Jawahir-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 22
وَ تِلْكَ نِعْمَةٌ تَمُنُّهَا عَلَیَّ اَنْ عَبَّدْتَّ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
وَتِلْكَ : اور یہ نِعْمَةٌ : کوئی نعمت تَمُنُّهَا عَلَيَّ : تو اس کا احسان رکھتا ہے مجھ پر اَنْ عَبَّدْتَّ : کہ تونے غلام بنایا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
اور کیا14 وہ احسان ہے جو تو مجھ پر رکھتا ہے کہ غلام بنایا تو نے بنی اسرائیل کو
14:۔ یہ پہلے اعتراض کا جواب ہے . ای عبدت ای بان عبدت یہ ماقبل کا سبب ہے یعنی یہ تیرا کوئی احسان نہیں، اس لیے کہ تو نے میری قوم کو ذلیل و رسواکر رکھا تھا، تو ان پر ظلم وستم کرتا تھا۔ تو میری قوم کے نوزائیدہ بچوں کو قتل کردیتا تھا اس لیے تو نے ظلم وعدوان سے ایسے حالات پیدا کردئیے کہ میرے والدین میری تربیت نہ کرسکے اگر تیرا یہ ظلم وجور نہ ہوتا تو میری پرورش میرے ماں باپ ہی کرتے۔ بین ان حقیقۃ انعامہ علیہ تعبید بنی اسرائیل لان تعبیدھم وقصدھم بذبح ابناءھم ھو السبب فی حصولہ عندہ و تربیتہ ولو ترکھم لرباہ ابواہ (مدارک ج 3 ص 138) ۔
Top