Jawahir-ul-Quran - An-Nisaa : 116
اِنَّ اللّٰهَ لَا یَغْفِرُ اَنْ یُّشْرَكَ بِهٖ وَ یَغْفِرُ مَا دُوْنَ ذٰلِكَ لِمَنْ یَّشَآءُ١ؕ وَ مَنْ یُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًۢا بَعِیْدًا
اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ لَا يَغْفِرُ : نہیں بخشتا اَنْ يُّشْرَكَ : کہ شریک ٹھہرایا جائے بِهٖ : اس کا وَيَغْفِرُ : اور بخشے گا مَا : جو دُوْنَ : سوا ذٰلِكَ : اس لِمَنْ : جس کو يَّشَآءُ : وہ چاہے وَمَنْ : اور جس يُّشْرِكْ : شریک ٹھہرایا بِاللّٰهِ : اللہ کا فَقَدْ ضَلَّ : سو گمراہ ہوا ضَلٰلًۢا : گمراہی بَعِيْدًا : دور
بیشک اللہ نہیں بخشتا اس کو جو اس کا شریک کرے کسی کو اور بخشتا ہے اس کے سوا جس کو چاہے83 جس نے شریک ٹھہرایا اللہ کا وہ بہک کر دور جا پڑا
83 یہ مشرکین کے لیے تخویف اخروی ہے۔ احکام سلطانیہ کے بعد اصلی مقصد یعنی توحید کا پہلے کی نسبت قدرے تفصیل سے بیان ہے وہاں کہا شرک نہ کرو یہاں بیان کیا کہ شرک بری بلا ہے اسے خدا کبھی نہ بخشے گا۔ اِنْ یَّدْعُوْنَ اِلَّا اِنٰثًا سے شرک اعتقادی کی نفی کی گئی ہے۔ اِنٰثاً سے مراد فرشتے ہیں کیونکہ مشرکین فرشتوں کو خدا کی بیٹیوں کے بمنزلہ سمجھتے تھے اور کہتے تھے وہ خدا کے یہاں ہمارے سفارشی ہیں۔ ان بعضہم کان یعبد الملئکۃ و کانوا یقولون المائکۃ بنات اللہ (کبیر ج 3 ص 464) وقیل اِلَّا اِنٰثاً ملئکۃ لقولہم الملائکۃ بنات اللہ وھی شفعاءنا عند اللہ (قرطبی ص 387 ج 5)
Top