Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - An-Naml : 67
وَ قَالَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا ءَاِذَا كُنَّا تُرٰبًا وَّ اٰبَآؤُنَاۤ اَئِنَّا لَمُخْرَجُوْنَ
وَقَالَ
: اور کہا
الَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا
: جن لوگوں نے کفر کیا (کافر)
ءَاِذَا
: کیا جب
كُنَّا
: ہم ہوجائیں گے
تُرٰبًا
: مٹی
وَّاٰبَآؤُنَآ
: اور ہمارے باپ دادا
اَئِنَّا
: کیا ہم
لَمُخْرَجُوْنَ
: نکالے جائیں گے البتہ
اور جو لوگ کافر ہیں کہتے ہیں کہ جب ہم اور ہمارے باپ دادا مٹی ہوجائیں گے تو کیا ہم پھر قبروں سے نکالے جائیں گے ؟
آیت نمبر 67 تا 82 ترجمہ : اور کافروں نے انکار بعث کے بارے میں بھی کہا، کیا جب ہم مٹی ہوجائیں گے اور ہمارے باپ دادا بھی، تو کیا ہم قبروں سے پھر نکالے جائیں گے ؟ ہم سے اور ہمارے باپ دادوں سے بہت پہلے سے یہ وعدے کئے جاتے رہے ہیں، کچھ نہیں، یہ تو پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں، اسَاطیر اسطورۃ بالضم کی جمع ہے یعنی وہ جھوٹی باتیں جن کو لکھ لیا گیا ہو، آپ کہہ دیجئے کہ زمین میں ذرا چل پھر کر دیکھو تو سہی کہ مجرموں کا ان کے انکار کی وجہ سے کیا انجام ہوا ؟ اور وہ عذاب کے ذریعہ ان کا ہلاک ہوجانا ہے آپ ان پر غم نہ کیجئے اور جو کچھ یہ شرارتیں کر رہے ہیں اس سے تنگ دل نہ ہوں یہ نبی ﷺ کو تسلی ہے یعنی آپ کے خلاف ان کے سازش کرنے سے غمگین نہ ہوں ہم ان کے مقابلہ میں آپ کی مدد کرنے والے ہیں، یہ لوگ کہتے ہیں کہ عذاب کا یہ وعدہ کب ہے ؟ اگر تم اس وعدہ میں سچے ہو (تو بتلا دو ) آپ کہہ دیجئے کہ عجب نہیں کہ جس عذاب کی تم جلدی مچا رہے ہو اس کا کچھ حصہ تمہارے قریب ہی آلگا ہو چناچہ غزوہ بدر میں ان کو قتل کا عذاب لاحق ہوگیا اور باقی عذاب موت کے بعد آئے گا یقیناً آپ کا پروردگار لوگوں پر بڑا ہی فضل والا ہے اور کافروں سے عذاب کی تاخیر (اس کے) فضل ہی کا حصہ ہے، لیکن اکثر لوگ ناشکری کرتے ہیں چناچہ کافر وقوع عذاب کے منکر ہونے کی وجہ سے تاخیر عذاب کا شکر ادا نہیں کرتے اور بیشک تیرا رب ان چیزوں کو بھی جانتا ہے جنہیں ان کے سینے چھپائے ہوئے ہیں اور جنہیں وہ اپنی زبانوں سے ظاہر کر رہے ہیں آسمان اور زمین کی کوئی بھی ایسی پوشیدہ چیز نہیں جو کتاب مبین میں نہ ہو، اور غائبۃ میں تا مبالغہ کے لئے ہے یعنی وہ چیز جو لوگوں کے لئے نہایت مخفی ہو، اور کتاب مبین سے مراد لوح محفوظ ہے، یا علم باری تعالیٰ میں محفوظ ہیں، اور انہیں محفوظ اشیاء میں سے کفار کو سزا دینے کا علم بھی ہے یقیناً یہ قرآن ہمارے نبی ﷺ کے زمانہ میں موجود بنی اسرائیل کو اکثر وہ باتیں بیان کرتا ہے جن میں یہ اختلاف کرتے ہیں یعنی مذکورہ (اختلاف) کو اس طرح بیان کرتا ہے کہ اگر یہ لوگ اس کو اختیار کریں اور تسلیم کریں تو ان کے آپسی اختلاف کو رفع کر دے اور یہ قرآن یقیناً گمراہی سے ہدایت ہے اور مومنین کے لئے عذاب سے رحمت ہے بلاشبہ آپ کا رب قیامت کے دن دوسروں کے مانند ان کے درمیان میں بھی اپنے حکم یعنی عدل کے ساتھ فیصلہ کر دے گا وہ غالب ہے اور جس چیز کا فیصلہ کرتا ہے اس کا جاننے والا ہے کسی کو اس کی مخالفت کرنے کی قدرت نہ ہوگی جس طرح کہ دنیا میں کفار نے اس کے انبیاء کی مخالفت کی پس آپ اللہ ہی پر بھروسہ رکھئے بلاشبہ آپ کھلے ہوئے حق پر ہیں یعنی واضح دین پر ہیں، آخر کار کافروں پر فتح آپ ہی کی ہے، پھر اللہ تعالیٰ نے کافروں کی مردوں اور بہروں اور اندھوں کی مثالیں بیان کی ہیں، فرمایا بلاشبہ آپ (اپنی) پکار نہ مردوں کو سنا سکتے ہیں اور نہ بہروں کو جبکہ وہ پیٹھ پھیر کر چل دیں دُعَاءَ اِذَا میں دونوں ہمزوں کی تحقیق اور دوسرے کی تسہیل کے ساتھ ہمزہ اور یا کے درمیان اور نہ اندھوں کو ان کی گمراہوں سے (بچا کر) رہنمائی فرماسکتے ہیں آپ تو فہم و قبول کا سننا صرف ان ہی لوگوں کو سنا سکتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں پھر وہ فرمانبردار بھی ہوتے ہیں (یعنی) اللہ کی توحید میں مخلص ہوتے ہیں اور جب ان پر وعدہ ثابت ہوجائے گا یعنی عذاب کا وعدہ ثابت ہوجائے گا بایں طور کہ منجملہ کفار کے ان پر (بھی) عذاب نازل ہوجائے گا تو ہم ان کے لئے زمین سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے باتیں کرے گا یعنی اس کے خروج کے وقت جو لوگ موجود ہوں گے عربی میں ان سے باتیں کرے گا وہ ان سے منجملہ اپنے دیگر کلام کے ہماری طرف سے حکایت کرتے ہوئے کہے گا کہ لوگ ہماری باتوں کا یقین نہیں کرتے تھے یعنی کفار مکہ اور ایک قرأت میں انّ کے فتحہ کے ساتھ ہے با کی تقدیر کے ساتھ تُکَلِّمْھُمْ کے بعد، یعنی قرآن پر یقین نہیں رکھتے تھے جو کہ بعث اور حساب اور عقاب کی (خبروں) پر مشتمل ہے، اور اس کے خروج کے بعد امر بالمعروف اور نہی عن المنکر (کا وقت) ختم ہوجائے گا (اس لئے کہ اس وقت عمل کا کوئی فائدہ نہ ہوگا) (ان کے بعد) کوئی کافر ایمان نہ لائے گا، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے نوح (علیہ السلام) کی طرف وحی بھیجی، یہ کہ تیری قوم میں سے (اب) کوئی ایمان نہیں لائے گا سوائے ان کے جو ایمان لاچکے۔ تحقیق، ترکیب و تفسیری فوائد وقال الذین کفروا ضمیر کی بجائے الذین موصول ذکر کیا یعنی قَالُوْا ءَاِذَا کُنَّا تُرابًا کے بجائے قال الذین کفروا فرمایا تاکہ صلہ کے ذریعہ ان کی صفت مذمومہ کفر کی طرف اشارہ ہوجائے اور ان کے قول باطل کی علت کی طرف بھی اشارہ ہے (روح المعانی) ءَاِذَا فعل محذوف کا ظرف ہے جس پر مخرجون دلالت کر رہا ہے، تقدیر عبارت یہ ہے أنخرجُ اِذَا کُنَّا تُرَابًا ءَاِذَا کو لَمُخْرَجُوْنَ کا ظرف مقدم قرار دینا درست نہیں ہے اسلئے کہ مابعد کے ماقبل میں عمل کرنے سے تین موانع موجود ہیں، ہمزہ، اِنّ ، لام ان میں سے ہر ایک اپنے مابعد کے لئے ماقبل میں عمل کرنے سے مانع ہے اور جب تین مانع جمع ہوجائیں تو مابعد تو مابعد کے ماقبل میں عمل کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، بعض حضرات نے کہا ہے کہ اِنّ کی خبر جب مقرون باللام ہو تو وہ ماقبل میں عمل کرسکتی ہے جیسے اِنّ زیداً طعامکَ لآکل مگر پھر دو مانع باقی رہ جاتے ہیں لہٰذا یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ لمخرجُوْنَ اِذَا کا عامل نہیں ہے بلکہ اس کا عامل محذوف ہے اور وہء نخرجُ ہے۔ قولہ : وَآبَائُنَا اس کا عطف کان کے اسم پر ہے یہاں یہ سوال ہوسکتا ہے کہ ضمیر مرفوع متصل پر عطف کے لئے ضمیر منفصل کے ذریعہ تاکید ضروری ہوتی ہے مگر یہاں نہیں ہے ؟ جواب : یہاں چونکہ تراباً خبر کا فصل آگیا ہے لہٰذا اب تاکید کی ضرورت نہیں رہی اور ءَاِنَّا میں ہمزہ کی تکرار تاکید و تشدید فی انکار کے لئے ہے۔ (روح) قل سیروا فی الارض یہ امر تہدید کے لئے ہے اور اس بات کی طرف اشارہ کرنے کے لئے ہے کہ تم سے پہلی امتوں نے بھی خدا کی طرف رجوع نہیں کیا آخر کار ان کو عذاب میں مبتلا کردیا گیا اگر تم بھی خدا کی طرف رجوع نہ کروگے تو تم کو غارت کردیا جائے گا۔ قولہ : اِن کُنْتُمْ صَادِقِیْنَ میں جمع کا صیغہ استعمال کیا ہے، حالانکہ مخاطب صرف آنحضرت ﷺ ہیں۔ جواب : چونکہ بعث بعد الموت وغیرہ کی خبر دینے میں مومنین بھی آپ کے ساتھ شریک تھے، اسلئے مشرکین نے جمع کا صیغہ استعمال کیا ہے۔ قولہ : قُلْ عَسَیٰ اَنْ یکون عَسَیٰ یہاں یقین کے معنی میں ہے، قاضی نے کہا کہ عسیٰ ولَعَلَّ ، سوفَ ملوک کے مواعید میں جزم کے معنی میں ہوتا ہے اور اس بات کی طرف اشارہ کرنے کے لئے ہوتا ہے کہ ان کا اشارہ غیر کی تصریح کے مثل ہے۔ قولہ : رَدِفَ لَکُمْ بعضَ الَّذِیْ رَدِفَ ایسے فعل کے معنی کو متضمن ہے جو متعدی باللام ہو، مثلاً دَنَا، قَرُبَ اس لئے کہ رَدِفَ کا استعمال لام کے صلہ کے ساتھ نہیں ہے اسی وجہ سے شارح نے رَدِفَ کی تفسیر قَرُبَ سے کی ہے، اور بعض الذی رَدِفَ کا فاعل۔ قولہ : مَا تُکِنُّ یہ اکنانٌ سے مشتق ہے مضارع واحد مؤنث غائب، وہ چھپاتی ہے، یہاں چونکہ اس کا فاعل صُدُوْر جمع مکسر اسم ظاہر ہے اس لئے فعل کو مؤنث لایا گیا ہے۔ قولہ : غائبۃ اگرچہ صفت ہے مگر یہ بغیر موصوف کے کثیر الاستعمال ہے بعض حضرات کے نزدیک یہ صفت سے اسمیت کی طرف منقول نہیں ہے مگر اسمیت غالب ہے جیسا کہ مومن اور کافرٌ میں، لہٰذا اس کی تا تانیث کے لئے نہیں ہے اس لئے کہ اس کا کوئی مؤنث موصوف نہیں ہے کہ یہ اس کی صفت واقع ہو، جیسا کہ رَاوِیَّۃ کثیر الروایت شخص کو کہتے ہیں، لہٰذا یہ تائے مبالغہ ہے اور بعض حضرات نے اس کو اسمیت کی طرف منقول بھی کیا ہے لہٰذا جو شئ غائب اور مخفی ہو اس کا غائبۃ کہتے ہیں، اور اس تا کو تاء نقل کہتے ہیں جیسا کہ فاتحہ، ذبیحۃ ونطیحۃ میں ہے۔ قولہ : فی کتاب مبین شارع نے اس کی دو تفسیروں کی طرف اشارہ کیا ہے ایک لوح محفوظ، اور دوسری علم باری تعالیٰ ومنکنونَ میں واؤ بمعنی او ہے یعنی زمین و آسمان کی تمام مخفی اور پوشیدہ چیزوں لوح محفوظ میں ہیں یا اللہ کے علم ازلی میں ہیں اس لئے کہ اظہار اشیاء کا وہ بھی مبتداء ہے ای ببیان ما ذکر جار مجرور یقص کے متعلق ہے اور ماذُکِرَ سے وہ بات مراد ہے جس میں وہ اکثر اختلاف کرتے ہیں علیٰ وجہٍ ببیان سے متعلق ہے الرافع بیان کی صفت ہے اور لواخذوا بہ رافع سے متعلق ہے یعنی قرآن ان کے اختلاف کو اس طرح بیان کرتا ہے کہ ان کا اختلاف رفع ہوجاتا ہے اگر یہ اس بیان کو تسلیم کریں۔ قولہ : اَیْ عَدْلِہٖ ، حکمہ کی تفسیر عدْلِہٖ سے کرکے مفسر علام نے ایک اعتراض کا جواب دیا ہے۔ اعتراض : یَقْضِیْ کے بعد بِحُکْمِہٖ لانے کی ضرورت نہیں ہے اس لئے کہ دونوں ہم معنی ہیں لہٰذا مطلب یہ ہوا یقضی بقضاء یا یحکم بحکمہٖ ۔ جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ حکم سے مراد حکم بالعدل ہے لہٰذا دونوں مترادف نہیں ہیں۔ قولہ : فلا یمکن احداً مخالفتہٗ یہ وھو العزیز پر تفریح ہے بہتر ہوتا کہ مفسر علام اس کو وھو العزیز سے متصل ذکر فرماتے۔ قولہ : اِنَّکَ لا تُسْمِعُ الموتٰی یہ آیت کفار کے بارے میں آپ ﷺ کی امید ہدایت کو قطع کرنے کے لئے نازل ہوئی ہے، کافروں کو مردوں کے ساتھ تشبیہ دینا یہ امید ہدایت کو قطع کرنے کے لئے ہے یعنی جس طرح مردوں سے کسی چیز کی توقع نہیں رہتی کفار بھی اپنے قلوب کے اعتبار سے مردے ہیں اس لئے کہ ان کے قلوب پر مہر لگ چکی ہے جس کی وجہ سے نہ کفر باہر آسکتا ہے اور نہ ایمان اندر داخل ہوسکتا ہے (یہاں مردوں کے سماع یا عدم سماع کا مسئلہ نہیں ہے اس سے مردوں کے عدم سماع پر استدلال صحیح نہیں ہے) ۔ قولہ : وَلَّوْا مدبِرِیْنَ یعنی ایک تو بہرا اور پھر اس نے پیٹھ بھی پھیرلی جس کی وجہ سے ہدایت کا امکان بالکلیہ مفقود ہوگیا، اس لئے کہ نفس سماع کی امید تو بہرا ہونے کی وجہ سے منقطع ہوگئی مگر بہرا بھی کبھی اشارہ سے بات سمجھ لیتا ہے مگر جب بہرے نے اپنا رخ موڑ لیا تو اشارہ سے سمجھنے کی امید بھی منقطع ہوگئی۔ قولہ : بھادی العُمْیِ عَنْ ضَلاَلَتِھِمْ ھدایۃ کا صلہ عن استعمال نہیں ہوتا، یہاں چونکہ ہدایت صرّف کے معنی کو متضمن ہے اس لئے اس کا صلہ عن لانا درست ہے۔ قولہ : حَقَّ العذابِ الخ وَقَعَ الْقُوْلَ کی تفسیر ہے۔ قولہ : اَخْرَجْنَا لَھُمْ دابَّۃ قرب قیامت حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور مہدی (علیہ السلام) کے انتقال کے بعد ایک عجیب الخلقۃ جانور کوہ صفا سے نکلے گا اور بعض حضرات نے حجر اور طائد کو مقام خروج بتایا ہے وہ لوگوں سے عربی میں کلام کرے گا، منجملہ دیگر کلام کے کچھ باتیں وہ نیابۃً عن اللہ بطور نقل حکایت کے بھی کہے گا مثلاً اس کا یہ قولہ اِنَ النَّاسَ کانُوْا بآیٰتِنَا لایوقنونَ ، نیابۃً عن اللہ کہے گا۔ تفسیر و تشریح وقال الذین کفروا یعنی جب ان کافروں سے آخرت کے حساب و کتاب کے بارے میں کہا جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ ان باتوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے، بس یہ سنی سنائی باتیں ہیں جو پہلوں سے منقول چلی آرہی ہیں، قُلْ سِیْرُوْا فِی الاَرْضِ یہ کافروں کے مذکورہ قول کا جواب ہے کہ ذرا چل پھر کر دیکھو تمہیں ان کے کھنڈرات اور خرابات اور نشانات دیکھ کر معلوم ہوجائے گا کہ سابقہ نافرمان اور رسولوں کی تکذیب کرنے والی قومیں عذاب الٰہی سے نافرمانی کی پاداش میں ہلاک و برباد کی جا چکی ہیں، جو پیغمبروں کی صداقت کی دلیل ہے وَلاَ تَخْزَنْ عَلَیْھم (الآیۃ) یہ آنحضرت ﷺ کو تسلی ہے کہ آپ ان کے ایمان نہ لانے اور کفر پر اصرار سے غمگین نہ ہوں اور نہ ان کے مکر سے اندیشہ کریں اللہ آپ کی حفاظت کرنے والے ہیں وَیَقُوْلُوْنَ مَتٰی ھٰذَا الْوَعْدُ یہ آپ سے معلوم کرتے ہیں کہ عذاب کا وعدہ کب پورا ہوگا اگر تم سچے ہو تو بتلاؤ ؟ آپ جواب دیجئے کہ ان میں کی بعض چیزیں جن کی تم جلدی مچار ہے ہو شاید تم سے بہت ہی قریب آلگی ہوں اس سے مراد جنگ بدر کا وہ عذاب ہے جو قتل و اسیری کی شکل میں کافروں پر آپڑا یا پھر عذاب قبر مراد ہے، دونوں بھی مراد ہوسکتے ہیں، اللہ تعالیٰ کا عاصی اور باغی بندوں پر فوری گرفت نہ کرنا یہ بھی اللہ کا فضل و کرم ہے اس پر بھی اس کا شکر ادا ہونا چاہیے مگر چونکہ کافروں کے ذہن میں بعث بعد الموت اور روز جزاء و سزا کا کوئی تصور ہی نہیں ہے اس لئے ان کو اس کا کوئی خوف بھی نہیں ہے۔ قولہ : ای شئ فی غایۃ الخفاء یہ غائبۃٍ کی تفسیر ہے ای وَمَا مِن شیئٍ غائب غایۃ الخفاء انتہائی پوشیدہ شدت کے معنی تاء مبالغہ سے ماخوذ ہیں جیسا کہ عَلاَّمَۃٌ میں، اِنّ ھٰذَا القُرْآنُ یَقُصُّ عَلٰی بَنِیْ اِسْرَائِیْلَ اکثرَ ، الَّذِیْ ھم فیہ یختلفون، یہ قرآن، بنی اسرائیل جن باتوں میں اختلاف کرتے ہیں اکثر کو بیان کرتا ہے۔ سوال : قرآن کریم میں فرمایا گیا ہے وَلاَ رَطَبٌ وَلاَ یَابِسٌ اِلاَّ فِی کتابٍ مُّبِیْنٍ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر چھوٹی بڑی چیز قرآن میں موجود ہے اور مذکورہ آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن اکثر کو بیان کرتا ہے۔ جواب : جواب کا خلاصہ یہ ہے کہ قرآن ہر شئ کو بیان کرتا ہے لیکن اکثر کو صراحت کے ساتھ اور اقل کو رمز اور اشارہ کے ساتھ لہٰذا اب کوئی تعارض نہیں۔ منجملہ ان باتوں کے جن میں اہل کتاب باہم اختلاف کرتے تھے جس کی وجہ سے مختلف فرقوں میں تقسیم ہوگئے تھے حتی کہ ان کے عقائد میں بھی شدید اختلاف تھا یہود حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کی تنقیص و توہین کرتے تھے اور عیسائی ان کی شان میں غلو، حتی کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو اللہ، یا اللہ کا بیٹا قرار دیدیا، قرآن کریم نے انکے حوالہ سے ایسی باتیں بیان فرمائیں، جن سے حق واضح ہوجاتا ہے، اور اگر وہ قرآن کے بیان کردہ حقائق کو مان لیں تو ان کے عقائدی اختلاف ختم ہو کر تفرق اور انتشار ختم ہوجائے۔ ان ربک یقضی بینھم یعنی اللہ قیامت کے دن ان کے درمیان عادلانہ فیصلہ کرکے حق و باطل کو ممتاز کر دے گا اور اسی کے مطابق جزاء و سزا کا اہتمام فرمائے گا فَتَوَکَّلْ عَلَی اللہ اس آیت میں آپ کو اللہ پر اعتماد اور بھروسہ کرنے اور دشمنان دین کی پرواہ نہ کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور اس کی دو علتیں بیان فرمائی ہیں اول یہ کہ آپ دین حق پر ہیں لہٰذا صاحب حق اس بات کا زیادہ مستحق ہے کہ خدا پر اعتماد اور بھروسہ کرے۔ انک لا تسمع الموتی (الآیۃ) اللہ پر اعتماد اور بھروسہ کرنے اور کافروں کی پرواہ نہ کرنے کی یہ دوسری علت ہے یعنی یہ لوگ مردے ہیں جو کسی کی بات کو سن کر فائدہ نہیں اٹھاسکتے یا بہرے ہیں جو نہ سنتے ہیں اور نہ سمجھتے ہیں وَاِذَا وَقَعَ القول یہ اس عذاب کا بقیہ ہوگا جس کی طرف سابق میں اشارہ کیا گیا ہے اسکا کچھ حصہ جنگ بدر میں واقع ہوچکا اور یہ آخری زمانہ میں ہوگا اَخْرَجْنَا لَھُمَ دابَّۃً یہ وہی دابۃ ہے جو قرب قیامت کی علامات میں سے ہے جیسا کہ آپ ﷺ نے فرمایا ” قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تم دس نشانیاں نہ دیکھ لو ان میں ایک جانور کا نکلنا ہے “ (صحیح مسلم کتاب الفتن) دوسری روایت میں ہے کہ سب سے پہلی نشانی سورج کا مشرق کی بجائے مغرب سے طلوع ہونا ہے اور چاشت کے وقت جانور کا نکلنا یہ دونوں نشانیاں یکے بعد دیگرے پے در پے ظاہر ہوں گے۔ (صحیح مسلم باب فی خروج الدجال ومکثہٗ فی الارض)
Top