Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Maaida : 70
لَقَدْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ وَ اَرْسَلْنَاۤ اِلَیْهِمْ رُسُلًا١ؕ كُلَّمَا جَآءَهُمْ رَسُوْلٌۢ بِمَا لَا تَهْوٰۤى اَنْفُسُهُمْ١ۙ فَرِیْقًا كَذَّبُوْا وَ فَرِیْقًا یَّقْتُلُوْنَۗ
لَقَدْ : بیشک اَخَذْنَا : ہم نے لیا مِيْثَاقَ : پختہ عہد بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل وَاَرْسَلْنَآ : اور ہم نے بھیجے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف رُسُلًا : رسول (جمع) كُلَّمَا : جب بھی جَآءَهُمْ : آیا ان کے پاس رَسُوْلٌ : کوئی رسول بِمَا : اس کے ساتھ جو لَا تَهْوٰٓى : نہ چاہتے تھے اَنْفُسُهُمْ : ان کے دل فَرِيْقًا : ایک فریق كَذَّبُوْا : جھٹلایا وَفَرِيْقًا : اور ایک فریق يَّقْتُلُوْنَ : قتل کر ڈالتے
ہم نے بنی اسرائیل سے عہد بھی لیا اور ان کی طرف پیغمبر بھی بھیجے (لیکن) جب کوئی پیغمبر ان کے پاس ایسی باتیں لیکر آتا جن کو ان کے دل نہیں چاہتے تھے تو وہ (انبیاء کی) ایک جماعت کو تو جھٹلادیتے اور ایک جماعت کو قتل کردیتے تھے۔
(70۔ 71) توریت میں رسول اکرم ﷺ کی تصدیق اور اطاعت اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانے کا عہد لیا جب بھی ان کے پاس کوئی رسول ایسا حکم لایا جس کو ان کے دل نہیں چاہتے تھے اور انکی یہودیت کے موافق نہیں تھا تو حضرت عیسیٰ ؑ اور رسول اکرم ﷺ کی تو انہوں نے تکذیب کی اور حضرت زکریا اور یحییٰ (علیہما السلام) کو قتل کردیا اور یہی گمان کرتے رہے کہ انبیاء کرام کی تکذیب اور ان کے قتل کی وجہ سے یہ ہلاک نہیں ہوں گے اور حق وہدایت سے اندھے، بہرے بنے رہے اور انہوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ کفر کیا، مگر پھر ایمان لائے اور کفر سے توبہ کی تو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل خاص سے ان کے گناہوں کو معاف کردیا۔ مگر اس کے بعد پھر بھی یہ ہدایت اور حق سے اندھے، بہرے ہوگئے اور کفر وشرک ہی کی حالت میں مرگئے، کفر کی اس حالت میں کہ جب انہوں نے انبیاء کرام کو جھٹلایا اور ان کو قتل کیا تو اللہ تعالیٰ ان کے ایسے افعال بد کو بخوبی جانتے ہیں۔
Top