Urwatul-Wusqaa - Al-A'raaf : 149
وَ لَمَّا سُقِطَ فِیْۤ اَیْدِیْهِمْ وَ رَاَوْا اَنَّهُمْ قَدْ ضَلُّوْا١ۙ قَالُوْا لَئِنْ لَّمْ یَرْحَمْنَا رَبُّنَا وَ یَغْفِرْ لَنَا لَنَكُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ
وَ : اور لَمَّا : جب سُقِطَ فِيْٓ اَيْدِيْهِمْ : گرے اپنے ہاتھوں میں (نادم ہوئے) وَرَاَوْا : اور دیکھا انہوں نے اَنَّهُمْ : کہ وہ قَدْ ضَلُّوْا : تحقیق گمراہ ہوگئے قَالُوْا : وہ کہنے لگے لَئِنْ : اگر لَّمْ يَرْحَمْنَا : رحم نہ کیا ہم پر رَبُّنَا : ہمارا رب وَيَغْفِرْ لَنَا : اور (نہ) بخش دیا لَنَكُوْنَنَّ : ضرور ہوجائیں گے مِنَ : سے الْخٰسِرِيْنَ : خسارہ پانے والے
پھر جب ہاتھ ملنے لگے اور انہوں نے دیکھ لیا کہ راہ سے قطعاً بھٹک گئے ہیں تو کہنے لگے اگر ہمارے پروردگار نے ہم پر رحم نہ کیا اور نہ بخشا تو ہمارے لیے تباہی کے سوا کچھ نہیں ہے
بنی اسرائیل کو ندامت ہوئی تو ہم نے ان کو معاف کردیا : 163: وَ لَمَّا سُقِطَ فِیْۤ اَیْدِیْهِمْ ، یقال للنادم المتحیر : قد سقط فی یدہ اور جب وہ سخت پشیمان ہوئے ۔ ان کو معلوم ہوگیا کہ وہ راہ راست سے بھٹک گئے اور افسوس سے ہاتھ ملنے لگے۔ موسیٰ (علیہ السلام) جب تورات لے کر واپس آئے چونکہ آپ کو اللہ تعالیٰ نے اسی جگہ یعنی پہاڑ پر ہی بتا دیا تھا کہ آپ کی قوم راہ راست سے ہٹ چکی ہے واپس آکر موسیٰ (علیہ السلام) نے جب ان کی آنکھیں کھولیں تو انہیں احساس ہوا کہ ان سے یہ بہت بڑی سخت حماقت ہوئی ہے تو پچھتائے اور افسوس کرنے لگے اور اعتراف کیا کہ اگر ہم پر ہمارا رب مہر بانی نہ کرتا تو ہم ہلاک ہوگئے ہوتے ۔ اس کی تفصیل بھی جلد اول سورة بقرہ کی آیت 52 میں کردی گئی ہے وہاں ملاحظہ فرما لیں ۔
Top