Tadabbur-e-Quran - Al-Muminoon : 14
اَیَعِدُكُمْ اَنَّكُمْ اِذَا مِتُّمْ وَ كُنْتُمْ تُرَابًا وَّ عِظَامًا اَنَّكُمْ مُّخْرَجُوْنَ۪ۙ
اَيَعِدُكُمْ : کیا وہ وعدہ دیتا ہے تمہیں اَنَّكُمْ : کہ تم اِذَا : جب مِتُّمْ : مرگئے وَكُنْتُمْ : اور تم ہوگئے تُرَابًا : مٹی وَّعِظَامًا : اور ہڈیاں اَنَّكُمْ : تو تم مُّخْرَجُوْنَ : نکالے جاؤگے
کیا وہ تمہیں اس بات کا ڈراوا دیتا ہے کہ جب تم مر جائو گے اور خاک اور ہڈیاں بن جائو گے تو تم پھر نکالے جائو گے !
آیت 36-35 ھیھات کا موقع استعمال اور مفہوم وعد یعد یہاں ڈرانے کے معنی میں ہے جس طرح الشیطن یعدکم الفقر میں ہے۔ یعنی شیطان تمہیں غریبی سے ڈراتا ہے۔ ھیھات اسم فعل ہے۔ یہ عربی میں مختلف شکلوں میں استعمال ہوتا ہے اور اس موقع پر بولا جاتا ہے جب کسی چیز کو نہایت مستبعد اور بعید از امکان ظاہر کرنا ہو۔ تکرار کی صورت میں اس کے اندر تاکید اور شدت کا مفہوم پیدا ہوجاتا ہے۔ استقہام یہاں استنکار کے مفہوم میں ہے۔ یعنی وہ بہت تعجب اور حیرت سے کہتے ہیں کہ کیا یہ شخص تمہیں اس بات سے ڈراتا ہے کہ جب تم مر کر اور سڑ گل کر مٹی اور ہڈی بن جائو گے تواز سر نو زندہ کر کے قربوں سے نکالے جائو گے ! یہ ڈراوا جو تمہیں سنایا جا رہا ہے یہ نہایت ہی مستبعد اور نہایت ہی بعید از امکان ہے ! مطلب یہ ہے کہ اس شخص کی اس طرح کی خیالی باتوں سے مرعوب ہو کر کہیں اس کے جال میں نہ پھنس جانا۔
Top