Tafseer-e-Madani - Al-Haaqqa : 48
وَ اِنَّهٗ لَتَذْكِرَةٌ لِّلْمُتَّقِیْنَ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَتَذْكِرَةٌ : البتہ ایک نصیحت لِّلْمُتَّقِيْنَ : متقی لوگوں کے لیے
اور بلاشبہ یہ (قرآن) قطعی طور پر ایک عظیم الشان نصیحت (اور یاد دہانی) ہے پرہیزگاروں کے لئے
40 قرآن حکیم ایک عظیم الشان نصیحت و یاد دہانی : سو ارشاد فرمایا گیا اور تاکید در تاکید کے ساتھ ارشاد فرمایا گیا کہ بلاشبہ یہ ایک عظیم الشان نصیحت اور یاد دہانی ہے۔ ایسی عظیم الشان کہ اس کی کوئی نظیر و مثال نہ اس سے پہلے کبھی ہوئی ہے ‘ نہ آئندہ قیامت تک کبھی ہوسکے گی۔ ایسی عظیم الشان کہ اس کی عظمت شان کا کوئی کنارہ نہیں۔ پس جس نے صدق دل سے اس کو گلے لگایا اس کا اپنآ بھلا ‘ اور جس نے اس سے منہ موڑا اس کا اپنا ہی خسارہ و نقصان ‘ والعیاذ باللہ سو بےخیرے اور محروم القسمت لوگ اگر اس کلام مجید کی قدر نہیں کرتے تو یہ ان کی اپنی بدبختی اور محرومی ہے ‘ مگر جو اللہ سے ڈرنے والے ہیں وہ اس سے نصیحت اور یاددہانی حاصل کرتے ہیں ‘ اور کریں گے ‘ وہی اصل مقصود ہیں اور یہ نعمت دراصل اتاری بھی انہی کیلئے گئی ہے۔ بہرکیف اس ارشاد سے اس اہم اور بنیادی حقیقت کو واضح فرما دیا گیا کہ قرآن حکیم ایک عظیم الشان نصیحت اور یاددہانی ہے جو انسان کو خیر و شر کے درمیان فرق وتمیز سے آگاہ کرتی اور حق و باطل کی حدود سے واقف کرتی ‘ اس کو اپنے خالق ومالک کے حقوق سے آگہی بخشتی اس کو اس کے مال و انجام کی تذکیر و یاد دہانی کراتی اس کو مہالک سے خبردار کرتی اور دائمی فوز و فلاح کے راستوں کی نشاندہی کرتی ہے۔ سو اس جیسی دوسری کوئی تذکیر و یاددہانی نہ ہوئی ہے نہ کبھی ہوسکتی ہے۔ یہ اپنی مثال آپ اور سعادت دارین کی کفیل وضامن ہے۔ اس سے مستفید و فیضیاب وہی لوگ ہوسکتے ہیں جو تقویٰ و پرہیزگاری کی دولت رکھتے ہوں ‘ سو اس پر اہم اور بنیادی حقیقت واضح ہوجاتی ہے کہ تقویٰ و پرہیزگاری باعث نجات و سرفرازی ہے ‘ چنانثہ ارشاد فرمایا گیا کہ یہ کتاب حکیم عظیم الشان نصیحت و یاد دہانی ہے پرہیزگاروں کیلئے کہ اس سے فائدہ وہی اٹھاتے ہیں ‘ ورنہ اس کی ہدایت تو دنیا جہاں کے سب لوگوں کیلئے عام ہے ‘ کہ اس کی شان ہے ھدی للعالمین اور اس کے لانے والے پیغمبر کی شان ہے رحمۃ اللعالمین ﷺ لیکن جو لوگ اس سے اعراض و روگردانی ہی برتیں اور اس منہلصافی سے مستفید و فیض یاب ہونے کیلئے اس کی طرف رجوع ہی نہ کریں ‘ ان کو اس کا فیض آخر کیسے اور کیونکر پہنچ سکتا ہے ؟ سو اس میں ایک طرف پیغمبر ﷺ کیلئے تسکین وتسلیہ کا سامان ہے ‘ کہ اگر ناقدرے اس کی قدر نہیں کرتے تو آپ اس سے دلبرداشتہ نہ ہوں کہ اس کی قدر کرنے والے بھی موجود ہیں اور ایسے عمدہ صفات اور پاکیزہ خصال لوگ موجود ہیں۔ دوسری طرف اس میں اس سے استفادہ کرنے والوں کی نشاندہی اور اس کی اہلیت کیلئے ضروری صفت کو بھی واضح فرما دیا گیا کہ وہ صفت ہے تقویٰ و پرہیزگاری کی صفت۔ اور وہ لوگ ہیں متقی و پرہیزگار لوگ۔ اور تیسری طرف اس سے محروم لوگوں اور ان کے سبب محرومی کا پتہ بھی دے دیا کہ اس کی ہدایت و نور سے محروم لوگ وہ ہیں جو دولت ‘ تقویٰ و پرہیزگاری سے محروم اور تہی دامن ہیں۔ سبحان اللہ ! صحت و سلامتی کی صحیح راہ بھی بتادی گئی اور سلیم الفطرت اور فائز المرام لوگوں کا پتہ بھی بتادیا گیا اور اس کے برعکس محروم و بدبخت اور سقیم الفطرت لوگوں کی نشاندہی بھی فرما دی گئی اور ان کی بیماری اور اس کے سبب و باعث سے بھی آگہی بخش دی گئی۔ فالحمدللہ رب العالمین۔ اللہ تعالیٰ ہمیشہ اپنی رضا کی راہوں پر قائم اور گامزن رکھے۔ آمین۔
Top