Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - At-Tawba : 13
اَلَا تُقَاتِلُوْنَ قَوْمًا نَّكَثُوْۤا اَیْمَانَهُمْ وَ هَمُّوْا بِاِخْرَاجِ الرَّسُوْلِ وَ هُمْ بَدَءُوْكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ١ؕ اَتَخْشَوْنَهُمْ١ۚ فَاللّٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشَوْهُ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
اَلَا تُقَاتِلُوْنَ
: کیا تم نہ لڑوگے
قَوْمًا
: ایسی قوم
نَّكَثُوْٓا
: انہوں نے توڑ ڈالا
اَيْمَانَهُمْ
: اپنا عہد
وَهَمُّوْا
: اور ارادہ کیا
بِاِخْرَاجِ
: نکالنے کا
الرَّسُوْلِ
: رسول
وَهُمْ
: اور وہ
بَدَءُوْكُمْ
: تم سے پہل کی
اَوَّلَ مَرَّةٍ
: پہلی بار
اَتَخْشَوْنَهُمْ
: کیا تم ان سے ڈرتے ہو
فَاللّٰهُ
: تو اللہ
اَحَقُّ
: زیادہ حقدار
اَنْ
: کہ
تَخْشَوْهُ
: تم اس سے ڈرو
اِنْ كُنْتُمْ
: اگر تم ہو
مُّؤْمِنِيْنَ
: ایمان والے
کیا تم نہ لڑوگے ایسے لوگوں سے جو اپنے عہد توڑتے رہے ہیں اور جنہوں نے رسول کو ملک سے نکال دینے کا قصد کیا تھا اور زیادتی کی ابتدا کرنے والے وہی تھے ؟ کیا تم ان سے ڈرتے ہو ؟ اگر تم مومن ہو تو اللہ اس سے زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو
تفسیر آیات 13 تا 16:۔ تو یہ پیرا گراف اس لیے آیا ہے کہ اس وقت اسلامی سوسائٹی میں مختلف سطح لوگ تھے اور بعض لوگوں کے دلوں میں یہ کھٹک تھی کہ وہ اس قدر فیصلہ کن اور سخت اقدام کیوں کریں۔ اس نکتے کے بارے میں ہم اس سے قبل تفصیل سے بحث کر آئے ہیں۔ ایسے لوگوں کے دلوں میں یہ خواہش تھی اور وہ یہ امید بھی رکھتے تھے کہ شاید بقیہ مشرکین بھی اسلام قبول کرلیں گے اور شاید یہ قتال اور سختی ضروری نہ ہو۔ اس کے علاوہ دوسری مصلحتیں بھی ان کے پیش نظر ہوں گی اور وہ یہ ہی سمجھتے ہیں کہ آسان راستہ کیوں اختیار نہ کیا جائے۔ ان آیات میں انہی تصورات ، اندیشوں اور وجوہات کو دفع کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ اور ماضی قریب و بعید کے واقعات سامنے کر اس بات کی وضاحت کی گئی ہے اور مسلمانوں کے دلوں کو صاف کیا گیا ہے اور سمجھایا گیا ہے کہ جب مشرکین کے ساتھ معاہدے کیے گئے تو ان کا حشر کیا ہوا۔ جو قسمیں وہ کھاتے تھے وہ کس قدر سچی تھیں پھر رسول اللہ کو انہوں نے کس بےدردی کے ساتھ ملک بدر کیا۔ مکہ سے آپ کو مجبوراً نکلنا پڑا۔ پھر مدینہ پر پہلے انہوں ہی نے چڑھائی کی۔ اس کے بعد ان کو شرم دلائی گئی ہے اور ان کی خودی کو جگایا گیا اور پوچھا گیا کہ تم ان لوگوں سے ڈرتے ہو۔ اگر تم مومن ہو تو صرف اللہ سے ڈرو۔ اس کے بعد ان کو آمادہ کیا جاتا ہے کہ ان کے ساتھ جنگ کرو شاید اللہ کو منظور یہ ہے کہ وہ تمہارے ہاتھوں ان کو عذاب دینا چاہتا ہے۔ یوں تمہیں ست قدر کا آلہ بننے کا اعزاز حاصل ہوگا۔ اور تمہارے ذریعے اللہ اپنے دشمنوں کو ذلیل کرے گا۔ اور وہ ذلت اور اللہ کے قہر کے مستحق بنیں گے۔ اور ان مومنین کے دل خوش ہوں گے جن کو اللہ کے راستے میں اذیت دی گئی۔ اس کے بعد ان لوگوں کی تمناؤں کو غلط بتایا جاتا ہے جو یہ سمجھتے تھے کہ شاید بغیر قتال کے یہ لوگ دین اسلام میں داخل ہوجائیں گے۔ اور بتایا جاتا ہے کہ اللہ کی پالیسی یہ ہے کہ وہ انہیں شکست دلا کر اور ذلیل کرکے اسلام میں داخل کرائے۔ شکست کی صورت میں جس کے مقدر میں لکھا ہوا ہو وہ توبہ کرلے گا اور غالب اسلام کے سامنے سرنگوں ہوگا۔ آخر میں اللہ تعالیٰ اپنی اس سنت کی طرف متوجہ کرتا ہے کہ وہ اپنے بندوں کی نیک جماعتوں کو ایسی آزمائشوں میں ڈالتا رہتا ہے اور سنت الہیہ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی۔ اَلَا تُقَاتِلُوْنَ قَوْمًا نَّكَثُوْٓا اَيْمَانَهُمْ وَهَمُّوْا بِاِخْرَاجِ الرَّسُوْلِ وَهُمْ بَدَءُوْكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ ۭ اَتَخْشَوْنَهُمْ ۚ فَاللّٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشَوْهُ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ : کیا تم نہ لڑوگے ایسے لوگوں سے جو اپنے عہد توڑتے رہے ہیں اور جنہوں نے رسول کو ملک سے نکال دینے کا قصد کیا تھا اور زیادتی کی ابتدا کرنے والے وہی تھے ؟ کیا تم ان سے ڈرتے ہو ؟ اگر تم مومن ہو تو اللہ اس سے زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو۔ مسلمانوں اور مشرکین کے تعلقات کی تاریخ میں دو الفاظ کو بڑی اہمیت حاصل ہے ، ایمان سے روگردانی اور معاہدوں کی خلاف ورزی اور زیر بحث آیات کے وقت قریب ترین مثال صلح حدیبیہ کی خلاف ورزی تھی۔ نبی ﷺ نے نے الہام ربانی اور ہدایت ربانی کے تحت اس صلح کو مشرکین کے شرائط کے مطابق تسلیم کیا تھا۔ اور جسے بعض مقتدر اصحاب رسول اللہ نے نہایت ہی ذلت آمیز شرائط قرار دیا تھا۔ اور اس میں مشرکین نے جو سخت شرائط عائد کی تھیں حضور ﷺ نے ان کی سختی سے پابندی کی اور نہایت ہی شریفانہ طرز عمل اختیار کیا تھا۔ لیکن خود انہوں نے اس صلح کی مخالفت کی۔ اور صرف دو سال کے بعد ہی اس کی دھجیاں بکھیر کر رکھ دیں۔ پھر یہ مشرکین ہی تھے جنہوں نے رسول اللہ ﷺ کو اپنے شہر سے نکالا اور ہجرت سے پہلے مکہ میں انہوں نے آپ کے قتل کا فیصلہ کرلیا اور یہ فیصلہ انہوں نے بیت الحرام میں کیا جہاں قاتل کو بھی پناہ ملتی تھی۔ اور جہاں قاتل کا خون اور مال بھی محفوظ ہوتے تھے اور یہ قانون اس قدر محترم تھا کہ ایک شخص بیت الحرام میں اپنے باپ اور بھائی کے قاتل کو پاتا لیکن وہ اسے وہاں کوئی گزند نہ پہنچاتا۔ رسول اللہ کا جرم کیا تھا۔ آپ تو لوگوں کو دعوت ایمان دیتے تھے کہ اللہ وحدہ گی بندگی کرو لیکن انہوں نے بیت اللہ کا بھی کوئی احترام نہ کیا۔ انہوں نے رسول اللہ کو وہاں سے نکالنے کی سعی کی۔ پھر آپ کے قتل کی سازش کی اور یہ حرکت انہوں نے بےدھڑک اور بغیر کسی جھجک کے کی۔ پھر انہوں نے مدینہ میں مسلمانوں کے ساتھ جنگ کی اور مسلمانوں کو ختم کرنے کے منصوبے بنائے۔ انہوں نے ابوجہل کی سرکردگی میں یہ فیصلہ کیا کہ رسول اللہ سے جنگ ضروری کریں گے چاہے ہمارا قافلہ بچ کر نکل گیا ہے۔ پھر جنگ احد اور جنگ خندق میں تو واضح طور پر جارح تھے پھر حنین میں بھی وہ پوری طرح جنگ کے لیے تیار ہوگئے تھے اور نزول آیات کے وقت یہ سب تازہ واقعات تھے جو ان کی ایدوں کا حصہ تھے اور ان سب واقعات میں اس رویہ کی تصدیق تھی جو قرآن نے بیان کیا۔ ولایزالون یقاتلونکم حتی یردوکم عن دینکم ان استطاعوا۔ اور وہ ہمیشہ تم سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ وہ تمہیں تمہارے دین سے پھیر دیں اگر وہ ایسا کرسکیں۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ جو محاذ صرف اللہ وحدہ کی غلامی رکتا ہے اور جو اللہ کے سو ان کئی اور الہوں کی بندگی اور شرک کرتا ہے ان دونوں کے درمیان تعلقات کی نوعیت ہمیشہ کیا رہی ہے۔ ؟ واقعات اور تلخ یادوں کی اس فہسرت کو نہایت ہی اختصار اور سرعت اور نہایت ہی موثر انداز کے ساتھ پیش کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ آخر میں ان سے یوں مخاطب ہوتے ہیں اتخشونہم کیا تم ان سے ڈرتے ہو۔ ظاہر ہے کہ تم مشرکین کے خلاف جنگ اور جہاد نہیں شروع کرتے تو تمہارا یہ بیٹھا رہنا بغیر خوف اور کسی وجہ سے تو ہو نہیں سکتا۔ اور اس کے بعد اس سوالیہ فقرے کا جواب خود ہی دے دیا جاتا ہے۔ جو مسلمانوں کے لیے نہایت ہی حوصلہ افزا ہے۔ فاللہ احق ان تخشوہ ان کنتم مومنین : " حالانکہ اللہ اس بات کا زیادہ مسحتق ہے کہ تم اس سے ڈرو اگر تم مومن ہو " مومن ہوتا وہی ہے جو بندوں سے نہیں ڈرتا لہذا مومن وہی ہوتا ہے جو اللہ سے ڈرتا ہے۔ تو یہ لوگ اگر مشرکین سے ڈرتے ہیں تو اللہ سے انہیں بہت زیادہ ڈرنا چاہیے۔ اللہ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ لوگ اس سے ڈریں اور اللہ کے سوا کسی اور کا کوئی ڈر کم از کم مومنین کے دل میں نہیں ہونا چاہیے۔ غرض مسلمانوں کے اسلام شعور کو جگایا جاتا ہے اور ان واقعات اور ان کی یادوں کو تازہ کرکے ان کے اندر جوش پیدا کیا جاتا ہے۔ کیونکہ ان کو یاد دلایا جاتا ہے کہ یہ مشرکین وہی ہیں جنہوں نے ذات نبی کے خلاف سازش کی۔ پھر انہوں نے نبی ﷺ کے ساتھ جو معاہدے بھی کیے انہیں توڑا اور جب بھی مسلمانوں کو غافل پایا یا ان کی صفوں کے اندر کوئی سوراخ دیکھا۔ انہوں نے وار کرنے کی کوشش کی۔ پھر انہوں نے مسلمانوں پر حملہ کرنے اور جارحیت کرنے میں پہل کی اور چناچہ ان وجوہات اور اسباب کی بنا پر مسلمانوں کو آمادہ کیا جاتا ہے کہ وہ ان کے خلاف جنگی کارروائی کریں۔ قَاتِلُوْهُمْ يُعَذِّبْهُمُ اللّٰهُ بِاَيْدِيْكُمْ وَيُخْزِهِمْ وَيَنْصُرْكُمْ عَلَيْهِمْ وَيَشْفِ صُدُوْرَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِيْنَ ۔ ان لڑو ، اللہ تمہارے ہاتھوں سے ان کو سزا دلوائے گا اور انہیں ذلیل و خوار کرے گا اور ان کے مقابلہ میں تمہاری مدد کرے اور بہت سے مومنوں کے دل ٹھنڈے کرے گا وَيُذْهِبْ غَيْظَ قُلُوْبِهِمْ ۔ ان سے لڑو ، اللہ تمہارے ہاتھوں سے ان کو سزا دلوائے گا اور انہیں ذلیل و خوار کرے گا اور ان کے مقابلہ میں تمہاری مدد کرے اور بہت سے مومنوں کے دل ٹھنڈے کرے گا۔ تم ان کے ساتھ جنگ کرو ، تم دست قدرت کے لیے پردہ بنوگے اور اللہ کی مشیئت کی صورت بنوگے۔ اس طرح تمہارے ہاتھوں اللہ ان پر عذاب نازل کرے گا۔ ان کو ہزیمت دے کر ذلیل کرے گا جبکہ وہ اپنے آپ کو نہایت ہی قوی سمجھتے ہوں گے لیکن اللہ ان کے مقابلے میں تمہاری نصرت کرے گا ، تمہارے دلوں کو شفا دے گا کیونکہ اہل ایمان کو انہوں نے بہت ہی اذیتیں دی تھیں اور مسلمانوں کے دلوں میں وہ غیظ و غضب ابھی تک موجود تھا۔ اس طرح کفار و مشرکین کی شکست سے ان کے دل ہلکے ہوجائیں گے کیونکہ مشرکین نے ان کو اذیت دی گھروں سے نکالا۔ صرف یہی نہیں ، بلکہ اس سے بڑا انعام ان کے انتظار میں ہے۔ وَيُذْهِبْ غَيْظَ قُلُوْبِهِمْ ۭ وَيَتُوْبُ اللّٰهُ عَلٰي مَنْ يَّشَاۗءُ ۭوَاللّٰهُ عَلِيْمٌ حَكِيْمٌ۔ اور ان کے قلوب کی جلن مٹا دے گا اور جسے چاہے گا ، توبہ کی توفیق بھی گا۔ اللہ سب کچھ جاننے والا اور دانا ہے۔ مسلمانوں کی فتح کے نتیجے میں کئی لووں کے دل اسلام کی طرف مائل ہوسکتے ہیں اور ان کی بصیرت انہیں اس طرف لا سکتی ہے کہ مستقبل اسلام کا ہے کیونکہ مسلمانوں کو فتح نصیب ہو رہی ہے اور ظہار ہے کہ انسانوں کی قوت سے اوپر کوئی اور قوت ہے جو مسلمانوں کی تائید میں ہے اور عملاً ایسا بھی ہوا کہ بہت سے لوگ مسلمان ہوگئے اور اسی طرح مجاہدین کو دو اجر ملے۔ ایک اجر ان کے جہاد فی سبیل اللہ کا اور دوسرا اجر ان گمراہ لوگوں کے دائرہ اسلام میں داخل ہونے کا اور گمراہوں کو ہدایت دینے کا جو جہاد کی وجہ سے ہوا اور ان لوگوں سے اسلام کی افرادی اور جنگی قوت میں اضافہ ہوا۔ کہا گیا کہ اللہ علیم و حکیم ہے۔ وہ ان اقدامات کے اچھے نتائج کو اچھی طرح جانتا ہے اور وہ حکیم ہے وہ جن اقدامات کا حکم دیتا ہے وہ گہری حکمت پر مبنی ہوتے۔ اسلام جب زوردار شکل میں سامنے آتا ہے تو وہ زیادہ پرکشش ہوتا ہے ، اس اسلام کے مقابلے میں جس کی قوت لوگوں کو معلوم نہ ہو یا وہ ضعیف و ناتواں نظر آئے لیکن اسلامی جماعت جب قوت اور زور سے سامنے آئے اور وہ اپنے نظریہ و عمل پر سختی سے جمی ہو تو تحریک اسلامی کا نصف راستہ خود بخعد طے ہوجاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ جو مکہ مکرمہ میں اسلامی جماعت کی تربیت اور نگرانی کر رہا تھا ، وہاں اس نے جماعہ مسلمہ کے ساتھ صرف جنت کا وعدہ کیا تھا ، جبکہ مکہ میں جماعت قلیل تھی اور اس میں ضعیف لوگ تھے اور یہاں مسلمانوں کے لیے صرف ایک ہی ہدایت تھی وہ یہ کہ صرف کا دامن مضبوطی سے پکڑو اور جب جماعت نے کما حقہ صبر کیا اور صرف جنت کی طلبگار بن گئی تو اللہ نے اسے نصرت عطا کی اور وہ فاتح ہوگئی تو اللہ نے اسے سیاسی غلبے اور جہاد کے لیے ابھارا ، اس لیے کہ یہ سیاسی غلبہ اس جماعت کا غلبہ نہ تھا بلکہ اللہ کے دین کا غلبہ تھا اور اس کی وجہ سے اللہ کا کلمہ بلند ہو رہا تھا۔ اس وقت صورت حال بھی ایسی تھی کہ اس میں مسلمانوں کے لیے یہ ضروری ہوگیا تھا کہ وہ تمام مشرکین کے خلاف جنگ کریں اور مشرکین کے تمام معاہدوں کو منسوخ کردیں اور ان کے مقابلے میں صف و احد بن کر کھڑے ہوجائیں اور یہ اس لیے ضروری تھا کہ مسلمانوں کے خلاف پائے جانے والے خفیہ پیکٹ ختم ہوجائیں اور جن لوگوں کی نیت میں فور تھا وہ کھل کر سامنے آجائیں اور وہ پردے دور کردیے جائیں جن کے پیچھے منافق لوگ کھڑے ہوکر اسلام کے خلاف ریشہ دوانیاں کرتے تھے اور ان تعلقات کو بھی ختم کردیا جوائے جو رشتہ داری اور قرابت داری کے عنوان سے بعض لوگوں کے ساتھ قائم رکھے ہوئے تھے۔ ان پردوں کو گرانا ضروری تھا اور ان عذرات کو یکسر کتم کردینا ضروری تھا۔ اس لیے اس قسم کے تمام لوگوں کے ساتھ تعلقات ختم کرنے کا حکم دیا گیا تاکہ ان لوگوں کا انکشاف ہوجائے جن کے دلوں میں کوئی خباثت خفیہ تھی اور جو اللہ اور رسول اللہ کے سوا اور لوگوں کو بھی دوست بنا رہے تھے اور ان عذرات کے نتیجے میں وہ مخالف اسلام کیمپ کے لوگوں کے ساتھ روابط رکھے ہوئے تھے اور ان روابط کی نوعیت واضح نہ تھی ، بلکہ مشکوک تھی اس لیے یہ حکم دیا گیا۔ اَمْ حَسِبْتُمْ اَنْ تُتْرَكُوْا وَلَمَّا يَعْلَمِ اللّٰهُ الَّذِيْنَ جٰهَدُوْا مِنْكُمْ وَلَمْ يَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلَا رَسُوْلِهٖ وَلَا الْمُؤْمِنِيْنَ وَلِيْجَةً ۭ وَاللّٰهُ خَبِيْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ : کیا تم لوگوں نے یہ سمئجھ رکھا ہے کہ یونی چھوڑ دیے جاؤ گے حالانکہ ابھی اللہ نے یہ تو دیکھا ہی نہیں کہ تم میں سے کون وہ لوگ ہیں جنہوں نے (اس کی راہ میں) جاں فشانی کی اور اللہ اور رسول اور مومنین کے سوا کسی کو جگر دوست نہ بنایا ، جو کچھ تم کرتے ہو ، اللہ اس سے باخبر ہے۔ جیسا کہ بالعموم ہوا کرتا ہے ، اسلامی معاشرے میں بھی ایسے لوگ تھے جو چلتے پھرتے تھے ، جو حدود سے آگے نکلتے تھے اور ان کے پاس بہت زیادہ عذرات ہوتے تھے ، وہ جماعت کے علم و مشورہ کے بغیر اس کے دشمنوں سے بھی ملتے تھے اور اپنے مفادات کا تحفظ کرتے تھے اگرچہ اس میں اسلامی تحریک کا نقصان ہو۔ اور یہ لوگ مسلمانوں اور مشرکین کے درمیان پائے جانے والے تعلقات سے فائدہ اٹھاتے تھے کیونکہ ابھی تک مسلمانوں اور مشرکین کے درمیان مکمل قطع تعلق نہ ہوا تھا لیکن جب واضح طور پر اعلان کردیا گیا کہ اب مشرکین عرب کے ساتھ کوئی تعلق نہ ہوگا اور اب رابطے کٹ گئے ہیں ، اب ایسے لوگوں کے لیے کوئی بہانہ نہ رہا اور ان کی خفیہ ریشہ دوانیاں سامنے آگئیں۔ اسلامی جماعت اور اسلامی نظریہ حیات کے مفاد میں یہ بات ہے کہ پردے اٹھ جائیں اور تعلقات بالکل علی الاعلان اور چور دروازے ختم کردئیے جائیں تاکہ مخلص جدوجہد کرنے والوں اور ہر طرف پھرنے پھرانے والوں کے درمیان اچھی طرح امتیاز ہوجائے اور دونوں کیمپوں کے لوگ اچھی طرح معلوم اور معروف ہوجائیں اور ان کی حقیقت اچھی طرح معلوم ہوجائے اگرچہ اللہ تو علیم وخبیر ہے۔ اسے تو پہلے سے معلوم ہے کہ کون کیا ہے ، لیکن اللہ لوگوں کو تب پکڑتا ہے جب ان کی حقیقت تمام دیکھنے والوں پر واضح ہوجائے۔ یہی ہے سنت الہیہ کہ اللہ تعالیٰ کھرے اور کھوٹے کو جدا کرنے کے لیے دونوں کے درمیان اچھی طرح امتیاز کردیتا ہے اور کھرے اور کھوٹے کا امتیاز اس طرح ہوتا ہے کہ وہ لوگوں کو مصائب و شدائد میں مبتلا کردیتا ہے۔
Top