Jawahir-ul-Quran - Al-Muminoon : 35
اَیَعِدُكُمْ اَنَّكُمْ اِذَا مِتُّمْ وَ كُنْتُمْ تُرَابًا وَّ عِظَامًا اَنَّكُمْ مُّخْرَجُوْنَ۪ۙ
اَيَعِدُكُمْ : کیا وہ وعدہ دیتا ہے تمہیں اَنَّكُمْ : کہ تم اِذَا : جب مِتُّمْ : مرگئے وَكُنْتُمْ : اور تم ہوگئے تُرَابًا : مٹی وَّعِظَامًا : اور ہڈیاں اَنَّكُمْ : تو تم مُّخْرَجُوْنَ : نکالے جاؤگے
کیا تم کو وعدہ دیتا ہے34 کہ جب تم مرجاؤ اور ہوجاؤ مٹی اور ہڈیاں تو تم کو نکلنا ہے
34:۔ ” اَیَعِدُکُمْ الخ “ یہ بھی رؤساء مشرکین کا مقولہ ہے۔ ” اَیَعِدُکُمْ “ ای ایقول لکم یعنی وہ (ہود علیہ السلام) یہ بھی کہتا ہے کہ جب تم مر کر مٹی ہوجاؤ گے اور تمہاری ہڈیاں بوسیدہ ہوجائیں گی تو تمہیں پھر دوبارہ قبروں سے زندہ کر کے اٹھایا جائے گا۔ ” ھیھات “ اسم فعل ہے بمعنی ماضی ای بعد اور لام زائدہ ہے اور ھیھات کا تکرار تاکید تاکید کے لیے ہے (بحر، روح) یعنی جس چیز کا تمہیں وعدہ دیا جا رہا ہے وہ بہت ہی بعید بات ہے اس کا وقوع ناممکن ہے امام زجاج کی تفسیر سے اس کا مصدر ہونا معلوم ہوتا ہے۔ قال الزجاج البعد لما توعدون اور بعد لما توعدون اور بعد لما توعدون (بحر ج 6 ص 405) ۔ اس صورت میں لام زائدہ نہیں ہوگا لیکن زجاج کا قول نقل کرنے کے بعد علامہ ابو حبان لکھتے ہیں و ینبغی ان یجعل کلامہ تفسیر اعراب لانہ لم یثبت مصدریۃ ھیھات یعنی زجاج کا قول ھیھات کے معنی کی تفسیر ہے نہ کہ اعراب کی کیونکہ ھیھات کا مصدر ہونا ثابت نہیں واللہ اعلم۔
Top