Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Jalalain - Al-Ghaafir : 69
اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْۤ اٰیٰتِ اللّٰهِ١ؕ اَنّٰى یُصْرَفُوْنَ٤ۖۛۚ
اَلَمْ تَرَ
: کیا نہیں دیکھا تم نے
اِلَى
: طرف
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
يُجَادِلُوْنَ
: جھگڑتے ہیں
فِيْٓ
: میں
اٰيٰتِ اللّٰهِ ۭ
: اللہ کی آیات
اَنّٰى
: کہاں
يُصْرَفُوْنَ
: پھرے جاتے ہیں
کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو خدا کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں یہ کہاں بھٹک رہے ہیں ؟
آیت نمبر 69 تا 78 ترجمہ : کیا آپ نے انہیں دیکھا جو اللہ کی آیتوں قرآن میں تکرار کرتے ہیں ؟ ایمان میں تکرار کرتے ہیں ؟ ایمان سے کہاں پھرے چلے جارہے ہیں ؟ جن لوگوں نے کتاب قرآن کو اور اس توحید اور بعث بعد الموت کو بھی جس کو ہم نے اپنے رسولوں کے ساتھ بھیجا جھٹلایا اور وہ کفار مکہ ہیں، سو ان کو ان کی تکذیب کی سزا (کی حقیقت) ابھی ابھی معلوم ہوا چاہتی ہے جبکہ ان کی گردنوں میں طوق ہوں گے اِذَا ہے اور زنجیریں ہوں گی (والسلاسل) کا عطف الْاغْلال پر ہے، تو وہ زنجیریں گردنوں میں ہوں گی، یا السلاسِلُ مبتداء ہے اور اس کی خبر محذوف ہے، یعنی ان کے پیروں میں (زنجیریں ہوں گی) یا یُسْحَبُوْنَ اس کی خبر ہے، یعنی ان زنجیروں کے ذریعہ جہنم میں گھسیٹے جائیں گے، پھر وہ (جہنم) کی آگ میں جلائے جائیں گے پھر ان سے لاجواب کرنے کے لئے پوچھا جائے گا کہ جن بتوں کو تم اس کے ساتھ شریک کیا کرتے تھے جو اللہ کے سوا تھے وہ کہاں ہیں ؟ تو وہ جواب دیں گے وہ تو ہم سے غائب ہوگئے، ہم کو وہ کہیں نظر نہیں آتے بلکہ (سچ تو یہ ہے) کہ ہم اس کے قبل کسی کو بھی نہیں پوجتے تھے (یعنی) کفار ان (بتوں) کی عبادت کا انکار کردیں گے پھر ان بتوں کو لایا جائے گا، اللہ تعالیٰ فرمائے گا تم اور جن کی تم اللہ کے سوا بندگی کرتے تھے جہنم کا ایندھن ہو، اللہ تعالیٰ اسی طرح یعنی ان مکذبین کو گمراہ کرنے کے مانند کافروں کو گمراہ کرتا ہے اور ان سے یہ بھی کہا جائے گا یہ عذاب اس کا بدلہ ہے کہ تم دنیا میں ناحق پھولے نہ سماتے تھے شرک کرکے اور انکار بعث کرکے اور (بےجا) اتراتے پھرتے تھے یعنی حد سے زیادہ اظہار مسرت کرتے تھے (شیخی بگھارتے تھے) (اب آؤ) جہنم میں ہمیشہ رہنے کے لئے اس کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ، کیا ہی بری جگہ ہے تکبر کرنے والوں کی، پس آپ (چندے) صبر کریں اللہ کا وعدہ ان کے عذاب کا قطعاً سچا ہے ان سے ہم نے جو عذاب کے وعدے کر رکھے ہیں، ان میں سے کچھ آپ کو آپ کی حیات ہی میں دکھادیں اس میں ان شرطیہ مدغم ہے اور فعل کے شروع میں فعل کی تاکید کے لئے مازائدہ ہے اور آخر میں تاکید کے لئے نون ہے، اور جواب شرط محذوف ہے اور وہ فذَاکَ ہے یا ان کو عذاب دینے سے پہلے ہی آپ کو وفات دیدیں وہ ہماری ہی طرف لوٹائے جائیں