Mafhoom-ul-Quran - Yaseen : 83
فَسُبْحٰنَ الَّذِیْ بِیَدِهٖ مَلَكُوْتُ كُلِّ شَیْءٍ وَّ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ۠   ۧ
فَسُبْحٰنَ : سو پاک ہے الَّذِيْ : وہ جس بِيَدِهٖ : اس کے ہاتھ میں مَلَكُوْتُ : بادشاہت كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے وَّاِلَيْهِ : اور اسی کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر جاؤ گے
وہ پاک ذات ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی بادشاہت ہے اور اسی کی طرف تم کو لوٹ کر جانا ہے۔
خلاصہ سورة یس سورة یس دل و دماغ کو روشن کرنے کی بہترین دوا ہے۔ کیونکہ انسان نے علوم و فنون میں بہت کافی ترقی کرلی ہے۔ مگر اس کی یہ ترقی انسان کو ظلم و جہالت، بےچینی، بےسکونی حرص و لالچ کی بھٹی میں روز بروز دھکیلتی چلی جا رہی ہے۔ انسان اپنے بنائے ہوئے معیار زندگی کے چنگل میں پھنس کر حیران و پریشان پھر رہا ہے اس کو اتنی فرصت ہی نہیں کہ خود کو ڈھونڈے۔ اگر خود کو ڈھونڈ لے تو اللہ تعالیٰ اس کو صاف دکھائی دینے لگیں کیونکہ انسان کی اپنی جسمانی فیکٹری اس کو اس کے خالق تک لے جانے کے لیے بہت بڑا وسیلہ ہے کیونکہ تمام سائنس دان مفکر پوری کوشش کے باوجود ایک چڑیا کا بچہ خود نہیں بنا سکا انسان تو بڑی چیز ہے۔ دین اسلام کے اصول و ضوابط کو اپنانے سے ہی سکون ملتا ہے اس کو جب پتہ چلا کہ وہ یونہی کھیل تماشے کے لیے پیدا نہیں کیا گیـا بلکہ اس کی زندگی امتحان کا وقفہ ہے اور اس وقفے کے بعد وہ اس دنیا سے ہمیشہ کے لیے رخصت ہوجائے گا مگر یہ رخصت ایک نئی زندگی کا آغازہو گا۔ جس میں اس کو اپنے کئے گئے اعمال کے مطابق حساب کتاب کے بعد نئی زندگی جنت یا جہنم کی شکل میں دی جائے گی جس کی شرط یہ ہے کہ وہ زندگی ہمیشہ کی زندگی ہوگی۔ یعنی اللہ پر ایمان، کتابوں پر، فرشتوں پر، رسولوں پر، عقیدہ آخرت اور تقدیر کے اچھا اور برا ہونے پر ایمان انسانی زندگی کو بےحد سکون، روشنی، توانائی اور بہترین رہنمائی دے کر ایک کامل انسان بنا سکتا ہے۔ سورة یس انہی تمام حقائق کو وضاحت سے بیان کرتی ہے اور یوں ہمارے اندر نئی روح، نیا جذبہ اور ولولہ پیدا ہوجاتا ہے جو شیطان کو بھگانے کا بہترین ہتھیار ہے۔ سیدنا محمد ﷺ کی دعا ” اے اللہ ! میں تجھ سے تیرے فضل کا سوال کرتا ہوں “۔ (صحیح مسلم) نوٹ : ایک چھوٹی سی پیاری سی بات جس نے میری روح کو بہت پاکیزہ کردیا ہے۔ وہ یہ ہے کہ میں مسلمان ہوں مجھے زندگی دی گئی ہے اور یہ بہت تھوڑی سی ہے۔ کیونکہ پھر جلد ہی اچانک کسی وقت میں مر جاؤنگی۔ میری روح اللہ کے پاس واپس چلی جائے گی اور میرا جسم زمین میں دبا دیا جائے گا پھر ایک خاص وقت جو کہ اللہ کے پاس لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے مجھے اور تمام لوگوں کو اللہ کے حکم سے دوبارہ زندہ کردیا جائے گا۔ اس بات کی خبر اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے انبیا کرام کے ذریعے سے لوگوں تک پہنچادی، کیونکہ یہ باتیں بتانے کا کام اللہ تعالیٰ نے انبیائے کرام کے ذمے لگا رکھا تھا ان انبیاء کو اللہ تعالیٰ نے بابرکت، روشن اور بہترین کتابیں اور شریعت کے احکامات دیے کہ اس کے مطابق لوگوں کو زندگیاں گزارنے کا طریقہ اور سلیقہ سکھاؤ۔ شریعت کے احکامات سے ہمیں یہ بھی بتادیا گیا کہ اگر زندگی طریقہ اور سلیقہ سے نہ گزارو گے تو اللہ تمہیں جب اپنے پاس بلائے گا تو ضرور سزا دے گا۔ اس کی سزا بڑی ہی سخت ہوگی اور ہوگی بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے۔ اور اگر طریقہ اور سلیقہ سے زندگی کزارو گے تو تمہیں بےحد شاندار، خوبصورت اور پر آسائش زندگی دی جائے گی اور یہ بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دی جائے گی۔ کتنے مزے کی بات ہے۔ بس اب تو میں ایک قدم بھی ایسا نہیں اٹھانا چاہتی کہ جو اللہ کی مرضی کے خلاف ہو۔ اللہ کی مرضی کیا ہے ؟ یہی نا ! کہ میں غلط کام نہ کروں۔ غلط کام کیا ہے ؟ غلط کام وہ ہے جو میں چھپ کر کروں یا جس کو لوگوں سے چھپاؤں تاکہ کوئی مجھے ڈانٹ نہ سکے، بس وہی غلط کام ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ اللہ مجھے اپنے اس ارادے میں کامیاب کرے اور اس راستے کو میرے لیے آسان کر دے اور قیامت کے روز میرا حساب آسان لے۔ ( آمین ثم آمین)
Top