Tafseer-e-Majidi - Ash-Shu'araa : 22
وَ تِلْكَ نِعْمَةٌ تَمُنُّهَا عَلَیَّ اَنْ عَبَّدْتَّ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَؕ
وَتِلْكَ : اور یہ نِعْمَةٌ : کوئی نعمت تَمُنُّهَا عَلَيَّ : تو اس کا احسان رکھتا ہے مجھ پر اَنْ عَبَّدْتَّ : کہ تونے غلام بنایا بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل
اور یہی وہ احسان ہے جس کا تو بار مجھ پر رکھ رہا ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو سخت غلامی میں ڈال رکھا ہے،21۔
21۔ یہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی طرف سے فرعون کے احسان جتلانے کا جواب ہے، آپ فرماتے ہیں کہ مجھے پرورش کا جو احسان تو جتلاتا ہے خود اس کی بھی تو حقیقت یہ ہے کہ تیرے ہی ظلم کے باعث مجھے دریا، میں بہادیا گیا، تیرے گھروالوں نے لاوارث سمجھ کر نکال لیا اور پرورش کی، نہ یہ تیرا شدید ظلم اسرائیل کے بچوں پر ہوتا اور نہ مجھے یوں دریا میں ڈالا جاتا، محققین نے یہاں سے یہ استنباط کیا ہے کہ کافر کا مجرد کفر اس کے احسان کو باطل کرنے کے لیے کافی نہیں، اعلم ان فی الایۃ دلالۃ علی ان کفر الکافر لایبطل نعمتہ علی من یحسن الیہ ولا یبطل منتہ (کبیر)
Top