Jawahir-ul-Quran - Aal-i-Imraan : 126
وَ مَا جَعَلَهُ اللّٰهُ اِلَّا بُشْرٰى لَكُمْ وَ لِتَطْمَئِنَّ قُلُوْبُكُمْ بِهٖ١ؕ وَ مَا النَّصْرُ اِلَّا مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ الْعَزِیْزِ الْحَكِیْمِۙ
وَمَا : اور نہیں جَعَلَهُ : کیا۔ یہ اللّٰهُ : اللہ اِلَّا : مگر وہ صرف بُشْرٰى : خوشخبری لَكُمْ : تمہارے لیے وَلِتَطْمَئِنَّ : اور اس لیے اطمینان ہو قُلُوْبُكُمْ : تمہارے دل بِهٖ : اس سے وَمَا : اور نہیں النَّصْرُ : مدد اِلَّا : مگر (سوائے مِنْ : سے عِنْدِ اللّٰهِ : اللہ کے پاس الْعَزِيْزِ الْحَكِيْمِ : حکمت والا
اور یہ تو اللہ نے تمہارے دل کی خوشی کی اور تاکہ تسکین ہو تمہارے دلوں کو اس سے اور مدد ہے صرف اللہ ہی کی طرف سے جو کہ زبردست ہے حکمت والاف 193
193 جَعَلَهٗ میں ضإیر غائب مذکورہ مدد کی طرف راجع ہے جو ایک ہزار فرشتوں کے بالفعل انزال اور تین ہزار اور پانچ ہزار کے وعدہ انزال کی صورت میں نمودار ہوئی۔ اَلْعَزِیْز یعنی ایسی قدرت وقوت والا جو ظاہری اسباب کے سوا بھی غلبہ اور فتح دلا سکتا ہے۔ اَلْحَکِیْم جو اپنی حکمت بالغہ کے مطابق تمام کاموں کو ظاہری اسباب پر مرتب فرماتا ہے۔ یعنی جنگ بدر میں اللہ تعالیٰ نے تائید غیبی سے جو تمہاری کامیابی اور فتحمندی کے ظاہری اسباب مہیا فرمائے تھے۔ یہ محض تمہاری خوشی اور دلجمعی کی خاطر تھے۔ باقی رہی فتح ونصرت تو وہ صرف اللہ تعالیٰ کی جانب سے تھی۔ جو ایسا زبردست ہے کہ ان اسباب کا محتاج نہیں لیکن اپنی تکوینی حکمت کے تحت ہر کام کو اس کے سبب سے متعلق فرماتا ہے۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے صاف اعلان فرما دیا ہے کہ حقیقت میں کارساز اور متصرف ومختار اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ فتح وظفر اور امداد ونصرت نہ پیغمبر خدا ﷺ کے اختیار میں ہے اور نہ ہی فرشتوں کے۔ جنگ بدر اور جنگ احد کے واقعات ہمارے سامنے ہیں صحابہ کرام کی مقدس جماعت مشرکین کے مقابلہ میں صف آرا ہے اور سید انبیاء ﷺ کی بزرگترین ہستی بنفس نفیس ان میں موجود ہے۔ مگر اس کے باوجود وہ امداد خداوندی کے محتاج ہیں۔ بدر میں ایک ہزار فرشتہ بالفعل امداد کے لیے میدان جنگ میں موجود ہے اور آٹھ ہزار آنے کے لیے حکم ربانی کے منتظر کھڑے ہیں۔ مگر ان سب کی حیثیت ظاہری سبب سے بڑھ کر کچھ نہیں اور حقیقی مؤثر اور ناصر و مددگار صرف اللہ ہے جل جلالہ وتعالیٰ جدہ۔ یعنی لا تحیلوا لنصر علی الملائکۃ والجند وکثرۃ العدو فان النصر من عندللہ لا من غیر والغرض ان یکون توکلہم علی اللہ لا علی الملائکۃ الذین امدوا بھم (خازن ومعالم ص 349 ج 1) ۔
Top