Al-Qurtubi - Al-Anbiyaa : 57
وَ تَاللّٰهِ لَاَكِیْدَنَّ اَصْنَامَكُمْ بَعْدَ اَنْ تُوَلُّوْا مُدْبِرِیْنَ
وَتَاللّٰهِ : اور اللہ کی قسم لَاَكِيْدَنَّ : البتہ میں ضرور چال چلوں گا اَصْنَامَكُمْ : تمہارے بت (جمع) بَعْدَ : بعد اَنْ : کہ تُوَلُّوْا : تم جاؤگے مُدْبِرِيْنَ : پیٹھ پھیر کر
اور خدا کی قسم جب تم پیٹھ پھیر کر چلے جاؤ گے تو میں تمہارے بتوں سے ایک چال چلوں گا
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : و تا للہ لا کی دن اصنامکم بتایا کہ حضرت ابراہم نے زبانی حجت پر اکتفا نہ کیا بلکہ ان کے بتوں کو توڑا آپ کو اللہ تعالیٰ کی ذات پر وثوق تھا اور دین کے دفاع میں تکلیف برداشت کرنے پر نفس مطمئن تھا۔ تا للہ میں تا اللہ تعالیٰ کے اسم کے ساتھ قسم اٹھانے میں مختص ہے وائو ہر ظاہر اسم کے ساتھ مختص ہے اور باء ظاہر و ضمیر کے ساتھ استعمال ہوتی ہے۔ شاعر نے کہا : تا للہ یبق علی الایام ذوحید بمشمخر بہ الظیان و الاس حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا : اللہ کی حرمت کی قسم ! میں تمہارے بتوں کا بندوبست کروں گا۔ میں ان کے ساتھ ضرور مکر کروں گا۔ الکید کا معنی مکر ہے۔ کا دہ یکیدہ کیدا و مکیدۃ اسی طرح المکایدۃ ہے جنگ کو کید کہا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے : غزا فلان فلاں نے جنگی کی لیکن لڑائی کو نہ پایا۔ ہر وہ چیز جس کا تو برا ارادہ کرے تو اس کے لیے کہا جاتا ہے : أنت تکیدہ۔ بعد ان تولو مدبرین۔ یعنی تمہارے چلے جانے کے بعد۔ ان کی ہر سال عید ہوتی تھی جس میں وہ جمع ہوتے تھے انہوں نے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) سے کہا : اگر تو ہمارے ساتھ ہماری عید کی طرف نکلے تو تو ہمارے دین کو پسند کرے گا، یہ حضرت ابن مسعود ؓ سے مروی ہے جیسا کہ اس کا بیان سورة الصافات میں آئے گا۔ حضرت ابراہیم نے دل میں کہا : تا للہ لا کی دن اصنامکم میں تمہارے بتوں کا بندوبست کروں گا۔ مجاہد اور قتادہ نے کہا : یہ حضرت ابراہیم نے اپنی قوم سے چھپا کر کہا تھا اس کو صرف ایک آدمی نے سنا تھا اور اسی نے آپ کا یہ راز افشا کیا تھا۔ ایک کی خبر کو جمع کے لفظ کے ساتھ تعبیر کیا جاتا ہے جب دوسرے لوگ اس کی خبر پر راضی ہوں، جیسے اس آیت میں ہے : یقولون لئن رجعنا الی المدینۃ لیخرجن الاعز منھا الاذل (المنافقون :8) بعض علماء نے فرمایا : یہ آپ نے قوم کے نکلنے کے بعد کہا تھا۔ اور ان میں سے صرف وہ کمزور لوگ باقی تھے جنہوں نے آپ کی بات کو سنا تھا۔ حضرت ابراہیم نے ان سے پیچھے رہنے کا حیلہ کیا فرمایا : انی سقیم۔ (الصا افا) یعنی میں حرکت کرنے میں کمزور ہوں۔
Top