Ashraf-ul-Hawashi - An-Najm : 37
وَ تَاللّٰهِ لَاَكِیْدَنَّ اَصْنَامَكُمْ بَعْدَ اَنْ تُوَلُّوْا مُدْبِرِیْنَ
وَتَاللّٰهِ : اور اللہ کی قسم لَاَكِيْدَنَّ : البتہ میں ضرور چال چلوں گا اَصْنَامَكُمْ : تمہارے بت (جمع) بَعْدَ : بعد اَنْ : کہ تُوَلُّوْا : تم جاؤگے مُدْبِرِيْنَ : پیٹھ پھیر کر
جن لوگوں نے اپنے مالک کا کہا مانا (یعنی مومن ان کے لئے بھلائی7 (جنت) اور جن لوگوں نے اس کا کہا نہ مانا (یعنی کافر) اگر ان کے پاس ساری زمین کی دولت ہو اور اتنا ہی اور تو وہ (قیامت کے دن) اپنی چھڑائی میں دے ڈالیں8 یہی لوگ ہیں جن سے بُر طرح حساب لیا جائے گا9 اور ان کا ٹھکانا (آخر میں حساب و کتاب کے بعد) دوزخ ہے اور دوزخ بُر مقام ہے۔
7 ۔ ای المثوبہ الحسنی مبتد، موخر،۔۔ مجرور خبر مقدم۔ 8 ۔ الموصول مبتدا اوالجملہ الشرطیہ خبرہ۔ مطلب یہ ہے کہ جو لوگ حق سے عناد رکھتے ہیں قیامت کے دن جو ان پر مصیبت آئے گی وہ اس سے رہائی کے لئے اس قدر مال و دولت کی بھی پروانہ کریں گے اور فدیہ میں دینے کو تیار ہوجائیں گے۔ (از روح) ۔ 9 ۔ یہ ” الحسنی “ کے مقابلہ میں ہے۔ ای والذین لم یستجیبو الہ لھم سوء الحساب۔ یعنی ان کو کسی قسم کی معافی نہیں دی جائے گی اور ان کے ایک ایک گناہ پر بری طرح محاسبہ ہوگا۔ یہی مناقشہ فی الحساب ہے جس کا حدیث میں ذکر ہے۔ من نوقش الحساب عذب۔ کہ جن کے حساب میں چھان بین کی جائے گی ان کو ضرور عذاب ہوگا۔
Top