Fi-Zilal-al-Quran - Al-Haaqqa : 48
وَ اِنَّهٗ لَتَذْكِرَةٌ لِّلْمُتَّقِیْنَ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَتَذْكِرَةٌ : البتہ ایک نصیحت لِّلْمُتَّقِيْنَ : متقی لوگوں کے لیے
در حقیقت یہ پرہیز گار لوگوں کے لئے ایک نصیحت ہے۔
اب آخری اختتامیہ آتا ہے۔ اس میں فیصلہ کن بات بیان کردی جاتی ہے اس دین کی حقیقت کیا ہے ؟ وانہ .................... لحق الیقین ” یہ قرآن صرف ان دلوں کو نصیحت دے سکتا ہے جن کے اندر جو ابدہی کا کسی قدر خوف ہو یعنی جس حقیقت کو قرآن لے کر آیا ہے ، وہ ان کے دلوں کے اندر موجود ہو۔ اور قرآن ان کو یاد دلائے کہ اسے بھی یاد کرو ، اور دلوں کو اس پر ابھارے۔ رہے وہ لوگ جو سرے سے ڈرتے ہی نہیں تو ان کے دل غافل اور اندھے ہیں ، مسخ شدہ ہیں۔ وہ نور معرفت اور نصیحت سے محروم ہیں اور نہ قرآن ان کے لئے مفید ہے۔
Top