Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 58
وَ اِذَا نَادَیْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ اتَّخَذُوْهَا هُزُوًا وَّ لَعِبًا١ؕ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا یَعْقِلُوْنَ
وَاِذَا : اور جب نَادَيْتُمْ : تم پکارتے ہو اِلَى : طرف (لیے) الصَّلٰوةِ : نماز اتَّخَذُوْهَا : وہ اسے ٹھہراتے ہیں هُزُوًا : ایک مذاق وَّلَعِبًا : اور کھیل ذٰلِكَ : یہ بِاَنَّهُمْ : اس لیے کہ وہ قَوْمٌ : لوگ لَّا يَعْقِلُوْنَ : عقل نہیں رکھتے ہیں (بےعقل)
اور جب تم لوگ نماز کے لئے اذان دیتے ہو تو یہ اسے بھی ہنسی اور کھیل بناتے ہیں۔ یہ اس لئے کہ سمجھ نہیں رکھتے۔
(58) اور جب اذان اور اقامت ہوتی تو یہ اس کی ہنسی اور مذاق اڑاتے ہیں اور یہ اس وجہ سے ہے کہ یہ لوگ احکام خداوندی اور توحید خداوندی اور دین الہی سے قطی بیخبر ہیں، یہ آیت ایک یہودی کے بارے میں نازل ہوئی ہے، وہ حضرت بلال ؓ کی اذان کا مذاق اڑایا کرتا تھا، اللہ تعالیٰ نے اسے آگ میں جلا دیا۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی ؒ
Top