Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ankaboot : 51
اَوَ لَمْ یَكْفِهِمْ اَنَّاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ یُتْلٰى عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَرَحْمَةً وَّ ذِكْرٰى لِقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
اَوَلَمْ يَكْفِهِمْ : کیا ان کے لیے کافی نہٰن اَنَّآ اَنْزَلْنَا : کہ ہم نے نازل کی عَلَيْكَ : آپ پر الْكِتٰبَ : کتاب يُتْلٰى : پڑھی جاتی ہے عَلَيْهِمْ ۭ : ان پر اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَرَحْمَةً : البتہ رحمت ہے وَّذِكْرٰي : اور نصیحت لِقَوْمٍ : ان لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لاتے ہیں
کیا ان لوگوں کے لئے یہ کافی نہیں کہ ہم نے تم پر کتاب نازل کی جو ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہے کچھ شک نہیں کہ مومن لوگوں کے لئے اس میں رحمت اور نصیحت ہے
محمد ﷺ آپ ان سے فرما دیجیے کہ وہ نشانیاں تو اللہ تعالیٰ کے قبضۃ قدرت میں ہیں۔ اسی کی طرف سے آئیں گی تو ایک ایسی زبان میں جس کو تم بھی سمجھتے ہو ڈرانے والا رسول ہوں۔ اے محمد ﷺ کیا ان مکہ والوں کے لیے آپ کی نبوت پر دلالت کے لیے یہ بات کافی نہیں ہوئی کہ ہم نے آپ پر کتاب نازل فرمائی جس میں سے اوامرو نواہی اور گزشتہ قوموں کے واقعات ان کے سامنے پڑھ کر سنائے جاتے ہیں بیشک اس قرآن حکیم میں اہل ایمان کے لیے عذاب سے بڑی رحمت اور نصیحت ہے۔ شان نزول : اَوَلَمْ يَكْفِهِمْ اَنَّآ اَنْزَلْنَا عَلَيْكَ (الخ) ابن جریر اور ابن ابی حاتم اور دارمی نے اپنی مسند میں عمرو بن دینار کے طریقے سے یحییٰ بن جعدہ ؓ سے روایت کیا ہے کہ مسلمانوں میں سے کچھ لوگ آئے ان کے پاس کچھ لکھی ہوئی باتیں تھیں جو انہوں نے یہودیوں سے سن کر لکھ رکھی تھیں اس پر نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک قوم کی گمراہی کے لیے بس یہی کافی ہے کہ ان کے پاس جو ان کا نبی لے کر آیا ہے وہ اس سے اپنے غیروں کی طرف جن کے پاس ان کا غیر لے کر آیا ہے منہ موڑیں اس پر یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی کیا ان لوگوں کو یہ بات کافی نہیں ہوئی کہ ہم نے آپ پر یہ کتاب نازل فرمائی۔
Top