Urwatul-Wusqaa - Al-Hijr : 85
اَوَ لَمْ یَكْفِهِمْ اَنَّاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ یُتْلٰى عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَرَحْمَةً وَّ ذِكْرٰى لِقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
اَوَلَمْ يَكْفِهِمْ : کیا ان کے لیے کافی نہٰن اَنَّآ اَنْزَلْنَا : کہ ہم نے نازل کی عَلَيْكَ : آپ پر الْكِتٰبَ : کتاب يُتْلٰى : پڑھی جاتی ہے عَلَيْهِمْ ۭ : ان پر اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَرَحْمَةً : البتہ رحمت ہے وَّذِكْرٰي : اور نصیحت لِقَوْمٍ : ان لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لاتے ہیں
کیا ان کے لیے یہ کافی نہیں کہ ہم نے تم پر کتاب نازل کی جو ان کو پڑھ کر سنائی جاتی ہے ، بلاشبہ ایمان والوں کے لیے اس میں رحمت ہے اور ایک نصیحت ہے
کیا ان کے لئے کتاب کفایت نہیں کرتی جو ہم نے نازل کی ہے ؟ : 51۔ قرآن کریم کو وہ نہیں مانتے یہ دوسری بات ہے کیونکہ نہ ماننے والوں کا علاج نشانی نہیں بلکہ ڈنڈا ہے اور اللہ رب ذوالجلال والاکرام کی طرف سے یہ اس وقت تک نہیں برستا جب تک اس کے برسنے کا وقت نہ آجائے ، رہا قرآن کریم کا نشان ہونا تو وہ ان کی آنکھوں کے سامنے ہے کہ جن لوگوں نے اس کو مانا اور تسلیم کیا اور من حیث العقل تسلیم کیا اور اس کی ہدایات پر انہوں نے عمل کیا ان انسانوں کی زندگیاں کتنی پاک ہوگئیں اور مذہب وملت کی جو غرض ہے وہ بلاشبہ پوری ہوگئی ایک صداقت کے صداقت ہونے کا اصلی نشان تو یہی ہے کہ اسے قبول کرنے والے اس سے فائدہ اٹھائیں اور جو لوگ سیدھی راہ چلنے کے عادی نہیں ہوئے ان کے لئے کوئی دلیل بھی کبھی دلیل نہیں ہوتی اور بلاشبہ یہ کتاب رحمت اور نصیحت ہے مگر ان لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں اور نصیحت کو نصیحت سمجھ کر قبول کرتے ہیں ۔
Top