Tafseer-e-Madani - An-Naml : 34
قَالَتْ اِنَّ الْمُلُوْكَ اِذَا دَخَلُوْا قَرْیَةً اَفْسَدُوْهَا وَ جَعَلُوْۤا اَعِزَّةَ اَهْلِهَاۤ اَذِلَّةً١ۚ وَ كَذٰلِكَ یَفْعَلُوْنَ
قَالَتْ : وہ بولی اِنَّ : بیشک الْمُلُوْكَ : بادشاہ (جمع) اِذَا دَخَلُوْا : جب داخل ہوتے ہیں قَرْيَةً : کسی بستی اَفْسَدُوْهَا : اسے تباہ کردیتے ہیں وَجَعَلُوْٓا : اور کردیا کرتے ہیں اَعِزَّةَ : معززین اَهْلِهَآ : وہاں کے اَذِلَّةً : ذلیل وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح يَفْعَلُوْنَ : وہ کرتے ہیں
کہنے لگی کہ بادشاہ جب کسی بستی میں گھس آتے ہیں تو ان کا وطیرہ یہی ہوتا ہے کہ وہ اسے بگاڑ کر رکھ دیتے ہیں اور اس کے باشندوں میں سے عزت والوں کو ذلیل کردیتے ہیں، اور خدشہ ہے کہ یہ لوگ بھی ایسا ہی کریں گے۔1
30 ملکہ کا جواب اور جنگ سے احتراز کی پالیسی کا اظہار : یعنی اس نے واضح کردیا کہ لڑنا مرنا تو میری رائے میں درست نہیں کہ اس کا انجام ہولناک تباہی کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔ کہ حکمران لوگ جب کسی ملک پر قبضہ کرتے ہیں تو اس کا نظام تہ وبالا کر کے رکھ دیتے ہیں۔ اور اس کے عزت دار اور سربرآوردہ لوگوں کو ذلیل و خوار کردیتے ہیں۔ تاکہ وہ ان کے خلاف کوئی آواز اٹھانے کے قابل نہ رہے اور ان کا رعب اور دبدبہ دلوں پر چھا جائے۔ سو اگر جنگ کی صورت میں یہ لوگ غالب آگئے تو یہ بھی ہمارے ملک میں اور ہمارے لوگوں کے ساتھ ایسا ہی کریں گے۔ اس لیے جنگ کی راہ کو اپنانا مجھے صحیح نہیں لگتا ہے کہ اس میں فساد و خرابی کا خدشہ و اندیشہ بہرحال زیادہ ہوتا ہے۔
Top