Tafseer-e-Madani - Yaseen : 83
فَسُبْحٰنَ الَّذِیْ بِیَدِهٖ مَلَكُوْتُ كُلِّ شَیْءٍ وَّ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ۠   ۧ
فَسُبْحٰنَ : سو پاک ہے الَّذِيْ : وہ جس بِيَدِهٖ : اس کے ہاتھ میں مَلَكُوْتُ : بادشاہت كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے وَّاِلَيْهِ : اور اسی کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر جاؤ گے
سو پاک ہے وہ ذات جس کے قبضہ قدرت میں ہے پورا اختیار ہر چیز کا اور تم سب کو اے لوگو ! بہرحال اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے
85 اللہ تعالیٰ کے تنزیہ اور تقدیس کی ہدایت : سو ارشاد فرمایا گیا کہ " پاک ہے وہ ذات جسکے قبضہ قدرت میں ہر چیز کا پورا اقتدار و اختیار ہے "۔ یعنی اس کائنات کو پیدا کر کے اس کا اختیار اس نے کسی اور کے حوالے نہیں کردیا بلکہ اس کا پورا قبضہ و کنٹرول بھی اس نے اپنے ہی ہاتھ میں رکھا ہے۔ پس جس طرح خالق وہ ہے اسی طرح مالک و مختار اور متصرف و کارساز بھی وہی ہے۔ اور تم سب نے اس کے حضور حاضر ہو کر اپنے زندگی بھر کے کئے کرائے کا جواب بہرحال دینا ہے اور اس کا پورا پورا صلہ و بدلہ پانا ہے ۔ فَخُذْ بِنَوَاصِیْنَا یَا اللّٰہُ اِلٰی مَا فِیْہِ حُبَّکَ وَرِضَاکَ فَاِنَّکَ اَکْرَمُ الاَکْرَمِیْنَ وَاَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ وَاَرْحَمُ بِنَا مِنَّا لِاَنْفُسِنَا ۔ " ملکوت " کا لفظ " ملک " سے ماخوذ ہے جسکے معنیٰ اختیار و اقتدار کے آتے ہیں۔ سو اس ارشاد عالی سے اس سورة کریمہ کے آخر میں یہ تنبیہ فرما دی گئی کہ جس ذات اقدس و اعلیٰ کے ہاتھ میں ہر چیز کی زمام و اقتدار ہے وہ ہر قسم کے نقص و عیب اور ہر طرح کے شرک اور شائبہ شرک سے پاک ہے۔ اور تم سب نے آخرکار بہرحال اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ اور " تُرْجَعُون " کے صیغہ مجہول سے یہ امر واضح ہوجاتا ہے کہ ایسے بہرحال ہونا ہے اور تم سب نے بہرحال لوٹ کر اس کے حضور حاضر ہونا ہے۔ کوئی چاہے یا نہ چاہے، مانے یا نہ مانے، خوش ہو یا ناخوش ایسے بہرطور ہو کر رہے گا۔ نیز " سبحان " کے اس کلمہ سے یہ بھی واضح فرما دیا گیا کہ اس خالق کل اور مالک مطلق نے اس کائنات کو یونہی عبث و بیکار نہیں پیدا فرمایا۔ اس لیے یہ بات لازم اور ضروری ہے کہ ہر کوئی اس کے حضور حاضر ہو کر اپنے زندگی بھر کے کیے کرائے کی جوابدہی کرے۔ نیز اس کیلئے لوگوں کے مرنے اور سڑگل جانے کے بعد دوبارہ پیدا کرنا کچھ بھی مشکل نہیں کہ وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ نہ کوئی چیز اس کے احاطہ علم وقدرت سے باہر ہوسکتی ہے اور نہ ہی کوئی چیز اس کی نگاہوں سے اوجھل ہوسکتی ہے اور نہ ہی کسی کا کوئی قول و فعل اس کے علم سے مخفی رہ سکتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین
Top