Jawahir-ul-Quran - Al-Ghaafir : 50
قَالُوْۤا اَوَ لَمْ تَكُ تَاْتِیْكُمْ رُسُلُكُمْ بِالْبَیِّنٰتِ١ؕ قَالُوْا بَلٰى١ؕ قَالُوْا فَادْعُوْا١ۚ وَ مَا دُعٰٓؤُا الْكٰفِرِیْنَ اِلَّا فِیْ ضَلٰلٍ۠   ۧ
قَالُوْٓا : وہ کہیں گے اَوَ لَمْ تَكُ : کیا نہیں تھے تَاْتِيْكُمْ : تمہارے پاس آتے رُسُلُكُمْ : تمہارے رسول بِالْبَيِّنٰتِ ۭ : نشانیوں کے ساتھ قَالُوْا بَلٰى ۭ : وہ کہیں گے ہاں قَالُوْا : وہ کہیں گے فَادْعُوْا ۚ : تو تم پکارو وَمَا دُعٰٓؤُا : اور نہ ہوگی پکار الْكٰفِرِيْنَ : کافروں کی اِلَّا فِيْ : مگر۔ میں ضَلٰلٍ : گمراہی (بےسود)
وہ بولے54 کیا نہ آتے تھے تمہارے پاس تمہارے رسول کھلی نشانیاں لے کر کہیں گے کیوں نہیں بولے پھر پکارو اور کچھ نہیں کافروں کا پکارنا مگر بھٹکنا
54:۔ ” قالوا اولم تک “ فرشتے تہدید و توبیخ کے طور پر ان سے کہیں گے کیا تمہارے پاس انبیاء (علیہم السلام) معجزات اور واضح دلائل لے کر نہیں آئے تھے ؟ ” قالوا بلی “ جواب دیں گے۔ کیوں نہیں، آئے تو تھے۔ انہوں نے ہمیں اللہ کے احکام سنائے۔ ماننے والوں کو جنت کی خوشخبری دی اور منکرین کو خدا کے عذاب سے ڈرایا۔ لیکن بدقسمتی سے ہم نے ان کی نہ سنی۔ ” قالوا فادعوا “ اوقات دعا اور اسباب قبولیت کو تو تم نے دنیا میں ضائع کردیا اور تم وہاں متنبہ نہ ہوئے، تم ایسے لوگوں کے حق میں دعا کرنا ہمارے لیے تو ممکن نہیں۔ ہم نے تمہارے عا کرسکتے ہیں، نہ تمہاری درخواست قبول کرسکتے ہیں، بلکہ ہم تو تم سے ہیں ہی بیزار، اس لیے تم خود ہی اللہ سے دعا مانگو، لیکن یہ بھی سن لو کفار و مشرکین کی دعاء رائیگاں جاتی ہے اور قبول نہیں ہوتی۔ (فادعوا) ای انتم لانفسکم فنحن لا ندعوا لکم ولا نسمع منکم ولا فود خلاصکم و نحن منکم براء ثم نخبر کم انہ سواء دعوتم اولم تدعوا لایستجاب لکم ولا یخفف عنکم (ابن کثیر ج 4 ص 83) ۔ مطلب یہ ہے کہ اب اللہ کو پکارنے کی درخواست کرتے ہو اب بھی اپنے ان خود ساختہ معبودوں ہی کو پکارو جن کو دنیا میں مصائب و حاجات میں پکارا کرتے تھے۔ یہ ان کی حسرت و ندامت میں مزید اضافہ کرنے کے لیے کہا جائیگا۔
Top