Jawahir-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 8
وَ مَا جَعَلْنٰهُمْ جَسَدًا لَّا یَاْكُلُوْنَ الطَّعَامَ وَ مَا كَانُوْا خٰلِدِیْنَ
وَ : اور مَا جَعَلْنٰهُمْ : ہم نے نہیں بنائے ان کے جَسَدًا : ایسے جسم لَّا يَاْكُلُوْنَ : نہ کھاتے ہوں الطَّعَامَ : کھانا وَ : اور مَا كَانُوْا : وہ نہ تھے خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہنے والے
اور نہیں بنائے تھے ہم نے ان کے ایسے بدن کہ وہ کھانا نہ کھائیں10 اور نہ تھے وہ ہمیشہ رہ جانے والے
10:۔ یہ مشرکین کے دوسرے اعتراض کا جواب ہے اعتراض یہ تھا کہ یہ بھلا رسول ہے۔ ہماری طرح کھاتا پیتا ہے۔ جیسا کہ الفرقان رکوع 1 میں ان کا قول منقول ہے۔ ” مَالِ ھٰذَ الرَّسُوْلُ یَاکُلُ الطَّعَامَ وَ یَمْشِیْ فِی الْاَسْوَاقِ “ تو اس کا جواب دیا کہ جب انبیاء ورسل انسان اور آدمی تھے۔ تو وہ لامحالہ کھاتے پیتے بھی تھے۔ کھانا پینا بشر کو لازم ہے۔ وہ اس سے کس طرح مستثنی ہوسکتے ہیں۔ ” وَمَا کَانُوْا خٰلِدِیْنَ “ یہ مشرکین کے تیسرے اعتراض کا جواب ہے کہ یہ دنیا میں رہے گا نہیں بلکہ فوت ہوجائے گا تو جواب دیا کہ پہلے انبیاء بھی ہمیشہ نہیں رہے۔ بلکہ دنیا سے رخصت ہوگئے۔ اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) جو اس وقت آسمانوں میں زندہ موجود ہیں وہ بھی ہمیشہ نہیں رہیں گے۔ موت ان کے لیے بھی مقدر ہے۔
Top