گے تو ہم ان کو شدید ترین عذاب دیں گے، جواب مذجورہ (یعنی فَاِلَیْنَا یُرْجعونَ ) فقط معطوف (یعنی نَتَوَفَّیْنّکَ ) کا ہے یقیناً ہم آپ سے پہلے بھی بہت سے رسول بھیج چکے ہیں جن میں سے بعض کے قصے تو ہم نے آپ سے بیان کردیئے اور ان میں سے بعض کے قصے تو ہم نے آپ کو سنائے ہی نہیں روایت کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آٹھ ہزار انبیاء مبعوث فرمائے ان میں سے چار ہزار بنی اسرائیل میں سے ہیں اور (بقیہ) چار ہزار انبیاء (بقیہ) تمام لوگوں میں لوگوں میں سے ہیں، ان میں سے کسی رسول کو یہ قدرت نہیں تھی کہ کوئی معجزہ اللہ کی اجازت کے بغیر لاسکے اس لئے کہ وہ تو (اس کے) مملوک بندے ہیں پھر جس وقت اللہ کا کفار پر نزول عذاب کا حکم آئے گا، تو رسولوں اور ان کو جھٹلانے والوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا اس وقت اہل باطل خسارہ میں رہ جائیں گے یعنی قضا و خسران کا ظہور لوگوں کے سامنے اس وقت ہوگا، ورنہ تو وہ اس سے پہلے ہی ہر وقت خسارہ میں تھے۔ تحقیق و ترکیب وتسہیل وتفسیری فوائد قولہ : اَلَمْ تَرَ ہمزۂ استفہام تقریری تعجبی ہے۔ قولہ : اَلَّذِیْنَ کذّبوا، الَّذِیْنَ اول الذین سے بدل ہے۔ قولہ : فَسَوْفَ یَعْلَمُوْنَ فاء استینافیہ ہے، سوف حرف استقبال یَعْلَمُوْنَ فعل مضارع مرفوع، جملہ مستانفہ تہدید کے لئے ہے، اور یہ بھی ہوسکتا ہے کہ الَّذِیْنَ اسم موصول صلہ سے مل کر مبتداء ہو اور فسوف یعلمون اس کی خبر۔ (لغات القرآن) قولہ : اِذبمعنی اِذَا یہ ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال : سوف حرف استقبال ہے اور اِذْ ماضی کیلئے ہے، دونوں کے مقتضٰی میں تعارض ہے، یہ ایسا ہی ہے کہ کوئی کہے سَوْفَ اصومُ اَمْسِ جواب : جواب کا حاصل یہ ہے کہ اِذْ ، اِذَا کے معنی میں ہے اِذَا کے بجائے اِذْ لانے میں مصلحت یہ ہے کہ امور مستقبلہ جب الفاظ سے تعبیر کردیتے ہیں جو ماضی پر دلالت کرتے ہیں۔ قولہ : فتکونُ فی الاعْنَاقِ اس عبارت کا مقصد یہ بتانا ہے کہ اگر السَّلاَسِلُ کا عطف اَغْلاَلُ پر ہو تو مطلب یہ ہوگا کہ اَغْلالُ اور سلاسل دونوں گردونوں میں ہوں گے، اور اگر السلاسل کو مبتدا مانا جائے تو اس کی خبر محذوف ہوگی اور وہ فی اَرْجلھم ہے، ای تکون فی اَرْجُلھم اب مطلب یہ ہوگا کہ طوق گرنوں میں اور زنجیریں پیروں میں ہوں گی، اور خبرہ یُسْحَبُوْنَ کہہ کر، تیسری ترکیب کی طرف اشارہ کردیا، یعنی السلاسل مبتداء اور یُسْحَبُوْنَ جملہ ہو کر اس کی خبر، اور خبر جب جملہ ہوتی ہے تو عائد کا ہونا ضروری ہوتا ہے جو مبتداء کی طرف لوٹے بھا مقدر مان کر عائد کی طرف اشارہ کردیا۔ قولہ : یُسْحَبُوْنَ ، سحبٌ (ف) جمع مذکر غائب مجہول گھسیٹے جائیں گے۔ قولہ : یُسْجَرُوْنَ ، سَجَرٌ (ن) سے مضارع جمع مذکر غائب پٹائے جاؤ گے جھونکے جاؤ گے، یُسْجَرُوْنَ ، سجر التنور سے مشتق ہے اِذَا ملأ بالوقود قولہ : ثُمَّ قیل لُھمْ ای یقال لھُمْ قیل ماضی کے ذریعہ تعبیر متحقق الوقوع ہونے کی وجہ سے ہے۔ قولہ : ثُمَّ اُحْضِرَتْ اس عبارت کا مقصد ایک اعتراض کا دفعیہ ہے۔ سوال : مفسر علام نے ضَلُّوْا عنَّا (الآیۃ) کی جو یہ تفسیر بیان کی ہے کہ اللہ تعالیٰ جب مشرکین سے فرمائیں گے کہ وہ شرکاء کہاں ہیں جن کو تم میرا شریک ٹھہرایا کرتے تھے ؟ جواب : تو مشرکین جواب دیں گے وہ تو ہم سے غائب ہوگئے اور ہم دنیا میں ان میں سے کسی کی بندگی نہیں کیا کرتے تھے، یہ تفسیر ایک دوسری آیت اِنَّکُمْ وَمَا تعبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللہِ حَصَبُ جھَنَّم اَنْتُمْ لھا وَارِدُوْنَ کے خلاف ہے، اس لئے کہ اس آیت سے معلوم ہوتا کہ معبود ان باطلہ وہاں موجود ہوں گے نہ کہ غائب جیسا کہ سابقہ آیت سے معلوم ہوتا ہے ثُمَّ اُحْضِرَتْ کہہ کر جواب دیدیا کہ اولاً معبودان باطلہ غائب ہوجائیں گے اور عابدین ان کی عبادت کا انکار کریں گے، مگر بعد میں ان کو حاضر کیا جائے گا اور عابدین ان کی عبادت کا اقرار بھی کریں گے۔ قولہ : تَمْرَحُوْنَ ، مَرَحٌ (ف) سے مرَحًا حد سے زیادہ خوشی کا اظہار کرنا، اترانا۔ قولہ : فیہِ خبر مقدم ہے اِنْ الشرطیۃ مبتداء مؤخر مدغمۃً ان شرطیہ سے حال ہے مُدغَمْ فیہِ یعنی مازائدہ کا ذکر نہیں کیا یعنی اِمّا نُرِیَنَّکَ میں فعل کے اول میں مازائدہ کے ذریعہ تعلیق فعل کی تاکید ہے اور نون ثقیلہ کے ذریعہ فعل کے آخر میں تاکید ہے۔ قولہ : فالجواب المذکور للمعطوف فقط، نَتَوَ فَّیَنَّکَ کا عطف اِمَّانُرِیَنَّکَ پر ہے، معطوف علیہ پر چونکہ حرف شرط اور مازائدہ داخل ہیں لہٰذا معطوف پر بھی داخل ہوں گے، معطوف علیہ اور معطوف دونوں کو جواب شرط کی ضرورت ہے، اور جواب شرط صرف ایک ہے اور وہ ہے فاِلَیْنَایُرجعونَ مذکور جواب معطوف یعنی نَتَوَفَّیَنَّکَ کو دیدیا، اب معطوف علیہ یعنی نُرِیَنَّکَ بلا جواب شرط کے باقی رہ گیا، اس کے لئے جواب شرط محذوف مان لیا، جس کو شارح (رح) تعالیٰ نے فَذَاکَ کہہ کر ظاہر کردیا، مطلب یہ ہوگا، کفار سے ہم نے عذاب کے جو وعدے کر رکھے ہیں ان میں سے کچھ اگر ہم آپ کو دینوی زندگی میں دکھا دیں تو یہ بھی ہوسکتا ہے اور اگر ہم آپ کو ان کو عذاب دینے سے پہلے وفات دیدیں تو سب کو ہمارے پاس لوٹ آنا ہی ہے تو وہاں ہم ان کو شدید عذاب دیں گے، پہلا خط کشیدہ جملہ اِمَّا نُرِینَّک شرط کا جواب ہے، اور دوسرا خط کشیدہ جملہ نَتَوَفَّیَنَّکَ شرط کا جواب ہے۔ اور بعض حضرات نے کہا کہ فَاِلَیْنَا یُرْجُعْونَ دونوں شرطوں کا جواب بھی ہوسکتا ہے، اس صورت میں تقدیر عبارت یہ ہوگی اِنْ نُعَذِّبْھُمْ فِی حَیَاتِکَ اَوْلَمْ نُعَذِّبْھُمْ فَاِنَّمَا نُعذِّبُھُمْ فِی الآخرۃ اَشَدَّ العَذَاب فَاِنَّمَا نُعَذِبُھُمْ الخ دونوں شرطوں کا جواب ہے۔ قولہ : ھُنَالک یہ ظرف مکان ہے مگر یہاں ظرف زمان کے لئے استعمال ہوا ہے۔ تفسیر وتشریح الم۔۔۔ اللہِ. یہ مشرکین کے انکار و تکذیب پر اظہار تعجب ہے کہ ظہور دلائل اور وضوح حق کے باوجود کسی طرح حق کو نہیں مانتے، ان کو جب پتہ چلے گا کہ جب فرشتے ان کے گلے میں طوق اور پیروں میں بیڑیاں جکڑ کر سر کے بل گھسیٹ کر جہنم میں جھونک دیں گے، اور کہیں گے وہ کہاں ہیں جن کو تم حضرت حق جلّ شانہ کے ساتھ شریک کیا کرتے تھے ؟ قالُوا ضَلُّوْا عَنَّا مشرکین جہنم میں داخل ہونے کے بعد جواب دیں گے پتہ نہیں ہمیں چھوڑ کر کہاں غائب ہوگئے نظر نہیں آرہے ؟ وہ اپنی مصیبت میں پھنسے ہوئے ہیں، ہماری مدد کیا کریں گے ؟ اس کے بعد ان کی عبادت ہی سے انکار کردیں گے، جیسے کہ سورة انعام میں فرمایا گیا واللہ ربِّنا مَا کنَّا مشرکین ” واللہ ہم مشرکین میں سے نہیں تھے “ بعض مفسرین نے کہا ہے کہ یہ بتوں کے وجود اور ان کی عبادت کا انکار نہیں ہے، بلکہ اس بات کا اعتراف ہے کہ ان کی عبادت باطل اور لاشئ محض تھی، اس لئے کہ روز محشر ان پر واضح ہوجائے گا کہ وہ ایسی چیزوں کی عبادت کرتے رہے کہ جو نہ سن سکتی تھیں اور نہ دیکھ سکتی تھی، اور جو نہ نقصان پہنچاسکتی تھیں اور نہ نفع، یہ حسبتہ شیئًا فلم یکن کے قبیل سے ہے۔ ؎ بہت شور سنتے تھے پہلو میں جس کا جو چیرا تو ایک قطرۂ خوں نہ نکلا اس کے دوسرے معنی جو شروع میں بیان ہوئے وہ واضح ہیں کہ وہ سرے سے شرک ہی کا انکار کردیں گے، صاوی نے کہا ہے کہ ابتداءً اس فائدے کی امید پر کہ شاید ہماری بات مانکرہم پر رحم کردیا جائے، اظہار براءت اور انکار کریں گے بل لم نکُنْ ندعوا مِن قبْلُ شیئًا . ضَلُّوْا عَنَّا سے اضراب ہے، اور مشرکین کا قول ضَلُّوا عَنَّا اقرار سے پہلے کا ہے، اور جب دیکھیں گے کہ انکار سے کوئی فائدہ نہیں تو اعتراف و اقرار کریں گے مگر ساتھ ہی یہ بھی کہیں گے کہ یہاں آکر پتہ چلا کہ انکی عبادت بےسود اور باطل محض تھی۔ ذالکم۔۔۔ تمرحون، تفرحون، فرحٌ سے مشتق ہے جس کے معنی ہیں خوش ہونا، اور اظہار مسرت کرنا، اور تَمْرحُونَ ، مرَحٌ سے مشتق ہے، جس کے معنی ہیں اترانا، اور مال و دولت پر فخر و غرور میں مبتلا ہو کر دوسروں کے حقوق میں تعدی کرنا اور ان کو حقیر سمجھنا، مرَحْ مطلقًا مذموم اور حرام ہے، اور فَرَحْ یعنی خوشی میں یہ تفصیل ہے کہ مال و دولت کے نشہ میں خدا کو بھول کر معاصی سے لذت حاصل کرنا اور ان پر خوش ہونا حرام ہے، اس آیت میں یہی فرح مراد ہے، جیسا کہ قارون کے قصہ میں لا تَفْرَحْ اِنَّ اللہ لا یحب الفرِحین اور فرح کی دوسری قسم یہ ہے کہ دنیا کی نعمتوں اور راحتوں کو اللہ کا انعام سمجھ کر ان پر خوش ہونا اور اظہار مسرت کرنا یہ جائز بلکہ مستحب ہے، اسی فرح کے متعلق قرآن کریم نے فَبِذٰلِکَ فَلْیَفْرَحُوْا فرمایا یعنی اس پر خوش ہونا چاہیے، آیت مذکورہ میں فرح کے ساتھ کوئی قید نہیں ہے، مرح مطلقًا مذموم اور سبب عذاب ہے، اور فرح کے ساتھ بغیر الحق کی قید لگا کر بتلا دیا کہ ناحق اور ناجائز لذتوں پر خوش ہونا اور اترانا حرام ہے اور حق اور جائز لذتوں اور نعمتوں پر بطور شکر کے خوش ہونا عبادت اور ثواب ہے۔ فاصبر۔۔ حقٌ. اس میں نبی ﷺ کو تسلی اور دشمنوں پر فتح کا وعدہ ہے یعنی آپ صبر کریں ہم کافروں سے ضرور انتقام لیں گے، یہ وعدہ جلدی ہی پورا ہوسکتا ہے یعنی دنیا ہی میں ہم ان کی گرفت کرلیں یا حسب منشاء الہٰی تاخیر بھی ہوسکتی ہے، یعنی روز قیامت ہم ان کو سزا دیں گے تاہم یہ بات یقینی ہے کہ یہ لوگ ہماری گرفت سے بچ کر نہیں جاسکتے۔ فاما۔۔۔ الذی (الآیۃ) یعنی آپ کی زندگی ہی میں ہم ان کو مبتلائے عذاب کردیں چناچہ ایسا ہی ہوا، اللہ نے کافروں سے انتقام لے کر مسلمانوں کی آنکھوں کو ٹھنڈا کیا، جنگ بدر میں ستر کافر مارے گئے 8 ھَ میں مکہ فتح ہوگیا، اور پھر نبی کریم ﷺ کی حیات مبارکہ ہی میں پورا جزیرۂ عرب مسلمانوں کے زیرنگیں آگیا، اور اگر کسی مصلحت اور مشئیت الہٰی کے پیش نظر دنیا میں گرفت نہ کی جائے تو یہ کافر عذاب الہٰی سے بچ کر جائیں گے کہاں ؟ آخر کار میرے ہی پاس آئیں گے، جہاں ان کے لئے سخت عذاب ہے۔ ولقد۔۔۔ قبلک (الآیۃ) یہ نبی کریم ﷺ کو تسلی ہے کہ ہم نے آپ سے پہلے بہت سے انبیاء واضح دلائل اور معجزات دیکر بھیجے، ان کی قوم نے نہ صرف یہ کہ ان سے مجادلہ کیا ان کو قسم قسم کی ذہنی اور جسمانی اذیتیں پہنچائیں، مگر انہوں نے ان کی اذیتوں پر صبر کیا، لہٰذا آپ بھی صبر کیجئے، ان انبیاء (علیہم السلام) میں سے بعض کے حالات و واقعات ہم نے آپ کو سنا بھی دیئے ہیں، اور بہت بڑی تعداد ان انبیاء (علیہم السلام) کی ہے کہ جن کے واقعات کئے گئے ہیں، ان میں سے بھی بعض کا صرف نام لیا گیا ہے قرآن کریم میں ان کے حالات کی تفصیل بیان کی گئی، شرح مقاصد میں ابوذر غفاری ؓ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا کہ انبیاء (علیہم السلام) کی کتنی تعداد ہے ؟ آپ نے جواباً ادشاد فرمایا مأۃ الف واربعۃ وعشرون الفًا ایک لاکھ چوبیس ہزار۔ شان نزول : ہر امت اپنے اپنے پیغمبروں سے معجزات کے مطالبات کرتی رہی ہے ہمیں فلاں معجزہ دکھاؤ، چناچہ نبی کریم ﷺ سے بھی قریش نے قسم قسم کے معجزات کا مطالبہ کیا، کبھی کہتے کہ چاند کے دو ٹکڑے کرکے دکھاؤ، تب ہم آپ کی نبوت پر ایمان لائیں گے اور کبھی کہتے کہ کوہ صفا کو سونے کا بنادوتا کہ ہم سب کی غربت دور ہو کر خوشحالی آجائے، وغیرہ وغیرہ، مطلوبہ معجزات کی تفصیل سورة بنی اسرائیل آیت 93، 90 میں موجود ہے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ کسی پیغمبر کے اختیار میں یہ نہیں تھا کہ وہ اپنی قوم کے مطالبہ پر ان کو کوئی معجزہ صادر کرکے دکھادے، یہ صرف ہمارے اختیار میں ہے، بعض نبیوں کو تو ابتداء ہی سے معجزے دیدیئے گئے تھے، بعض قوموں کو ان کے مطالبہ پر معجزہ دکھلایا گیا، اور بعض کو مطالبہ کے باوجود نہیں دکھلایا گیا، ہماری مشیت کے مطابق اس کا فیصلہ ہوتا تھا، کسی نبی کے ہاتھ میں یہ اختیار نہیں تھا کہ وہ جب چاہتامعجزہ صادر کرکے دکھلا دیتا ۔
Top