Tafseer-Ibne-Abbas - Hud : 12
فَلَعَلَّكَ تَارِكٌۢ بَعْضَ مَا یُوْحٰۤى اِلَیْكَ وَ ضَآئِقٌۢ بِهٖ صَدْرُكَ اَنْ یَّقُوْلُوْا لَوْ لَاۤ اُنْزِلَ عَلَیْهِ كَنْزٌ اَوْ جَآءَ مَعَهٗ مَلَكٌ١ؕ اِنَّمَاۤ اَنْتَ نَذِیْرٌ١ؕ وَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ وَّكِیْلٌؕ
فَلَعَلَّكَ : تو شاید (کیا) تم تَارِكٌ : چھوڑ دو گے بَعْضَ : کچھ حصہ مَا : جو يُوْحٰٓى : کیا گیا اِلَيْكَ : تیری طرف وَضَآئِقٌ : اور تنگ ہوگا بِهٖ : اس سے صَدْرُكَ : تیرا سینہ (دل) اَنْ يَّقُوْلُوْا : کہ وہ کہتے ہیں لَوْلَآ : کیوں نہ اُنْزِلَ : اترا عَلَيْهِ : اس پر كَنْزٌ : خزانہ اَوْ : یا جَآءَ : آیا مَعَهٗ : اس کے ساتھ مَلَكٌ : فرشتہ اِنَّمَآ : اس کے سوا نہیں اَنْتَ : کہ تم نَذِيْرٌ : ڈرانے والے وَاللّٰهُ : اور اللہ عَلٰي : پر كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے وَّكِيْلٌ : اختیار رکھنے والا
شاید تم کچھ چیز وحی میں سے جو تمہارے پاس آتی ہے چھوڑ دو۔ اس (خیال) سے تمہارا دل تنگ ہو کہ (کافر) یہ کہنے لگیں کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہیں نازل ہوا ؟ یا اس کے ساتھ فرشتہ کیوں نہیں آیا۔ (اے محمد) تم تو صرف نصیحت کرنیوالے ہو اور خدا ہر چیز کا نگہبان ہے۔
(12) محمد ﷺ قرآن کریم میں جو تبلیغ رسالت اور ان کفار کے معبودوں کی تردید اور برائی بیان کرنے کا حکم دیا گیا ہے، سو شاید ان کے مذاق سے تنگ آکر آپ اس کو چھوڑ دینا چاہتے ہیں۔ اور ان امور کے پورا کرنے میں آپ کا دل کفار مکہ کی اس بات سے تنگ ہوتا ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ محمد ﷺ پر آسمان سے کوئی خزانہ کیوں نہیں نازل ہوا تاکہ آپ عیش و عشرت کے ساتھ زندگی گزارتے یا ان کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہیں آیا جو ان کی نبوت کی گواہی دیتا، آپ تو اے محمد ﷺ صرف ڈرانے والے پیغمبر ہیں اور ان کی باتوں اور ان کو عذاب دینے پر پورا اختیار رکھنے والا اور اس کا علم رکھنے والا اللہ ہی ہے۔
Top