Tafseer-e-Mazhari - Al-Haaqqa : 48
وَ اِنَّهٗ لَتَذْكِرَةٌ لِّلْمُتَّقِیْنَ
وَاِنَّهٗ : اور بیشک وہ لَتَذْكِرَةٌ : البتہ ایک نصیحت لِّلْمُتَّقِيْنَ : متقی لوگوں کے لیے
اور یہ (کتاب) تو پرہیزگاروں کے لئے نصیحت ہے
وانہ لتذکرۃ للمتقین . بلاشبہ قرآن اہل تقویٰ کیلئے ایک یادداشت ہے کیونکہ اہل تقویٰ کو ہی اس سے فائدہ پہنچتا ہے فائدہ حضرت مجدد علیہ الرحمۃ نے فرمایا کہ للمتقین میں لام تخصیص کا ہے یعنی صرف متقیوں کے لیے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تلاوت قرآن فناء نفس کے بعد موجب ترقی درجات ہے کیونکہ تقویٰ کا (کامل) تصور فناء نفس سے پہلے ممکن نہیں اور قرآن صرف اہل تقویٰ کے لیے تذکرہ ہے (اس سے نتیجہ نکلا کہ قرآن فناء نفس کے بعد ہی موجب ترقی ہے) فناء نفس سے پہلے تلاوت اگرچہ نیک کام ہے اور نیکوں کا عمل ہے مگر رذائل نفس سے اجتناب رکھنے والے اہل قربت کے لیے نیکی نہیں ہے۔
Top