Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Ahzaab : 73
لِّیُعَذِّبَ اللّٰهُ الْمُنٰفِقِیْنَ وَ الْمُنٰفِقٰتِ وَ الْمُشْرِكِیْنَ وَ الْمُشْرِكٰتِ وَ یَتُوْبَ اللّٰهُ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا۠   ۧ
لِّيُعَذِّبَ اللّٰهُ : تاکہ اللہ عذاب دے الْمُنٰفِقِيْنَ : منافق مردوں وَالْمُنٰفِقٰتِ : اور منافق عورتوں وَالْمُشْرِكِيْنَ : اور مشرک مردوں وَالْمُشْرِكٰتِ : اور مشرک عورتوں وَيَتُوْبَ : اور توبہ قبول کرے اللّٰهُ : اللہ عَلَي : پر۔ کی الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن مردوں وَالْمُؤْمِنٰتِ ۭ : اور مومن عورتوں وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ غَفُوْرًا : بخشنے والا رَّحِيْمًا : مہربان
تاکہ خدا منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے اور خدا مومن مردوں اور مومن عورتوں پر مہربانی کرے اور خدا تو بخشنے والا مہربان ہے
جب مسلمانوں کے حق میں یہ خوشخبری نازل ہوئی تو منافقین کہنے لگے یا رسول اللہ ہمارے لیے پھر کیا ہے اس پر یہ نازل ہوا کہ اللہ تعالیٰ منافقین اور منافقات کو سزا دے گا اور کہا گیا ہے کہ حضرت آدم نے اس ذمہ داری کو اس لیے قبول فرمایا تاکہ اللہ تعالیٰ منافقین و منافقات اور مشرکین و مشرکات کو ترک امانت پر سزا دے کیونکہ جب حضرت آدم نے اس امانت کو قبول کیا تو وہ صلب آدم تھے اور تاکہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں مردوں اور عورتوں پر توجہ فرمائے اور اس امانت کی تعمیل حکم میں جو ان سے کو تاہیاں ہوئی ہیں ان کو معاف فرمائے اور اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کی مغفرت فرمانے والا اور ایمان داروں پر رحمت والا اور ایمان داروں پر رحمت فرمانے والا ہے۔
Top