Tafseer-e-Majidi - An-Nisaa : 8
وَ اِذَا حَضَرَ الْقِسْمَةَ اُولُوا الْقُرْبٰى وَ الْیَتٰمٰى وَ الْمَسٰكِیْنُ فَارْزُقُوْهُمْ مِّنْهُ وَ قُوْلُوْا لَهُمْ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا
وَاِذَا : اور جب حَضَرَ : حاضر ہوں الْقِسْمَةَ : تقسیم کے وقت اُولُوا الْقُرْبٰي : رشتہ دار وَالْيَتٰمٰى : اور یتیم وَالْمَسٰكِيْنُ : اور مسکین فَارْزُقُوْھُمْ : تو انہیں کھلادو (دیدو) مِّنْهُ : اس سے وَقُوْلُوْا : اور کہو لَھُمْ : ان سے قَوْلًا : بات مَّعْرُوْفًا : اچھی
اور جب تقسیم کے وقت اعزہ اور یتیم اور مسکین موجود ہوں تو انہیں بھی اس میں سے (کچھ) دے دو اور ان سے ہمدردی کی بات کہو،24 ۔
24 ۔ یعنی نرمی اور خوش اسلوبی سے معذوری کردو۔ خشونت سے کام نہ لو۔ (آیت) ” اذا حضر القسمۃ “۔ یعنی جس وقت وارثوں کے درمیان تقسیم ترکہ ہورہی ہو، ای قسمۃ الترکۃ (مدارک) (آیت) ” اولوالقربی “۔ ایسے عزیز مراد ہیں جن کا میراث میں کوئی حق نہیں۔ فی من لایرث (مدارک) (آیت) ” منہ “۔ ضمیر ترکہ کی طرف ہے۔ ای مما ترک الوالدان والاقربون “ (مدارک) یہ تقسیم صرف بالغوں کے حصہ میں سے ہوگی۔ نابالغوں کے حصہ میں سے خیر و خیرات یا کسی کی مراعات جائز نہیں۔ فارزقوھم اس میں بڑی بحث وگفتگو ہوئی ہے کہ یہ حاضر الوقت غیر وارثوں کو ترکہ میں سے دینے کا حکم وجوبی ہے یا محض استحبابی، تحقیق یہ ہے کہ یہ درجہ استحباب کی چیز ہے۔ واجب نہیں ہے۔ اور اگر ابتداء میں واجب تھا بھی تو اب حکم وجوب منسوخ ہے۔ ابن عباس ؓ صحابی، ابن جبیر تابعی، حسن بصری تابعی، اور محققین حنفیہ کا یہی مذہب ہے۔ قال یوجب ان یکون اعطاء ھولاء الحاضرین عند القسمۃ استحبابا لاایجابا (جصاص) والصحیح ان ھذا علی الندب (قرطبی)
Top