Jawahir-ul-Quran - Adh-Dhaariyat : 29
فَاَقْبَلَتِ امْرَاَتُهٗ فِیْ صَرَّةٍ فَصَكَّتْ وَجْهَهَا وَ قَالَتْ عَجُوْزٌ عَقِیْمٌ
فَاَقْبَلَتِ : پھر آگے آئی امْرَاَتُهٗ : اس کی بیوی فِيْ صَرَّةٍ : حیرت سے بولتی ہوئی فَصَكَّتْ : اس نے ہاتھ مارا وَجْهَهَا : اپنا چہرہ وَقَالَتْ : اور بولی عَجُوْزٌ : بڑھیا عَقِيْمٌ : بانجھ
پھر سامنے سے آئی اس کی عورت بولتی ہوئی9 پھر پیٹا اپنا ماتھا اور کہنے لگی کہیں بڑھیا بانجھ
9:۔ ” فاقبلت امراتہ “۔ صرۃ، چیخ، اونچی آواز۔ جب یہ خوشخبری حضرت سارہ (علیہا السلام) نے سنی تو چیخ کر بولیں اور تعجب سے ہاتھ کی انگلیاں منہ پر رکھیں کہ میں مرگئی ! ! ! میں بڑھیا اور بانجھ ہو کر بچہ جنوں گی ؟ ” یویلتیء الد وانا عجوز وھذا بعلی شیخا “ ضرب باطراف اصابعہا جبھ تھا فعل التعجب (مدارک ج 4 ص 141) ۔ جہلائے شیعہ اس سے ماتم ثابت کرتے ہیں جو سراسر جہالت و حماقت ہے۔ ماتم شیعہ سے حضرت سارہ کے اس فعل کو ادنی تعلق بھی نہیں۔ ماتم اظہار غم واندوہ کے لیے میت پر کیا جاتا ہے لیکن حضرت سارہ کا فعل بیٹے کی خوشخبری سن کر اظہار تعجب کے لیے تھا۔ نیز ماتم میں منہ اور سینہ پیٹا جاتا ہے۔ لیکن انہوں نے عورتوں کی عادت کے مطابق ہاتھ تیزی سے منہ پر رکھ کر تعجب کیا تھا۔ ” قالوا کذالک۔ الایۃ “ فرشتوں نے مائی صاحبہ کو جواب دیا بی بی ! تیرے رب نے یوں ہی فرمایا ہے کہ آپ کے اسی حالت میں فرزند ہوگا وہ بڑی حکمتوں کا مالک اور سب کچھ جاننے والا ہے اور ایک بوڑھے خاوند سے ایک بانجھ عورت کے فرزند پیدا کرسکتا ہے اس کے لیے یہ کوئی مشکل نہیں۔
Top