Ruh-ul-Quran - Al-Haaqqa : 48
وَ اِنَّهٗ لَتَذْكِرَةٌ لِّلْمُتَّقِیْنَ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَتَذْكِرَةٌ : البتہ ایک نصیحت لِّلْمُتَّقِيْنَ : متقی لوگوں کے لیے
یہ تو ایک نصیحت ہے خدا سے ڈرنے والوں کے لیے
وَاِنَّـہٗ لَتَذْکِرَۃٌ لِّلْمُتَّقِیْنَ ۔ (الحآقۃ : 48) (یہ تو ایک نصیحت ہے خدا سے ڈرنے والوں کے لیے۔ ) آنحضرت ﷺ کو تسلی ہے اس میں ایک طرح سے آنحضرت ﷺ کو تسلی ہے اور کفار مکہ پر تعریض ہے۔ آنحضرت ﷺ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ اگر یہ لوگ آپ ﷺ پر ایمان نہیں لا رہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں اللہ تعالیٰ کی رحمت کی قدر نہیں اور یہ انتہائی محروم اور بدقسمت لوگ ہیں۔ قابل قدر چیزیں ہمیشہ ان کے نصیب میں ہوتی ہیں جو قدر و منزلت والے ہوتے ہیں۔ گرے پڑے لوگ نعمت کی قدردانی سے بالعموم محروم رہتے ہیں۔ اس لیے آپ ﷺ پر ہم نے جو نعمت اتاری ہے یہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اور نصیحت ہے لیکن یہ ان لوگوں کے نصیب میں ہوگی جو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے ہیں۔ تو پریشانی اور فکر ان لوگوں کو ہونی چاہیے جو اسے قبول کرنے سے محروم ہیں کیونکہ ان کی قسمت پھوٹ گئی ہے۔ آپ کو اس سے دلبرداشتہ نہیں ہونا چاہیے کیونکہ جن کی طبیعتوں میں سلامتی تھی وہ آپ ﷺ پر ایمان لا چکے ہیں۔ اور باقی رفتہ رفتہ ایمان لے آئیں گے۔
Top