Fi-Zilal-al-Quran - Al-A'raaf : 149
وَ لَمَّا سُقِطَ فِیْۤ اَیْدِیْهِمْ وَ رَاَوْا اَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّوْا١ۙ قَالُوْا لَئِنْ لَّمْ یَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَ یَغْفِرْ لَنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَ : اور لَمَّا : جب سُقِطَ فِيْٓ اَيْدِيْهِمْ : گرے اپنے ہاتھوں میں (نادم ہوئے) وَرَاَوْا : اور دیکھا انہوں نے اَنَّهُمْ : کہ وہ قَدْ ضَلُّوْا : تحقیق گمراہ ہوگئے قَالُوْا : وہ کہنے لگے لَئِنْ : اگر لَّمْ يَرْحَمْنَا : رحم نہ کیا ہم پر رَبُّنَا : ہمارا رب وَيَغْفِرْ لَنَا : اور (نہ) بخش دیا لَنَكُوْنَنَّ : ضرور ہوجائیں گے مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
پھر جب ان کی فریب خوردگی کا طلسم ٹوٹ گیا اور انہوں نے دیکھ لیا کہ درحقیقت وہ گمراہ ہوگئے ہیں تو کہنے لگے کہ " اگر ہمارے رب نے ہم پر رحم نہ فرمایا اور ہم سے درگزر نہ کیا تو ہم برباد ہوجائیں گے "
آخر میں جب جوش و خروش ختم ہوا اور لوگوں کے حواس بحال ہوئے اور حقیقت سامنے آگئی اور انہوں نے جان لیا کہ وہ تو گمراہ ہوگئے اور انہوں نے کھلے شرک کا ارتکاب کرلیا تو وَلَمَّا سُقِطَ فِيْٓ اَيْدِيْهِمْ وَرَاَوْا اَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّوْا ۙ قَالُوْا لَىِٕنْ لَّمْ يَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَيَغْفِرْ لَنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ ۔ پھر جب ان کی فریب خوردگی کا طلسم ٹوٹ گیا اور انہوں نے دیکھ لیا کہ درحقیقت وہ گمراہ ہوگئے ہیں تو کہنے لگے کہ " اگر ہمارے رب نے ہم پر رحم نہ فرمایا اور ہم سے درگزر نہ کیا تو ہم برباد ہوجائیں گے " سقط فی یدہ اس وقت کہا جاتا ہے جب کسی کا حیلہ اور تدبیر اس کے سامنے فیل ہوجائے۔ جب بنی اسرائیل نے دیکھا کہ وہ جس گمراہی میں ملوث ہوگئے اب تو وہ اس سے صاف نہیں ہوسکتے۔ کیونکہ جو ہونا تھا وہ ہوچکا ، تو ایسے حالات میں ببے بس ہو کر انہوں نے کہا :" اگر ہمارے رب نے ہم پر رحم نہ فرمایا اور ہم سے درگزر نہ کیا تو ہم برباد ہوجائیں گے " اس بات سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس وقت تک ان میں اصلاح پذیری کا مادہ بہرحال موجود تھا۔ اور ان کے دل اس قدرت سخت نہ ہوگئے تھے جس طرح بعد میں ہوئے کہ قرآن مجید کو کہنا پڑا کہ وہ پتھر بن گئے یا پتھروں سے بھی زیادہ سخت ہوگئے۔ بہرحال اس وقت جب انہیں معلوم ہوگیا کہ وہ غلطی پر ہیں اور اللہ کی رحمت اور مغفرت کے سوا ان کے لیے فلاح کا اور کوئی راستہ نہیں ہے تو انہوں نے اس طرح توبہ کی اور اس سے یہ بات معلوم ہوگئی کہ اس دور میں یہ لوگ قابل اصلاح تھے۔
Top