Tafseer-e-Majidi - Aal-i-Imraan : 113
اَوَ لَمْ یَكْفِهِمْ اَنَّاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْكِتٰبَ یُتْلٰى عَلَیْهِمْ١ؕ اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَرَحْمَةً وَّ ذِكْرٰى لِقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ۠   ۧ
اَوَلَمْ يَكْفِهِمْ : کیا ان کے لیے کافی نہٰن اَنَّآ اَنْزَلْنَا : کہ ہم نے نازل کی عَلَيْكَ : آپ پر الْكِتٰبَ : کتاب يُتْلٰى : پڑھی جاتی ہے عَلَيْهِمْ ۭ : ان پر اِنَّ : بیشک فِيْ ذٰلِكَ : اس میں لَرَحْمَةً : البتہ رحمت ہے وَّذِكْرٰي : اور نصیحت لِقَوْمٍ : ان لوگوں کے لیے يُّؤْمِنُوْنَ : وہ ایمان لاتے ہیں
سب یکساں نہیں،235 ۔ (انہیں اہل کتاب میں ایک جماعت قائم ہے، یہ لوگ اللہ کی آیتوں کو اوقات شب میں پڑھتے ہیں اور سجدہ کرتے ہیں،236 ۔
235 ۔ (اپنی حق ناشناسی اور اسلام سے متعلق اپنے طرز عمل کے لحاظ سے) لیس اھل الکتاب مسویا (بحر) والضمیر الاھل الکتاب (بیضاوی) اوپر جو کچھ ذکر ہوا۔ اہل کتاب کی یہ اکثریت کا تھا، باقی ان میں سے بعض بعض حق شناس، انصاف دوست بھی تھے اور وہ بالآخر مشرف بہ اسلام ہو کر رہے۔ 236 ۔ یعنی نماز پڑھتے رہتے ہیں۔ والمراد ھم یصلون (روح) یصلون عن الفراء والزجاج (قرطبی) نماز شب کے فضائل آیت سے ظاہر ہیں۔ (آیت) ” امۃ قآئمۃ “۔ یہ وہ جماعت تھی جو دین حق پر قائم وثابت رہی۔ ای المستقیمۃ العادلۃ (بیضاوی) انھا ثابتۃ علی التمسک بالدین الحق ملازمۃ لہ (کبیر) (آیت) ” ایت اللہ “۔ یعنی قرآن کی آیات۔ والمراد یقرء ون القران (روح) مفسرین نے یہاں عبداللہ بن سلام، ثعلبہ بن سعید اسید بن سعیہ، اسد ؓ بن عبید وغیرہم کے نام درج کئے ہیں جو یہودیت سے ایمان لائے تھے۔
Top