Tafseer-e-Majidi - An-Naml : 34
قَالَتْ اِنَّ الْمُلُوْكَ اِذَا دَخَلُوْا قَرْیَةً اَفْسَدُوْهَا وَ جَعَلُوْۤا اَعِزَّةَ اَهْلِهَاۤ اَذِلَّةً١ۚ وَ كَذٰلِكَ یَفْعَلُوْنَ
قَالَتْ : وہ بولی اِنَّ : بیشک الْمُلُوْكَ : بادشاہ (جمع) اِذَا دَخَلُوْا : جب داخل ہوتے ہیں قَرْيَةً : کسی بستی اَفْسَدُوْهَا : اسے تباہ کردیتے ہیں وَجَعَلُوْٓا : اور کردیا کرتے ہیں اَعِزَّةَ : معززین اَهْلِهَآ : وہاں کے اَذِلَّةً : ذلیل وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
وہ بولی کہ بادشاہ جب کیسی بستی میں (فاتحانہ) داخل ہوتے ہیں تو اسے تہ وبالا کردیتے ہیں اور وہاں والوں میں جو عزت دار ہوتے ہیں انہیں وہ ذلیل کردیتے ہیں اور اسی طرح (یہ لوگ) کریں گے،40۔
40۔ (اس لیے سردست جنگ تو مناسب نہیں) ملکہ، ہر جنگ عظیم کے نتائج، کشت وخون، تباہی و بربادی سے خوب واقف ہے، اس لیے جنگ سے بچنا چاہتی ہے۔ صاحب خلاصۃ التفاسیر (متوفی غالبا 1905 ء۔ ) اپنے استاد عالی مقام، فخر المتاخرین مولنا عبد الحی فرنگی محلی (رح) کے حوالہ سے لکھتے ہیں، کہ انہوں نے اس آیت کے سبق میں فرمایا کہ ” مناسب نہیں کہ آدمی انقلاب کا خواہاں رہے، بلکہ یوں دعا کرے کہ اے اللہ بادشاہ وقت کو ایسی ایسی توفیق دے، یہ ہدایت کر، اور یہ نہ کہے کہ یہ بادشاہ معزول اور فلاں فرمانروا ہو۔ اس لیے کہ اس میں ہزار ہا بےجرم وخطا ارباب شرف وذکا پس جاتے ہیں۔
Top