Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 149
وَ لَمَّا سُقِطَ فِیْۤ اَیْدِیْهِمْ وَ رَاَوْا اَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّوْا١ۙ قَالُوْا لَئِنْ لَّمْ یَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَ یَغْفِرْ لَنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَ : اور لَمَّا : جب سُقِطَ فِيْٓ اَيْدِيْهِمْ : گرے اپنے ہاتھوں میں (نادم ہوئے) وَرَاَوْا : اور دیکھا انہوں نے اَنَّهُمْ : کہ وہ قَدْ ضَلُّوْا : تحقیق گمراہ ہوگئے قَالُوْا : وہ کہنے لگے لَئِنْ : اگر لَّمْ يَرْحَمْنَا : رحم نہ کیا ہم پر رَبُّنَا : ہمارا رب وَيَغْفِرْ لَنَا : اور (نہ) بخش دیا لَنَكُوْنَنَّ : ضرور ہوجائیں گے مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
اور جب وہ نادم ہوئے اور محسوس کیا کہ وہ بڑی گمراہی میں پڑگئے تو بولے کہ اگر ہمارا پروردگار ہم پر رحمت نہ کرے اور ہماری مغفرت نہ کردے تو ہم تو بالکل گھاٹے میں پڑگئے،201 ۔
201 ۔ یہ ندامت و استغفار کا واقعہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی واپسی کے بعد کا ہے، جس کا ذکر ابھی آگے آتا ہے۔۔۔ آیت نمبر 128 کے بعد متصل سلسلہ بیان کے لحاظ سے آیت نمبر 150 کو پڑھا جائے یہ آیت نمبر 149 بہ طور جملہ معترضہ کے ہے، اور قرآن مجید کا عام اسلوب بلاغت ہی یہ ہے کہ واقعات کی تقدیم وتاخیر کا اعتبار کئے بغیر وہ نتائج اور عبرتوں کو درمیان کلام میں لے آتا ہے۔ (آیت) ” سقط فی ایدیھم “۔ محاورہ میں اس کے معنی نادم ہونے کے ہیں۔ یعنی الندم (راغب) تقول العرب لکل نادم علی امر قدسقط فی یدیہ (معالم) قال ابوعبیدۃ یقال لمن ندم علی امر وعجزعنہ سقط فی یدہ (بحر) یقال للنادم المتحیر قد سقط فی یدہ (قرطبی) سقط الندم قالہ الازھری والنحاس وغیرھما (قرطبی)
Top