Tadabbur-e-Quran - Al-Anbiyaa : 8
وَ مَا جَعَلْنٰهُمْ جَسَدًا لَّا یَاْكُلُوْنَ الطَّعَامَ وَ مَا كَانُوْا خٰلِدِیْنَ
وَ : اور مَا جَعَلْنٰهُمْ : ہم نے نہیں بنائے ان کے جَسَدًا : ایسے جسم لَّا يَاْكُلُوْنَ : نہ کھاتے ہوں الطَّعَامَ : کھانا وَ : اور مَا كَانُوْا : وہ نہ تھے خٰلِدِيْنَ : ہمیشہ رہنے والے
اور ہم نے ان کو ایسے جسم بھی نہیں دیے کہ وہ کھانا نہ کھاتے ہوں اور وہ ابدی زندگی رکھنے والے بھی نہ تھے
کوئی بنی مافوق بشر نہیں ہوا یعنی وہ تمام انبیا بھی اسی طرح کی بشری خصوصیات کے ساتھ آئے تھے جس طرح کی بشری خصوصیات تمہارے اندر ہیں۔ نہ تو ان کو ایسے جسم ملے تھے جو کھانے پینے کی ضرورت سے متفی ہوں اور نہ وہ زندہ جاوید ہو کر آئے تھے۔ وہ بھی انسانوں ہی کہ طرح کھاتے پیتے تھے اور انہیں بھی اسی طرح موت سے دوچار ہونا پڑا جس طرح ہر بشر کو اس سے دوچار ہونا پڑتا ہے۔ یہ اعتراض دوسری جگہ اس طرح نقل ہوا ہے۔ آیت نمبر مَا هَذَا إِلا بَشَرٌ مِثْلُكُمْ يَأْكُلُ مِمَّا تَأْكُلُونَ مِنْهُ وَيَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُونَ (33) وَلَئِنْ أَطَعْتُمْ بَشَرًا مِثْلَكُمْ إِنَّكُمْ إِذًا لَخَاسِرُونَ (34) وما کانوا خلدین بیں ان کے اس زعم کی تردید ہے کہ رسول کو زندہ جاوید ہونا چاہیے۔ اسی سورة میں آگے خیال کی تردیدیوں فرمائی گئی ہے۔ آیت نمبر وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّنْ قَبْلِكَ الْخُلْدَ ۭ اَفَا۟ىِٕنْ مِّتَّ فَهُمُ الْخٰلِدُوْنَ کل نفس ذائقۃ الموت۔ یعنی ہم نے تم سے پہلے کسی انسان کو بھی، خواہ وہ نبی ہو یا غیرنبی، حیات جاوداں نہیں بخشی، اگر تمہیں موت آنی ہے تو یہ بھی ہمیشہ رہنے والے نہیں ہیں، ہر نفس کو ہر صورت موت کا مزہ چکھنا پڑے گا۔ مطلب یہ ہے کہ موت تو اس زندگی کا ایک ناگزیر مرحلہ ہے جس سے کسی کو منصر نہیں ہے، نبی کو بھی اس مرحلہ سے گزرنا پڑتا ہے۔ یہ چیز نہ اس کی نبوت کے لئے قادح ہے، اور نہ اس کو نبی ماننے میں دوسروں کے لئے کوئی کسِرشان کی بات ہے۔
Top