Tafseer-Ibne-Abbas - Adh-Dhaariyat : 29
فَاَقْبَلَتِ امْرَاَتُهٗ فِیْ صَرَّةٍ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَ قَالَتْ عَجُوْزٌ عَقِیْمٌ
فَاَقْبَلَتِ : پھر آگے آئی امْرَاَتُهٗ : اس کی بیوی فِيْ صَرَّةٍ : حیرت سے بولتی ہوئی فَصَكَّتْ : اس نے ہاتھ مارا وَجْهَهَا : اپنا چہرہ وَقَالَتْ : اور بولی عَجُوْزٌ : بڑھیا عَقِيْمٌ : بانجھ
تو ابراہیم کی بیوی چلاتی آئی اور اپنا منہ پیٹ کر کہنے لگی (اے ہے ایک تو) بڑھیا اور (دوسرے) بانجھ
(29۔ 30) اتنے میں یہ گفتگو کہیں سے سن کر ان کی بیوی حضرت سارہ پکارتی آئیں اور تعجب سے اپنے ماتھے اور چہرے پر ہاتھ مارا اور کہنے لگیں اول تو بڑھیا پھر بانچھ اس وقت بچہ پیدا ہونا بھی عجیب ہے، حضرت جبریل اور ان کے ساتھ والے کہنے لگے اے سارہ جیسا ہم نے تم سے بیان کیا ہے تمہارے پروردگار نے ایسا ہی فرمایا ہے وہ بانجھ اور غیر بانجھ کے لیے لڑکے کا حکم دیتا ہے اور جو تم سے پیدا ہونے والا ہے وہ اس سے واقف ہے۔
Top