Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-A'raaf : 32
قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِیْنَةَ اللّٰهِ الَّتِیْۤ اَخْرَجَ لِعِبَادِهٖ وَ الطَّیِّبٰتِ مِنَ الرِّزْقِ١ؕ قُلْ هِیَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا خَالِصَةً یَّوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ
قُلْ
: فرما دیں
مَنْ
: کس
حَرَّمَ
: حرام کیا
زِيْنَةَ اللّٰهِ
: اللہ کی زینت
الَّتِيْٓ
: جو کہ
اَخْرَجَ
: اس نے نکالی
لِعِبَادِهٖ
: اپنے بندوں کے لیے
وَالطَّيِّبٰتِ
: اور پاک
مِنَ
: سے
الرِّزْقِ
: رزق
قُلْ
: فرمادیں
هِىَ
: یہ
لِلَّذِيْنَ
: ان لوگوں کے لیے جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
فِي الْحَيٰوةِ
: زندگی میں
الدُّنْيَا
: دنیا
خَالِصَةً
: خالص طور پر
يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ
: قیامت کے دن
كَذٰلِكَ
: اسی طرح
نُفَصِّلُ
: ہم کھول کر بیان کرتے ہیں
الْاٰيٰتِ
: آیتیں
لِقَوْمٍ
: گروہ کے لیے
يَّعْلَمُوْنَ
: وہ جانتے ہیں
اے نبی ﷺ ان سے کہو کس نے اللہ کی اس زینت کو حرام کردیا جسے اللہ نے اپنے بندوں کیلئے نکالا تھا اور کس نے خدا کی بخشی ہوئی پاک چیزیں ممنوع کردیں ؟ کہو ‘ یہ ساری چیزیں دنیا کی زندگی میں بھی ایمان لانے والوں کے لئے ہیں ‘ اور قیامت کے روز تو خالصتا انہیں کے لئے ہوں گی ۔ اس طرح ہم اپنی باتیں صاف صاف بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو علم رکھنے والے ہیں ۔
آیت ” کَذَلِکَ نُفَصِّلُ الآیَاتِ لِقَوْمٍ یَعْلَمُونَ (32) ” اس طرح ہم اپنی باتیں صاف صاف بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو علم رکھنے والے ہیں ۔ “ اور جو لوگ اس دین کی حقیقت کو سمجھتے ہیں وہی اس بیان سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔ رہی وہ چیز جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے تو اگر اس کا تعلق لباس سے ہے تو بھی وہ صحت مند لباس نہیں ہے ۔ اگر اس کا تعلق خوراک واسکاک سے ہے تو وہ طیب نہیں ہے ماسوائے اسراف اور کبروغرور کے ۔ حرام تو وہ چیزیں ہیں جن کا ارتکاب وہ رات دن کر رہے ہیں۔ آیت ” قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّیَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَہَرَ مِنْہَا وَمَا بَطَنَ وَالإِثْمَ وَالْبَغْیَ بِغَیْْرِ الْحَقِّ وَأَن تُشْرِکُواْ بِاللّہِ مَا لَمْ یُنَزِّلْ بِہِ سُلْطَاناً وَأَن تَقُولُواْ عَلَی اللّہِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ (33) اے نبی ﷺ ان سے کہو کہ میرے رب نے جو چیزیں حرام کی ہیں وہ تو یہ ہیں : بےشرمی کے کام ۔۔۔۔۔۔ خواہ کھلے ہوں یا چھپے ۔۔۔۔۔ اور گناہ اور حق کے خلاف زیادتی اور یہ کہ اللہ کے ساتھ تم کسی ایسے کو شریک کرو جس کے لئے اس نے کوئی سند نازل نہیں کی ‘ اور یہ کہ اللہ کے نام پر کوئی ایسی بات کہو جس کے متعلق تمہیں علم نہ ہو ۔ (کہ وہ حقیقت میں اسی نے فرمائی ہے) یہ ہیں وہ چیزیں جنہیں اللہ نے حرام قرار دیا ہے ۔ وہ فحش افعال جو حدود الہیہ سے متجاوز ہوں ۔ چاہے وہ ظاہر ہوں یا خفیہ ہوں ‘ (اثم) ہر معصیت کو کہتے ہیں ۔ (بغی بغیر الحق) وہ ظلم جو حق و انصاف کے خلاف ہو ‘ اور اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا جبکہ شرک کی پست پر کوئی قوت دلیل نہیں ہوتی ۔ اس شرک میں وہ بھی شامل ہے جو عرب جاہلیت میں بھی تھی اور اس کے علاوہ بھی تمام جاہلیتوں میں تھی کہ قانون سازی میں اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک کیا جائے حالانکہ قانون سازی اور شریعت سازی اللہ کی اہم خصوصیات میں سے ایک ہے ۔ اللہ کی طرف ایسی باتوں کی نسبت کرنا جو خود نسبت کرنے والے کے علم میں بھی نہ ہوں ‘ مثلا وہ جن چیزوں کو حلال و حرام قرار دیتے تھے وہ ان کے علم میں نہ تھیں اور وہ بغیر علم ویقین کے ان کی نسبت اللہ کی طرف کرتے تھے ۔ یہ بجائے خود شرک ہے ۔ اس سلسلے میں کلبی نے ایک عجیب روایت نقل کی ہے کہ جب مشرکین کو یہ خطاب کیا گیا اور ان پر یہ گرفت کی گئی تو اس وقت ان کی حالت یہ تھی کہ ” جب مسلمانوں نے لباس پہن کر بیت اللہ کا طواف کیا تو مشرکین نے ان کو غیرت دلائی اور انہیں شرمندہ کرنے کی کوشش کی ۔ “ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر جاہلیت اپنے پیروکاروں کو کس حد تک پہنچا دیتی ہے۔ بعض لوگ ننگے بیت اللہ کا طواف کرتے تھے ۔ ان کی فطرت نے اپنی حالت بدل دی تھی اور ان کی فطرت اس حقیقی شرم وحیا سے محروم ہوچکی تھی جس کے بارے میں قصہ آدم وابلیس میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ یہ شرم وحیا آدم وحوا میں موجود تھا کیونکہ ” جب انہوں نے درخت کو چکھا تو انکی شرمگائیں ظاہر ہوگئیں اور وہ اپنے اوپر جنت کے درختوں کے پتے لپیٹنے لگے ۔ جب کفار نے دیکھا کہ مسلمان تو لباس پہن کر بیت اللہ کا طواف کرتے ہیں اور زیب وزینت کے ساتھ طواف کر رہے ہیں اور ستر و شرافت کے ساتھ کر رہے ہیں تاکہ ان میں فطرت کے عین مطابق انسانی خصوصیات پروان چڑھیں اور وہ حیوانوں کی طرح عریانی سے محفوظ رہیں۔ جب مسلمانوں نے یہ فطری حال اختیار کی تو انہوں نے اس پر نکتہ چینی شروع کردی ۔ یہ ہے جاہلیت کا کارنامہ ۔ وہ لوگوں کی فطرت ‘ ان کی روح ‘ انکے تصورات اور انکی اقدار اور پیمانوں کو مسخ کردیتی ہے ۔ آج دور جدید کی جاہلیت لوگوں کے ساتھ وہی کچھ کررہی ہے جو ان کے ساتھ جاہلیت عربیہ کر رہی تھی یا اس سے پہلے یونانی جاہلیت کر رہی تھی یا رومی جاہلیت کر رہی تھی یا فارس کی مشرک جاہلیت کر رہی تھی غرض ہر خطے اور ہر دور میں جاہلیت کے یہی خدوخال رہے ہیں ۔ دور جدید کی جاہلیت کیا کر رہی ہے ‘ صرف یہ کہ وہ لوگوں کو ننگا کر رہی ہے ۔ ان کے جسم سے شرم وحیا اور تقوی کے لباس کا اتار رہی ہے ۔ اس کام کو وہ ترقی اور تہذیب و تمدن کا نام دیتی ہے ۔ اس کے بعد وہ شریف زادوں اور شریف زادیوں کو طعنہ دیتی ہے کہ وہ رجعت پسند ‘ مقلد روایت پسند اور دیہاتی ہیں۔ مسخ فطرت کو مسخ کے سوا اور کیا کہا جاسکتا ہے ۔ فطرت سے روگردانی کرنے کو فطرت کا فساد ہی کہا جاسکتا ہے ۔ حسن وقبح کے پیمانے بدل جانے کو ضمر کا بدلنا ہی کہا جاسکتا ہے اور اس پر اگر کوئی فخر بھی کرتا ہے تو وہ اس کا احمقانہ غرور ہی ہوگا بلکہ صریح سرکشی ہوگی ۔ کیونکہ اس بیماری اس حیوانیت اور اس سرکشی کا تعلق شرک کے ساتھ ہے ‘ یہ دراصل اربابا من دون اللہ کی طرف سے ان کے قانون سازی اور ضابطہ بندی ہے اور انہوں نے مل کر ایک دوسرے کو اس کی وصیت کی ہے ۔ عرب مشرکین اس قسم کی ہدایات اپنے علاقے کے حاکموں سے اخذ کرتے تھے اور یہ حکام ان کا استحصال کرتے تھے ‘ محض ان کی جہالت کی وجہ سے اور ان سے اس قسم کے غیر معقول کام کروا کر ان پر اپنی قیادت وسیادت مسلط کرتے جن میں کاہن سردار اور امراء سب شامل تھے ۔ آج بھی لوگ اپنی دنیاوی قیادتوں سے ایسی ہی ہدایات اخذ کرتے ہیں اور ان کی ہدایات کی تعمیل خدائی احکام کی طرح فرض ہوتی ہے ۔ کوئی انہیں رد نہیں کرسکتا ۔ آج آرائش کی دکانیں اور ان کی منصوبہ بندی کرنے والے ‘ اسی طرح فیشن کی منصوبہ بندی کرنے والے وہ ارباب ہیں جن کے جال میں دورجدید کی جاہلیت میں بسنے والی تمام عورتیں اور مرد پھنسے ہوئے ہیں ۔ یہ ارباب اپنے احکام صادر کرتے ہیں اور ان کی تعمیل وہ تمام لوگ کرتے ہیں جو پوری دنیا میں ننگی ٹکڑیوں کی شکل میں موجود ہیں اور یہ لوگ ان منصوبہ سازوں کے احکام کی تعمیل نہایت ہی بےبسی کی حالت میں کرتے ہیں ۔ یہ لوگ یہ نہیں دیکھتے کہ ان کے لئے نئے سال کے لئے جو فیشن تیار کرلیا گیا ہے وہ انکے حالات اور ضروریات کے لئے مناسب بھی ہے یا نہیں ۔ یہ لوگ یہ بھی نہیں دیکھتے کہ یہ لباس ان کیلئے مفید ہے یا نہیں بلکہ نہایت ہی عاجزی سے یہ لوگ ان کے اشاروں پر چلتے ہیں ۔ اگر یہ نہ چلیں تو ان پر دوسرے مویشی اور حیوانات حرف گیری کرتے ہیں اور طعنے دیتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ آرائش وزیبائش اور فیشن ہاؤس کے پیچھے کون سے قوتیں کام کر رہی ہیں ؟ اور یہ کون سی قوتیں ہیں جو لوگوں کو ننگا کر رہی ہیں ۔ ناولوں اور فلموں کے پیچھے کیا مقاصد کام کررہے ہیں ؟ رسالوں اور اخباروں کی پشت پر کون سی قوتیں کار فرما ہیں ۔ بعض اخبارات تو مسلسل اخلاقی پستی اور اخلاقی فساد پھیلا رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ان چیزوں کی پشت پر وہ کون سی خفیہ قوت ہے ؟ حقیقت یہ ہے کہ تمام عالمی فساد کی پشت پر یہودیوں کی قوت ہے ۔ یہ یہودی ہی ہیں جو دراصل ان لوگوں کے خدا بنے ہوئے ہیں جنہوں نے اپنی نکیل ان کے ہاتھ میں دے دی ہے ۔ وہ اپنے مقاصد دنیا میں اس قسم کی لہریں پیدا کرکے حاصل کرتے ہیں اور پوری دنیا ان مقاصد کیلئے بھاری قیمت ادا کرکے کام کر رہی ہے ۔ ان مقاصد کے لئے وہ لوگوں کے اندر نفسیاتی بےچینی پھیلاتے ہیں ‘ انسانی فطرت کو بدلتے ہیں اور انسان کو فیشن اور جنسی بےراہ روی کے ہاتھ میں ایک کھلونا بنادیا گیا ہے ۔ اس اسراف وتبذیر اور اخلاقی فساد کے ذریعے یہ یہودی قوت اپنے معاشی مقاصد پورے کرتی ہے ۔ کیونکہ فیشن اور میک اپ اور سامان تعیش کے کارخانے عالمی یہودیت نے لگا رکھے ہیں اور یہ لوگوں کے اندر مانگ پیدا کرکے پھر ان اشیاء کو ان پر ہی فروخت کرتے ہیں ۔ لباس اور فیشن کا معاملہ اسلامی شریعت سے جدا نہیں ہے ۔ اسلامی نظام حیات میں اس کے لئے بھی ضابطہ مقرر ہے ۔ اور اسی لئے اسے ایمان اور توحید وشرک کے اساسی مسئلے کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے ۔ مختلف اسباب کی بناء پر یہ مسئلہ نظریات اور شریعت کے ساتھ مربوط ہے ۔ ٭ لباس کا تعلق اللہ کے اقتدار اعلی سے ہے کیونکہ اللہ ہی وہ ذات ہے جس کی طرف ہمیں اس معاملے میں رجوع کرنا ہے کیونکہ لباس ایک ایسی چیز ہے جس کے اثرات اخلاق ‘ معیشت اور زندگی کے دوسرے اہم معاملات پر پڑتے ہیں ۔ ٭ لباس ہی کے ذریعے انسان کی انسانی خصوصیات کا ظہور ہوتا ہے اور انسانی شخصیت کے حیوانی پہلو کو دبا کر انسانی پہلو کو نمایاں کیا جاتا ہے ۔ ہر جاہلیت کا یہ خاصہ ہوتا ہے کہ وہ عوام الناس کے ذوق ‘ ان کے اخلاق اور ان کے حسن وقبح کے پیمانے بدل دیتی ہے اور عریانی اور حیوانیت کو ترقی کا نام دیتی ہے ۔ اور ستر اور حیاچشمی کو رجعت پسندی اور پسماندگی کہتی ہے ۔ ایسی صورت میں انسانی فطرت کو مسخ کرنے کی کوئی ضرورت ہی نہیں رہتی۔ ہمارے ہاں آج اس قسم کے جاہل موجود ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ لباس کا دین اور مذہب کے ساتھ کیا تعلق ہے ؟ دین کا عورتوں کے لباس کے ساتھ کیا تعلق ہے ؟ دین و مذہب اور آرائش وزیبائش کا آپس میں تعلق ہی کیا ہے ؟ یہ ہے وہ فکری بگاڑ جو جاہلیت ہر دور میں اور ہر جگہ پیدا کرتی ہے ۔ بظاہر تو لباس کا مسئلہ ایک جزئی مسئلہ نظر آتا ہے لیکن اسلام اور رب تعالیٰ کے ہاں اس کو بڑی اہمیت حاصل ہے کیونکہ ایک تو اس کا تعلق توحید وشرک کے مسئلے سے ہے ‘ دوسرے اس کا تعلق انسان کے اخلاق ومعاشرے کی اصلاح و فساد کے ساتھ ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں اس پر ایک نہایت ہی موثر اور پرزور تبصرہ کیا گیا ہے ۔ یہ تبصرہ عموما قرآن کریم میں بڑے بڑے اور اہم مسائل پر بحث کے بعد کیا گیا ہے ۔ اس تبصرے میں بنی آدم کو متنبہ کیا جاتا ہے کہ انہیں اپنی اصل حقیقت پر بھی غور کرنا چاہئے اور وہ یہ ہے کہ یہاں ان کا رہنا اور سہنا بہرحال ایک محدود مدت تک کے لئے ہے اور ایک دن انہیں یہاں سے جانا ہے جس کا وقت مقرر ہے جب وہ وقت آجاتا ہے تو ایک منٹ کی تاخیر وتقدیم نہیں ہو سکتی ۔
Top