Urwatul-Wusqaa - Al-Haaqqa : 48
وَ اِنَّهٗ لَتَذْكِرَةٌ لِّلْمُتَّقِیْنَ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَتَذْكِرَةٌ : البتہ ایک نصیحت لِّلْمُتَّقِيْنَ : متقی لوگوں کے لیے
اور بلاشبہ یہ تو پرہیزگاروں کیلئے ایک نصیحت ہے
اور بلاشبہ یہ تو پرہیزگاروں کے لئے ایک نصیحت ہے 48 ؎ یہ قرآن کریم کا ماحصل بتایا جا رہا ہے کہ ہم جو کچھ محمد رسول اللہ ﷺ پر نازل کر رہے ہیں وہ کیا ہے ؟ فرمایا وہ تو سراسر نصیحت ہے اور ظاہر ہے کہ نصیحت ان ہی لوگوں کے لئے کارگر ہوتی ہے جو نصیحت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور نصیحت حاصل کرنا بھی چاہتے ہیں اور قرآن کریم کی زبان میں ان ہی لوگوں کو متقین کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ قرآن کریم کو شروع کرتے وقت بھی یہی بات ارشاد فرمائی تھی کہ یہ قرآن کریم ہدایت ہے لیکن متقین کے لئے اور اس میں ارشاد فرمایا کہ تذکرہ ہے یعنی نصیحت ہے لیکن ان لوگوں کے لئے جو متقین ہیں۔ گویا بات کو سن لینے اور اس کو قبول کرلینے کی صلاحیت موجود ہو تب ہی یہ قرآن کریم نصیحت کرتا ہے اور ہدایت عطا کرتا ہے۔ جو شخص بھی صلاحیت کو ضائع کر بیٹھے اس کے لئے نہ یہ نصیحت ہے اور نہ ہدایت ہے کیونکہ کسی چیز کے ہونے کا مفہوم اور مطلب یہی ہے کہ وہ مفید مطلب بھی ہو اور فائدہ بھی پہنچائے۔ اگر وہ مفید نہ ہو تو اس کے ہونے کا فائدہ ؟
Top