Jawahir-ul-Quran - Maryam : 37
فَاخْتَلَفَ الْاَحْزَابُ مِنْۢ بَیْنِهِمْ١ۚ فَوَیْلٌ لِّلَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ مَّشْهَدِ یَوْمٍ عَظِیْمٍ
فَاخْتَلَفَ : پھر اختلاف کیا الْاَحْزَابُ : فرقے مِنْۢ بَيْنِهِمْ : آپس میں (باہم) فَوَيْلٌ : پس خرابی لِّلَّذِيْنَ كَفَرُوْا : کافروں کے لیے مِنْ : سے مَّشْهَدِ : حاضری يَوْمٍ عَظِيْمٍ : بڑا دن
پھر جُدی جدی راہ اختیار کی فرقوں نے28 ان میں سے سو خرابی ہے منکروں کو29 جس وقت دیکھیں گے ایک دن بڑا
28:۔ یہ ایک سوال مقدر کا جواب ہے۔ سوال یہ تھا کہ جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے بچپن ہی میں توحید کا اعلان کردیا اور مذکورہ بیان سے حضرت مریم (علیہا السلام) کی الوہیت کی بھی نفی ہوتی ہے تو پھر ان دونوں کو حاجات و مشکلات میں غائبانہ کیوں پکارا گیا تو اس کا جواب دیا گیا کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے رفع کے بعد نصاریٰ میں اختلاف پیدا ہوگیا اور نصاریٰ کے علماء سوء نے توحید کے خلاف شرک کی تبلیغ شروع کردی اور خود حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو ابن اللہ اور نائب متصرف سمجھ کر پکارنے لگے۔ قالت النسطوریۃ منھم ھو ابن اللہ والملکانیۃ ثالث ثلٰثۃ وقالت الیعقوبیۃ ھو اللہ (قرطبی ج 11 ص 108) ۔
Top