Urwatul-Wusqaa - Al-Muminoon : 35
اَیَعِدُكُمْ اَنَّكُمْ اِذَا مِتُّمْ وَ كُنْتُمْ تُرَابًا وَّ عِظَامًا اَنَّكُمْ مُّخْرَجُوْنَ۪ۙ
اَيَعِدُكُمْ : کیا وہ وعدہ دیتا ہے تمہیں اَنَّكُمْ : کہ تم اِذَا : جب مِتُّمْ : مرگئے وَكُنْتُمْ : اور تم ہوگئے تُرَابًا : مٹی وَّعِظَامًا : اور ہڈیاں اَنَّكُمْ : تو تم مُّخْرَجُوْنَ : نکالے جاؤگے
تم سنتے ہو یہ کیا کہتا ہے ؟ یہ تمہیں امید دلاتا ہے کہ جب مرنے کے بعد محض مٹی اور ہڈیوں کا چورا ہوجائے گا تو پھر تمہیں موت سے نکالا جائے گا
ساری قوموں کا ایک تیسرا سوال کہ کیا تم کو یہ دوبارہ اٹھائے جانے کی خبر دیتے ہیں : 35۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے منتخب کئے جانے والے ہر نبی ورسول نے قوم کو یہ درس بھی دیا کہ اس موجوددنیوی زندگی کے بعد دوبارہ تم کو ایک زندگی عطا کی جائے گی جس زندگی میں تم کو اس دنیوی زندگی کے کسب وکمائی کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا ، قوم کے لیڈروں اور مذہبی راہنماؤں کی اکثریت ہمیشہ اس نظریہ و عقیدہ کے خلاف رہی اور محض اس لئے رہی کہ ان کا کسب اور ان کی دنیوی زندگی کی کمائی ان کی اپنی نظروں کے سامنے تھی لیکن وہ اس کے باوجود دنیا میں ٹھاٹ باٹھ سے رہ رہے تھے اور دنیا کی ہو ہوا میں مصروف تھے انہوں نے اس کے پیش نظر اس عقیدہ کو قبول کرنے سے ہمیشہ انکار کیا کہ اگر ان کی ساری بداعتدالیوں کے باوجود دنیا میں ہر طرح کا عیش و آرام دیئے گئے ہیں تو آخرت اگر کوئی ہوگی تو بھی تو اس میں وہ یہ سب کچھ کیوں نہیں دیئے جائیں گے ، اس طرح وہ اپنے رسول اور نبی کی مخالفت میں اکثر یہاں تک کہہ دیتے کہ یہ جو تم نے آخرت کی رٹ لگا رکھی ہے اور بار بار اٹھائے جانے اور دوبارہ زندہ کیے جانے کا ذکر تم کرتے ہو اگر یہ صحیح ہے تو تم ہمارے مرے ہوؤں میں سے کسی کو زندہ کر کیوں نہیں لاتے ؟ اچھا اگر تم کو زندہ نہیں کرنا تو تمہارے خدا تو کرنا ہے اس سے کہو کہ وہ ہمارے بررگوں کو دوبارہ پیدا کر دے اور وہ ہم کو آکر بتادیں جو ان کے ساتھ گزری ؟ اگر نہیں تو پھر چھوڑو اس نظریہ کو جس کا سر ہے نہ پیر اور مان لو ہماری بات کہ جو ہڈیاں اور مٹی ہوگیا وہ کبھی دوبارہ نہیں اٹھایا جاسکتا اور نہ ہی اٹھایا جائے گا یہ محض تمہارا جنون ہے اس کے سوا کچھ بھی نہیں۔
Top