Tafseer-e-Usmani - Al-Maaida : 70
لَقَدْ اَخَذْنَا مِیْثَاقَ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ وَ اَرْسَلْنَاۤ اِلَیْهِمْ رُسُلًا١ؕ كُلَّمَا جَآءَهُمْ رَسُوْلٌۢ بِمَا لَا تَهْوٰۤى اَنْفُسُهُمْ١ۙ فَرِیْقًا كَذَّبُوْا وَ فَرِیْقًا یَّقْتُلُوْنَۗ
لَقَدْ : بیشک اَخَذْنَا : ہم نے لیا مِيْثَاقَ : پختہ عہد بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل وَاَرْسَلْنَآ : اور ہم نے بھیجے اِلَيْهِمْ : ان کی طرف رُسُلًا : رسول (جمع) كُلَّمَا : جب بھی جَآءَهُمْ : آیا ان کے پاس رَسُوْلٌ : کوئی رسول بِمَا : اس کے ساتھ جو لَا تَهْوٰٓى : نہ چاہتے تھے اَنْفُسُهُمْ : ان کے دل فَرِيْقًا : ایک فریق كَذَّبُوْا : جھٹلایا وَفَرِيْقًا : اور ایک فریق يَّقْتُلُوْنَ : قتل کر ڈالتے
ہم نے لیا تھا پختہ قول بنی اسرائیل سے3 اور بھیجے ان کی طرف رسول جب لایا ان کے پاس کوئی رسول وہ حکم جو خوش نہ آیا ان کے جی کو تو بہتوں کو جھٹلایا اور بہتوں کو قتل کر ڈالتے تھے4
3 گذشتہ آیت میں جو معیار قبول عند اللہ کا بیان ہوا تھا یعنی ایمان اور عمل صالح یہاں یہ دکھلانا ہے کہ یہود اس معیار پر کہاں تک پورے اترتے ہیں۔ 4 غلام کی وفاداری کا امتحان اس میں ہے کہ جس بات کو دل نہ چاہے آقا کے حکم سے کر گزرے اور اپنی رائے یا خواہش کو آقا کی مرضی کے تابع بنا دے۔ ورنہ صرف ان چیزوں کا مان لینا جو مرضی اور خواہش کے موافق ہوں یہ کونسا کمال ہے۔
Top