Anwar-ul-Bayan - Al-Ankaboot : 51
اَوَ لَمْ یَكْفِهِمْ اَنَّاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ یُتْلٰى عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَرَحْمَةً وَّ ذِكْرٰى لِقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
اَوَلَمْ يَكْفِهِمْ : کیا ان کے لیے کافی نہٰن اَنَّآ اَنْزَلْنَا : کہ ہم نے نازل کی عَلَيْكَ : آپ پر الْكِتٰبَ : کتاب يُتْلٰى : پڑھی جاتی ہے عَلَيْهِمْ ۭ : ان پر اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَرَحْمَةً : البتہ رحمت ہے وَّذِكْرٰي : اور نصیحت لِقَوْمٍ : ان لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لاتے ہیں
کیا ان لوگوں کے لئے یہ کافی نہیں کہ ہم نے تم پر کتاب نازل کی جو ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہے کچھ شک نہیں کہ مومن لوگوں کے لئے اس میں رحمت اور نصیحت ہے
(29:51) اولم یکفہم۔ نیا کلام شروع ہوتا ہے۔ آیت 50 (قل انما ۔۔ مبین) رسول کریم ﷺ کی زبان مبارک سے ارشاد الٰہی تھا۔ اب خدا تعالیٰ کی طرف سے کلام ہے۔ ہمزہ استفہام انکاری کے لئے ہے واؤ مقدرہ پر عطف کے لئے ہے ای أقصر ولم یکفہم کیا یہ کم ہے اور کافی نہیں ہے ان کے لئے۔ لم یکفہم۔ مضارع نفی جحد بلم صیغہ واحد مذکر غائب کفی یکفی (ضرب) کفایۃ مصدر۔ لم کی وجہ سے یکفی سے آخر کا حرف علت گرگیا۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب جو قالوا (آیتہ 50) کے فاعل کی طرف راجع ہے یہ اہل کتاب کے لئے بھی ہوسکتی ہے اور کفار قریش کے لئے بھی۔ یتلی علیہم : یتلی مضارع مجہول واحد مذکر غائب ۔ تلاوۃ مصدر۔ الکتاب مفعول مالم یسم فاعلہ۔ جو ان کو پڑھ کر سنائی جاتی رہتی ہیں۔ مضارع کا صیغہ استمرار اور دوام کو چاہتا ہے۔ پس یتلی علیہم کے معنی ہوں گے یتلی علیہم فی کل زمان ومکان یعنی یہ ان پر ہر زمان و ہر مکان میں پڑھی جائیں گی۔ ہم ضمیر جمع مذکر غائب اہل کتاب یا کفار قریب کے لئے ہے۔ ان فی ذلک : ای فی ذلک الکتب ۔ یعنی قرآن۔ لرحمۃ میں لام تاکید کا ہے رحمۃ منصوب بوجہ عمل ان یعنی یہ اسم ان ہے۔ جیسے ان فی ذلک لعبرۃ لاولی الابصار (3: 13) بیشک اس میں ایک بصیرت کے لئے بڑی عبرت ہے۔ ذکری۔ موعظت، پند، یاد ۔ ذکر کرنا۔ نصیحت کرنا۔ ذکر یذکر کا مصدر ہے ۔ کثرت ذکر کے لئے ذکری بولا جاتا ہے یہ ذکر کی نسبت زیادہ بلیغ ہے۔ اولم یکفھم انا انزلنا علیک الکتاب یتلی علیہم میں جملہ انا انزلنا علیک الکتب فاعل ہے۔ لم یکفہم کا الکتب مفعول ہے انزلنا کا۔ یتلی علیہم صفت ہے الکتب کی۔ انا۔ ان حرف مشبہ بالفعل اور نا ضمیر جمع متکلم سے مرکب ہے۔ تحقیق ہمارا تجھ پر (ایسی) کتاب کا نازل کرنا جو ان پر دائما پڑھی جائے گی ان کے لئے (بطور معجزہ) کافی نہیں ہے۔
Top