Aasan Quran - Al-A'raaf : 32
قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِیْنَةَ اللّٰهِ الَّتِیْۤ اَخْرَجَ لِعِبَادِهٖ وَ الطَّیِّبٰتِ مِنَ الرِّزْقِ١ؕ قُلْ هِیَ لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا خَالِصَةً یَّوْمَ الْقِیٰمَةِ١ؕ كَذٰلِكَ نُفَصِّلُ الْاٰیٰتِ لِقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ
قُلْ : فرما دیں مَنْ : کس حَرَّمَ : حرام کیا زِيْنَةَ اللّٰهِ : اللہ کی زینت الَّتِيْٓ : جو کہ اَخْرَجَ : اس نے نکالی لِعِبَادِهٖ : اپنے بندوں کے لیے وَالطَّيِّبٰتِ : اور پاک مِنَ : سے الرِّزْقِ : رزق قُلْ : فرمادیں هِىَ : یہ لِلَّذِيْنَ : ان لوگوں کے لیے جو اٰمَنُوْا : ایمان لائے فِي الْحَيٰوةِ : زندگی میں الدُّنْيَا : دنیا خَالِصَةً : خالص طور پر يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ : قیامت کے دن كَذٰلِكَ : اسی طرح نُفَصِّلُ : ہم کھول کر بیان کرتے ہیں الْاٰيٰتِ : آیتیں لِقَوْمٍ : گروہ کے لیے يَّعْلَمُوْنَ : وہ جانتے ہیں
کہو کہ : آخر کون ہے جس نے زینت کے اس سامان کو حرام قرار دیا ہو جو اللہ نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کیا ہے اور (اسی طرح) پاکیزہ رزق کی چیزوں کو ؟ (16) کہو کہ : جو لوگ ایمان رکھتے ہیں ان کو یہ نعمتیں جو دنیوی زندگی میں ملی ہوئی ہیں، قیامت کے دن خالص انہی کے لیے ہوں گے۔ (17) اسی طرح ہم تمام آیتیں ان لوگوں کے لیے تفصیل سے بیان کرتے ہیں جو علم سے کام لیں۔
16: جس طرح ان عرب قبائل نے طواف کے وقت کپڑے پہننے کو حرام سمجھا ہوا تھا، اسی طرح جاہلیت کے لوگوں نہ بہت سی غذاؤں کو بلا وجہ حرام قرار دیا ہوا تھا، جس کا مفصل تذکرہ سورة انعام میں گزرا ہے، نیز حمس کے قبائل نے گوشت کی بعض قسموں کو اپنی امتیازی حیثیت ظاہر کرنے کے لئے اپنے اوپر حرام کرلیا تھا، حالانکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایسا کوئی حکم نہیں آیا تھا۔ 17:: یہ دراصل کفار مکہ کی ایک بات کا جواب ہے وہ کہا کرتے تھے کہ اگر اللہ تعالیٰ کو ہمارا موجودہ طریقہ پسند نہیں ہے تو وہ ہمیں رزق کیوں دے رہا ہے ؟ جواب یہ دیا گیا ہے کہ اس دنیا میں تو اللہ تعالیٰ کے رزق کا دستر خوان ہر شخص کے لئے بچھا ہوا ہے چاہے وہ مومن ہو یا کافر، لیکن آخرت میں یہ نعمتیں صرف مومنوں کے لئے خاص ہیں، اس لئے یہ سمجھنا غلط ہے کہ اگر دنیا میں کسی کو خوشحالی میسر ہے تو یہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی دلیل ہے اور اسے آخرت میں بھی خوشحالی ضرور میسر آئے گی۔
Top