Ruh-ul-Quran - Al-Ankaboot : 51
اَوَ لَمْ یَكْفِهِمْ اَنَّاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ یُتْلٰى عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَرَحْمَةً وَّ ذِكْرٰى لِقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
اَوَلَمْ يَكْفِهِمْ : کیا ان کے لیے کافی نہٰن اَنَّآ اَنْزَلْنَا : کہ ہم نے نازل کی عَلَيْكَ : آپ پر الْكِتٰبَ : کتاب يُتْلٰى : پڑھی جاتی ہے عَلَيْهِمْ ۭ : ان پر اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَرَحْمَةً : البتہ رحمت ہے وَّذِكْرٰي : اور نصیحت لِقَوْمٍ : ان لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لاتے ہیں
کیا ان کے لیے کافی نہیں ہے کہ ہم نے تم پر کتاب اتاری جو ان کو پڑھ کر سنائی جارہی ہے، بیشک اس کے اندر رحمت اور نصیحت ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں
اَوَلَمْ یَکْفِھِمْ اَنَّـآ اَنْزَلْنَا عَلَیْکَ الْـکِتٰبَ یُتْلٰی عَلَیْھِمْ ط اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَرَحْمَۃً وَّ ذِکْرٰی لِقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ ۔ (العنکبوت : 51) (کیا ان کے لیے کافی نہیں ہے کہ ہم نے تم پر کتاب اتاری جو ان کو پڑھ کر سنائی جارہی ہے، بیشک اس کے اندر رحمت اور نصیحت ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔ ) اعتراض کا دوسرا جواب گزشتہ آیت میں جو اعتراض کیا گیا ہے یہ اس کا دوسرا جواب ہے کہ تم نے میری نبوت کی تائید میں نشانیوں کا مطالبہ کیا ہے تو کیا تمہارے لیے یہ بات کافی نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر ایک ایسی کتاب اتاری ہے جو اپنے دعوے پر خود حجت ہے۔ جس کی نظیر نہ پہلے موجود ہے اور نہ آئندہ ہوسکتی ہے۔ اگر اس کی بجائے کوئی حسی معجزہ نازل کیا جاتا تو وہ یقینا ایک وقتی چیز ہوتی۔ اور اگر کوئی عذاب کی نشانی دکھائی جاتی تو نہ جانے وہ کیسی آفت ہوتی اور کس شکل میں نمودار ہوتی۔ قرآن کریم ایک ایسا معجزہ ہے جو قیامت تک باقی رہے گا۔ اور اہل دنیا اس کی مثال لانے سے عاجز رہیں گے۔ یہ تو اللہ تعالیٰ کا انتہائی فضل و کرم ہے کہ اس نے ایک ایسی کتاب اتاری جو انسانوں کے لیے دائمی رحمت اور نصیحت ہے بشرطیکہ وہ اس کی قدر کریں اور ایمان لائیں۔ ان کے لیے اس کتاب کی موجودگی میں کتاب اور صاحب کتاب کی صداقت ثابت کرنے کے لیے کسی خارجی نشانی یا معجزے کی ضرورت نہیں ہے۔
Top