصول بلند نمونے اور بلند علامات کی بات سنتے رہتے ہیں لیکن انکی پشت پر اللہ کی جانب سے کوئی سند نہیں ہوتی ۔ پس ان کی اس بات کا اثر کیا ہوتا ہے ۔ ان کی فطرت یہ کہتی ہے کہ یہ ایک بات ہے جو ان جیسے لوگوں کی طرف سے ہے ۔ اور یہ بات کرنے والے میں وہ تمام نقائص ‘ عیوب اور کو تاہیاں موجود ہیں جو دوسرے لوگوں میں موجود ہوتی ہیں ۔ انسان ان باتوں کو صرف اس اساس پر لیتے ہیں اس لئے ان کی فطرت پر ان باتوں کی حکمرانی نہیں ہوتی نہ یہ باتیں ان کی شخصیت کو جھنجوڑ سکتی ہیں ۔ ان باتوں کے اثرات ‘ ان لوگوں پر نہیں ہوتے ‘ اگر کوئی اثر ہوتا بھی ہے تو وہ تار عنکبوت کی طرح کمزور ہوتا ہے ۔ پھر یہ دینی اصولوں کی ہدایت اس وقت تک مکمل نہیں ہوتیں جب تک ان کی زندگی میں عملی شکل نہ دی جائے اسلام ان ہدایات کو محض ہوا میں بکھیر نہیں دیتا بلکہ ان کو عملی زندگی میں نافذ کرتا ہے اس لئے دین جب صرف مشورہ بن جائے اور صرف چند مراسم عبودیت کا نام رہ جائے تو پھر اس کے یہ مشورے حقیقت کا روپ اختیار نہیں کرتے ۔ یہ صورت حال ہمیں آج ہر جگہ نظر آتی ہے کہ اہل دین صرف مشورے دیتے ہیں مگر ان کے پاس قوت نافذہ نہیں ہے ۔ لہذا اصل بات یہ ہے کہ دین کے لئے ایک نظام حیات ضروری ہے جو دین کے منہاج کے مطابق ہو اور اس نظام کی روشنی میں اسلامی ہدایات پر عمل کیا جائے ۔ یہ نظام ان ہدایات کو زندگی کے تمام طور طریقوں میں عملی اور عملی اقدامات کے درمیان مکمل توازن کے ساتھ نافذ کر دے ۔ اسلامی نقطہ نظر سے دین کو بھی مفہوم ہے ۔ یعنی دین سے مراد وہ نظام زندگی ہے جو زندگی کے تمام پہلوؤں پر حکمران ہو ۔ اس کی پشت پر قوت نافذہ ہو۔ جماعت مسلمہ کی زندگی میں جب دین اپنے اس مفہوم کے ساتھ حقیقت کا روپ اختیار کرلے ‘ تب ہی وہ اس دنیا میں بلندی تک پہنچ سکتی ہے اور پھر وہاں سے پوری انسانیت کا جائزہ لے سکتی ہے ۔ اس انسانیت پر جو ابھی تک جدید جاہلیت کے گڑھوں میں افتادہ ہے ‘ جس طرح نزول قرآن کے وقت عربوں کی قدیم جاہلیت کے گڑھوں میں لوگ اوندھے گرے ہوئے تھے لیکن جب دین کو منبر پر وعظ اور مساجد کے اندر چند مراسم عبودیت تک محدود کردیا جائے اور زندگی کے وسیع عملی میدان سے اسے خارج کردیا جائے تو اس صورت میں انسان کی عملی زندگی میں دین کی کچھ حقیقت بھی نہ ہوگی ۔ نہ اسے نافذ کیا جاسکے گا ‘ نہ اس کی عملی شکل میں سامنے آئے گی ۔ مومنین کے لئے اللہ کی جانب سے اجر ضروری ہے ۔ وہ مومنین جو معاملہ صرف اللہ کی ذات کے ساتھ کرتے ہیں تاکہ وہ مزید جوش و خروش اور پوری قوت کے ساتھ اپنی ڈیوٹی برائے نگرانی بشریت ادا کریں ۔ اللہ کے ساتھ انہوں نے جو پختہ عہد کیا ہے اسے پورا کریں ۔ پھر یہ بھی ضروری ہے کہ اسلام کی راہ میں کام کرنے والوں اور نیک عمل کرنے والوں اور ان لوگوں کے انجام میں فرق ہو جو اسلام سے انکار کرتے ہیں ۔
Top