Anwar-ul-Bayan - Hud : 63
وَ الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مَسْجِدًا ضِرَارًا وَّ كُفْرًا وَّ تَفْرِیْقًۢا بَیْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ اِرْصَادًا لِّمَنْ حَارَبَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ لَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَاۤ اِلَّا الْحُسْنٰى١ؕ وَ اللّٰهُ یَشْهَدُ اِنَّهُمْ لَكٰذِبُوْنَ
وَالَّذِيْنَ : اور وہ لوگ جو اتَّخَذُوْا : انہوں نے بنائی مَسْجِدًا : مسجد ضِرَارًا : نقصان پہنچانے کو وَّكُفْرًا : اور کفر کے لیے وَّتَفْرِيْقًۢا : اور پھوٹ ڈالنے کو بَيْنَ : درمیان الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) وَاِرْصَادًا : اور گھات کی جگہ بنانے کے لیے لِّمَنْ : اس کے واسطے جو حَارَبَ : اس نے جنگ کی اللّٰهَ : اللہ وَرَسُوْلَهٗ : اور اس کا رسول مِنْ : سے قَبْلُ : پہلے وَلَيَحْلِفُنَّ : اور وہ البتہ قسمیں کھائیں گے اِنْ : نہیں اَرَدْنَآ : ہم نے چاہا اِلَّا : مگر (صرف) الْحُسْنٰى : بھلائی وَاللّٰهُ : اور اللہ يَشْهَدُ : گواہی دیتا ہے اِنَّھُمْ : وہ یقیناً لَكٰذِبُوْنَ : جھوٹے ہیں
، کیا ان لوگوں نے اس بات کو نہیں جانا کہ جو شخص اللہ کی اور ان کے رسول کی مخالفت کرے اس کے لیے دوزخ کا عذاب ہے وہ اس میں ہمیشہ رہے گا۔ یہ بڑی رسوائی ہے۔
ظاہری طور پر بندوں کو راضی کرنے سے کیا ہوتا ہے۔ اگر واقعی مومن ہوتے تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کو راضی کرتے ان کی نافرمانی سے بچتے۔ ایسا کرنے سے اہل ایمان بھی راضی ہوجاتے۔ لیکن چونکہ دنیا کے طالب ہیں اس لیے مسلمانوں سے ظاہری میل ملاپ اور رکھ رکھاؤ کے لیے قسمیں کھا جاتے ہیں اور اندر جو کفر اور نفاق بھرا ہوا ہے اسے نہیں چھوڑتے پھر بطور زجر اور توبیخ کے فرمایا (اَلَمْ یَعْلَمُوْٓا اَنَّہٗ مَنْ یُّحَادِدِ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ ) (الآیۃ) (کیا انہیں معلوم نہیں کہ جو شخص اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی مخالفت کرے گا اس کے لیے جہنم کی آگ ہے اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ عذاب بڑی رسوائی ہے) یہ لوگ دنیاوی رسوائی سے بچتے ہیں اور انہیں آخرت کی رسوائی سے بچنے کا دھیان نہیں ہے۔
Top