Jawahir-ul-Quran - An-Naml : 34
قَالَتْ اِنَّ الْمُلُوْكَ اِذَا دَخَلُوْا قَرْیَةً اَفْسَدُوْهَا وَ جَعَلُوْۤا اَعِزَّةَ اَهْلِهَاۤ اَذِلَّةً١ۚ وَ كَذٰلِكَ یَفْعَلُوْنَ
قَالَتْ : وہ بولی اِنَّ : بیشک الْمُلُوْكَ : بادشاہ (جمع) اِذَا دَخَلُوْا : جب داخل ہوتے ہیں قَرْيَةً : کسی بستی اَفْسَدُوْهَا : اسے تباہ کردیتے ہیں وَجَعَلُوْٓا : اور کردیا کرتے ہیں اَعِزَّةَ : معززین اَهْلِهَآ : وہاں کے اَذِلَّةً : ذلیل وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
کہنے لگی29 بادشاہ جب گھستے ہیں کسی بستی میں اس کو خراب کردیتے ہیں اور کر ڈالتے ہیں وہاں کے سرداروں کو بےعزت اور ایسا ہی کچھ کریں گے
29:۔ بلقیس نہایت زیرک حکمران تھی۔ وہ جنگ کے عواقب کو خوب جانتی تھی۔ وہ حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے خط سے ان کی قوت اور ہیبت و سطوت کا اندازہ بھی لگا چکی تھی اس لیے اس نے درباریوں کے مشورے کو ناپسند کیا اور اس کی خرابی کا اظہار اس طرح کیا کہ جنگ کوئی اچھی چیز نہیں اس کا انجام نہایت خوفناک اور عبرتناک ہوتا ہے۔ جب کوئی بادشاہ کسی شہر پر حملہ آور ہوتا ہے تو اسے تباہ و برباد کردیتا ہے اور وہاں کے معززین اور شرفاء کی عزت و آبرو کو خاک میں ملا دیتا ہے اور ان کو ذلیل ورسوا کردیتا ہے۔ بادشاہوں کی عادت ہی یہی ہے، اس لیے جنگ کرنا اچھا مشورہ نہیں۔
Top