Jawahir-ul-Quran - Hud : 58
وَ لَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا نَجَّیْنَا هُوْدًا وَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ بِرَحْمَةٍ مِّنَّا١ۚ وَ نَجَّیْنٰهُمْ مِّنْ عَذَابٍ غَلِیْظٍ
وَلَمَّا : جب جَآءَ : آیا اَمْرُنَا : ہمارا حکم نَجَّيْنَا : ہم نے بچا لیا هُوْدًا : ہود وَّالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے مَعَهٗ : اس کے ساتھ بِرَحْمَةٍ : رحمت سے مِّنَّا : اپنی وَنَجَّيْنٰهُمْ : اور ہم نے بچا لیا مِّنْ : سے عَذَابٍ : عذاب غَلِيْظٍ : سخت
اور جب پہنچا ہمارا حکم55 بچا دیا ہم نے ہود کو اور جو لوگ ایمان لائے تھے اس کے ساتھ اپنی رحمت سے اور بچا دیا ان کو ایک بھاری عذاب سے
55:۔ آخر قوم ہود پر اللہ کا عذاب آگیا ساری قوم ہلاک ہوئی۔ حضرت ہود (علیہ السلام) اور جو لوگ ان پر ایمان لا چکے تھے اللہ نے ان کو ایمان کی بدولت اور اپنی رحمت سے بچا لیا اور عذاب سے محفوظ رکھا۔ وَتِلْکَ عَادٌ الخ : اس سے چونکہ مشرکین مکہ کو سمجھانا مقصود ہے اور قوم عاد کا واقعہ ان کے ذہنوں میں آچکا ہے اس لیے تِلکَ سے اس قصہ کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اس سے معلوم ہوا کہ اسم اشارہ ہمیشہ محسوس مبصر کے لیے نہیں ہوتا بلکہ اکثر معہود فی الذہن کے لیے ہوتا ہے جیسا کہ یہاں کیونکہ آنحضرت ﷺ سے سینکڑوں برس پہلے قوم عاد تباہ و برباد ہوچکی تھی اور خارج میں ان کا کوئی وجود نہ تھا مگر اس کے باوجود تَلْکَ سے ان کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ علی ہذا قبر میں جب میت سے سوال ہوگا۔ ماتقول فی ھذا الرجل ؟ اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس وقتحضور ﷺ قبر میں حاضر ہوں گے بلکہ یہاں بھی اشارہ معہود فی الذہن کی طرف ہے۔ وَعَصَوْا رُسُلَہٗ ایک رسول کی تکذیب اور نافرمانی تمام رسولوں کے عصیان کو مستلزم ہے اس لیے جمع کا صیغہ لایا گیا۔
Top